ایلون مسک کی کمپنی X.AI نے وکی پیڈیا کے مقابلے میں ایک نیا آن لائن انسائیکلوپیڈیا گروکی پیڈیا متعارف کروا دیا ہے۔
یہ پلیٹ فارم آرٹیفیشل انٹیلی جنس (AI) ٹیکنالوجی پر مبنی ہے اور ظاہری طور پر وکی پیڈیا سے کافی حد تک ملتا جلتا لگتا ہے۔ موجودہ ورژن 1 میں سادہ ڈیزائن ہے، جس میں ہوم پیج پر بڑی سرچ بار موجود ہے اور مضامین کی ساخت وکی پیڈیا کی طرح ہے۔ تاہم، اس میں ابھی فوٹوز یا صارفین کو پیجز ایڈٹ کرنے کی سہولت نہیں دی گئی۔
ایلون مسک کافی عرصے سے وکی پیڈیا پر تنقید کرتے رہے ہیں اور گروکی پیڈیا کو ایک زیادہ خودمختار اور سچائی پر مبنی متبادل قرار دیتے ہیں۔ اس پلیٹ فارم میں X.

AI کا AI چیٹ بوٹ “گروک” شامل ہے، جو رئیل ٹائم ڈیٹا سے تربیت یافتہ ہے۔
پلیٹ فارم کے آغاز پر گروکی پیڈیا میں تقریباً 8 لاکھ 85 ہزار مضامین موجود تھے، جن میں زیادہ تر مواد وکی پیڈیا سے لیا گیا ہے۔ کچھ مضامین کے نیچے واضح طور پر ذکر ہے کہ یہ مواد وکی پیڈیا سے نقل کیا گیا ہے۔
دوسری جانب، وکی پیڈیا کے ایک ترجمان نے کہا کہ گروکی پیڈیا ابھی وکی پیڈیا کی مکمل ضرورت پوری نہیں کر پاتا، لیکن یہ ایک نیا تجربہ اور مقابلے کی جانب پہلا قدم ہے۔
یہ نیا پلیٹ فارم AI کی مدد سے معلومات فراہم کرنے کا ایک دلچسپ متبادل ہے، جس سے مستقبل میں آن لائن انسائیکلوپیڈیاز کی دنیا میں تبدیلی آنے کا امکان ہے۔

 

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: پلیٹ فارم

پڑھیں:

جامعہ پشاور میں کم داخلوں کے باعث 9 شعبے بند، طلبہ کو متبادل پروگرام اختیار کرنے کی ہدایت

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پشاور: جامعہ پشاور میں رواں سال داخلوں میں نمایاں کمی کے باعث 9 شعبے بند کر دیے گئے ہیں، جن میں بی ایس پروگرامز شامل ہیں۔

 جامعہ کے اعلامیے کے مطابق بعض شعبوں میں صرف ایک یا دو طلبہ نے داخلہ لیا، جس کے بعد 15 سے کم داخلوں والے انڈر گریجویٹ پروگرامز کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

جامعہ پشاور نے واضح کیا کہ بند کیے جانے والے شعبوں میں جیوگرافی، تاریخ، ہوم اکنامکس، جیالوجی، اسٹیٹسٹکس شامل ہیں، جبکہ دیگر شعبے ڈیولپمنٹ اسٹیڈیز، سوشل اینتھروپولوجی، لاجسٹکس اینڈ سپلائی چین اینالیٹکس، اور ہیومن ڈیولپمنٹ بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔

اعلامیے میں طلبہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ بند ہونے والے شعبوں کے متبادل اکیڈمک پروگرامز کے لیے یونیورسٹی انتظامیہ سے رابطہ کریں تاکہ وہ اپنی تعلیمی راہ میں خلل سے بچ سکیں۔

جامعہ کے ترجمان نے کہا کہ یہ فیصلہ داخلوں کی کمی اور تعلیمی معیار کو برقرار رکھنے کے لیے کیا گیا ہے اور اس کے ساتھ ہی یونیورسٹی طلبہ کے لیے مناسب متبادل پروگرامز فراہم کرے گی۔

تعلیمی ماہرین کا کہنا ہے کہ اعلیٰ تعلیم کے شعبوں میں کم داخلوں کی وجہ شعبوں کی مقبولیت میں کمی اور طلبہ کی مختلف پیشہ ورانہ ترجیحات ہیں، جس کے باعث کچھ کلاسیکی اور مخصوص شعبے بند کیے جا رہے ہیں۔

جامعہ انتظامیہ کا یہ اقدام اس بات کی غمازی بھی کرتا ہے کہ موجودہ دور میں طلبہ کی دلچسپی زیادہ تر مارکیٹ پر مبنی اور عملی مہارت والے پروگرامز کی جانب ہے، جبکہ روایتی اور سائنسی شعبوں میں داخلے کم ہوتے جا رہے ہیں۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • امریکی کمپنی نے ورٹیکل ٹیک آف والے خودکار لڑاکا ڈرون “ایکس بَیٹ” متعارف کروا دیا
  • ایکس اے آئی نے وکی پیڈیا کے مقابلے میں گروکی پیڈیا لانچ کردیا
  • ٹوبیکو ہارم ریڈکشن حکمت عملی اپنانا پاکستان کے لیے انتہاہی ضروری ہے۔ علی پرویز ملک، وزیر مملکت برائے خزانہ، ریونیو  
  • چائنا میڈیا گروپ کے زیراہتمام “جدت، کھلا پن اور مشترکہ ترقی” کے عنوان سے عالمی مکالمے کا انعقاد
  • راولپنڈی پولیس کی لیڈی کانسٹیبلز کو بڑا اعزاز حاصل
  • جمعیت طالبات کے زیراہتمام شہر بھر میں “ینگ فرنٹیئرز کیمپ”
  • جامعہ پشاور میں کم داخلوں کے باعث 9 شعبے بند، طلبہ کو متبادل پروگرام اختیار کرنے کی ہدایت
  • عوام کے حقوق “بدل دو نظام کو”تحریک کا سرفہرست ایجنڈا ہوگا، حافظ نعیم الرحمن
  • دہلی میں آلودگی کے اعداد و شمار میں دھوکہ دہی، مودی حکومت کی “پانی چھڑکاؤ پالیسی” بے نقاب