آلودگی پھیلانے والے صنعتی یونٹ کو زمین بوس کر دیا گیا: محکمہ ماحولیات پنجاب
اشاعت کی تاریخ: 3rd, November 2025 GMT
---فائل فوٹو
محکمۂ ماحولیات پنجاب نے لاہور میں انسدادِ اسموگ آپریشن کے تحت آلودگی پھیلانے والے صنعتی یونٹ کو زمین بوس کر دیا۔
محکمۂ ماحولیات پنجاب کے ترجمان کے مطابق ایک ہی رات میں دو بار سرکاری سِیل توڑنے والے ملزم کو بھی گرفتار کر کے مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
محکمۂ ماحولیات پنجاب کے ترجمان کا کہنا ہے کہ صنعتی یونٹ سے بھاری مقدار میں کاربن کے تھیلے، غیر قانونی اسٹوریج اور اسلحہ بھی برآمد کیا گیا ہے۔
دوسری جانب وزیرِ اطلاعات پنجاب مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ خصوصی مانیٹرنگ ٹیموں کی انسدادِ اسموگ آپریشن کے تحت 24 گھنٹے نگرانی جاری ہے، صنعتی اسموگ کے خلاف فیصلہ کُن آپریشن جاری رہے گا۔
مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ماحول سے کھیلنے والوں کو کسی صورت معاف نہیں کیا جائے گا، سِیل توڑنے والے صنعتی مافیا کے خلاف آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ماحولیات پنجاب
پڑھیں:
پاکستانی کسانوں کا آلودگی پھیلانے پر جرمن کمپنیوں کیخلاف مقدمہ دائر کرنےکا اعلان
سندھ کے کسانوں نے 2022 کے تباہ کن سیلابوں سے اپنی زمینیں اور روزگار کھو دینے کے بعد جرمنی کی آلودگی پھیلانے والی کمپنیوں کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا اعلان کردیا۔کسانوں کی جانب سے جرمن توانائی کمپنی آر ڈبلیو ای (RWE) اور سیمنٹ بنانے والی کمپنی ہائیڈلبرگ (Heidelberg) کو باقاعدہ نوٹس بھیج دیا گیا جس میں خبردار کیا گیا کہ اگر ان کے نقصان کی قیمت ادا نہ کی گئی تو دسمبر میں مقدمہ دائر کیا جائے گا۔کسانوں کا کہنا ہے کہ جرمن کمپنیاں دنیا کی بڑی آلودگی پھیلانے والی کمپنیوں میں شامل ہیں، جنہوں نے نقصان پہنچایا ہے، انہیں ہی اس کی قیمت ادا کرنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ماحولیاتی بحران میں سب سے کم حصہ ڈالا مگر نقصان ہم ہی اٹھا رہے ہیں جبکہ امیر ممالک کی کمپنیاں منافع کما رہی ہیں۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ ان کی زمینیں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں اور چاول و گندم کی فصلیں ضائع ہوئیں۔ وہ تخمینہ لگاتے ہیں کہ انہیں 10 لاکھ یورو سے زائد کا نقصان ہوا جس کا ازالہ وہ ان کمپنیوں سے چاہتے ہیں۔دوسری جانب جرمن کمپنیوں کاکہناہے انہیں موصول ہونے والے قانونی نوٹس پر غور کیا جارہا ہے۔برطانوی میڈیا نے عالمی کلائمیٹ رسک انڈیکس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ 2022 میں پاکستان دنیا کا سب سے زیادہ موسمیاتی آفات سے متاثرہ ملک تھا۔ اس سال کی شدید بارشوں نے ملک کا ایک تہائی حصہ زیر آب کردیا جس سے 1،700 سے زائد افراد جاں بحق جبکہ 3 کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ بے گھر اور 30 ارب ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان ہوا۔سندھ کا علاقہ سب سے زیادہ متاثر ہوا جہاں بعض اضلاع ایک سال تک زیر آب رہے۔