سالانہ 250 ارب روپے کی بجلی چوری ہو رہی ہے، وفاقی وزیر توانائی کا قائمہ کمیٹی میں انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
سالانہ 250 ارب روپے کی بجلی چوری ہو رہی ہے، وفاقی وزیر توانائی کا قائمہ کمیٹی میں انکشاف WhatsAppFacebookTwitter 0 8 July, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کو آگاہ کیا ہے کہ سالانہ 250 ارب روپے کی بجلی چوری ہورہی ہے، کے الیکٹرک نیشنل گرڈ سے 600 میگاواٹ تک بجلی لے سکتی ہے، اقدام سے کے الیکٹرک کے پاس 2 ہزار میگاواٹ بجلی ہو جائے گی۔
تفصیلات کے مطابق رکن قومی اسمبلی محمد ادریس کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی برائے پاور کا اجلاس ہوا، حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (حیسکو) کے حکام نے بتایا کہ اگر جامشورو میں فالٹ آئے تو پورا حیسکو بلیک آؤٹ میں چلا جاتا ہے، جامشورو کےگرڈ میں فالٹ کا مطلب 13 شہروں کا بجلی سے محروم ہونا ہے۔
وفاقی وزیر توانائی نے کہا کہ جامشورو گرڈ بھی تب بلیک آوٹ میں جاتا ہے جب نیشنل بلیک آؤٹ ہو، مجھے یاد نہیں کہ جامشورو گرڈ میں الگ سے کوئی فالٹ آیا ہو۔
حیسکو کے حکام نے کہا کہ ماضی میں بھی جامشورو گرڈ میں فالٹ آیا تھا جس سے پورا حیسکو متاثر ہوا، اس لیے ہم نے متبادل گرڈ اسٹیشن کے لیے درخواست کی ہے، ہم چاہتے ہیں حیسکو کو 220 کے وی کا متادل گرڈ اسٹیشن دیا جائے، حیسکو کو متبادل گرڈ مٹیاری اور نواب شاہ سے دیے جا سکتے ہیں۔
کمیٹی کے رکن سید وسیم حسین نے کہا کہ جامشورو گرڈ میں فالٹ آنے سے پورا کراچی بھی متاثر ہوتا ہے۔
وفاقی وزیر برائے توانائی نے کہا کہ جامشورو گرڈ کا کے الیکڑک کے ساتھ تو کوئی تعلق ہی نہیں ہے، کے الیکٹرک کا بجلی کا سارا نظام بالکل الگ ہے۔
اویس لغاری نے کہا کہ کے الیکٹرک اب نیشنل گرڈ سے 600 میگاواٹ تک بجلی لے سکتی ہے، اس سے کے الیکٹرک کے پاس 2 ہزار میگاواٹ بجلی ہو جائے گی، متبادل گرڈ کی ضرورت کے حوالے سے پہلے ہم ایک رپورٹ تیار کروالیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس سے پہلے ایک اتھارٹی کا رول کیسے ادا کر سکتے ہیں، میرے لیے کنکشن دینا آسان ہے، اس سے بجلی زیادہ استعمال ہوگی، زیادہ بجلی استعمال ہوگی تو بجلی کے ریٹ کم ہو جائیں گے، بجلی کی قیمت اس لیے ہی زیادہ ہے کیوں کہ بجلی کا استعمال کم ہے۔
رانا سکندر حیات نے کہا کہ اس لیے سوسائٹیوں میں کنیکشن دیں تاکہ استعمال بڑھے۔
اویس لغاری نے کہا کہ یہ بجلی کے محکمے کا تو فائدہ ہے، لیکن قومی نقصان ہے، اتھارٹیز سے ڈیمانڈ نوٹس بھجوا دیں ہم کنکشن لگا دیں گے، 500 ارب کی بجلی چوری نہیں ہے، بجلی چوری 250 ارب سالانہ ہے۔
رانا سکندر حیات نے کہا کہ باقی بلوں میں ریکور نہ ہونے والی رقم ہے، ملک انور تاج نے کہا کہ 200 یونٹ اور 201 یونٹ کا معاملہ آج کل لوگوں میں زیر بحث ہے، انہوں 200 اور 201 یونٹ پر بلوں میں فرق کا ایجنڈا شامل کرنے کا مطالبہ کیا۔
کمیٹی کے رکن ملک انور تاج نے کہا کہ ایجنڈا شامل کیا جائے کہ ایک یونٹ کے فرق پر بل اتنا کیوں بڑھ جاتا ہے؟۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرزرعی ترقیاتی بینک کا قرض داروں سے 9 ارب روپے وصول نہ کرنے کا انکشاف زرعی ترقیاتی بینک کا قرض داروں سے 9 ارب روپے وصول نہ کرنے کا انکشاف چینی کی بڑھتی قیمت پر قابو کیلئے حکومت کا 5 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کا حتمی فیصلہ پاکستان پوسٹ کی جانب سے 4 ارب کے خلاف ضابطہ اخراجات کا انکشاف مخصوص نشستوں کی تقسیم کار کے خلاف مسلم لیگ ن کی درخواست پر فیصلہ محفوظ راولپنڈی میں90 سے زائد بوسیدہ اور خستہ حالت عمارتیں خطرناک قرار محسن نقوی کا حوالہ ہنڈی مافیا اور نان کسٹم مصنوعات کیخلاف بھرپور کریک ڈاؤن کا حکمCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: وفاقی وزیر توانائی کی بجلی چوری قائمہ کمیٹی ارب روپے
پڑھیں:
موٹروے ٹول ٹیکس میں 100 فیصد سے زائد اضافے کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کے اجلاس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ موٹرویز پر ٹول ٹیکس میں 100 فیصد سے بھی زائد اضافہ کیا گیا ہے، جس پر ارکان کمیٹی نے تشویش کا اظہار کیا۔
چیئرمین نیشنل ہائی ویز اتھارٹی (این ایچ اے) نے کمیٹی کو بتایا کہ گزشتہ 6 سال سے ٹول ٹیکس میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا تھا، اسی لیے اب یکدم ٹول کی قیمتیں بڑھائی گئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹول ٹیکس سے حاصل ہونے والا ریونیو 32 کروڑ روپے سے بڑھ کر 64 کروڑ روپے تک پہنچ گیا ہے، جو صرف ٹول ریٹس میں اضافے کی وجہ سے ممکن ہوا۔
اس پر سینیٹر پرویز رشید نے تنقیدی انداز میں سوال کیا کہ “جب آپ نے ٹول بڑھا دیا تو موٹروے پر عوام کو سہولت کے نام پر کیا دیا؟”
اجلاس کے دوران ایم 6 منصوبے سے متعلق ایک اور سنگین معاملہ بھی سامنے آیا، جہاں دو اضلاع میں ساڑھے چار ارب روپے کی مبینہ خوردبرد کی گئی۔
چیئرمین این ایچ اے نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ سندھ حکومت نے اعتراف کیا ہے کہ دو ڈپٹی کمشنرز کی جانب سے یہ رقم ہڑپ کی گئی، تاہم منصوبے کو جاری رکھنے کے لیے سندھ حکومت نے خود یہ رقم جمع کرانے کی پیشکش کی ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی تجویز دی گئی کہ رقم متعلقہ ڈپٹی کمشنرز سے وصول کر کے ریکوری مکمل کی جائے۔
یہ تمام انکشافات موٹرویز اور ترقیاتی منصوبوں میں شفافیت کے حوالے سے اہم سوالات کو جنم دیتے ہیں، جبکہ عوام پر ٹیکس کے اضافی بوجھ کے باوجود سہولیات کا فقدان مزید خدشات پیدا کر رہا ہے۔