قائمہ کمیٹی : گلگت بلستان کے وزیر کا جنگلات کی کٹائی میں ملوث ہونے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 15th, September 2025 GMT
فائل فوٹو
قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی موسمیاتی تبدیلی کے اجلاس میں گلگت بلستان کے وزیر کا جنگلات کی کٹائی میں ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
محکمہ جنگلات گلگت بلتستان کے حکام نے جنگلات کے کٹاؤ پر کمیٹی کو بریفنگ دی، سیکریٹری جنگلات گلگت بلتستان نے جی بی میں درختوں کی بےدریغ کٹائی کا کمیٹی میں اعتراف کیا۔
گلگت بلتستان کے حکام کا کہنا ہے کہ جی بی کے جو موجودہ متعلقہ وزارت کے وزیر ہیں، انکی گاڑی سے لکڑیاں برآمد ہوئیں، گلگت بلتستان میں 3.
حکام کا کہنا ہے کہ محکمہ جنگلات کے 59 ملازمین کو ملازمت سے برطرف کیا ہے، جی بی میں جنگلات کی اچھی صورتحال نہیں ہے۔
قائمہ کمیٹی کو بریفنگ کے دوران انوکھے واقعہ کا ذکر بھی کیا گیا، جس میں گلگت بلتستان کے حکام نے بتایا کہ ہم نے لوگوں کو جنگل کی کٹائی پر پکڑا تو لوگوں نےمتعلقہ وزیر سےسفارش کی درخواست کی، وزیرنے لوگوں سے کہا کہ وہ خود ایسا مقدمہ بھگت رہے ہیں۔
حکام محکمہ جنگلات جی بی کے مطابق وزیر نے لوگوں سے کہا کہ وہ خود اس کا حصہ ہیں تو کس طرح سفارش کریں؟
ممبر کمیٹی شہلا رضا نے کہا کہ پاکستان سے لکڑی کٹ کر گلگت بلتستان پہنچتی ہے۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: گلگت بلتستان
پڑھیں:
کورونا کی شکار خواتین کے نومولود بچوں میں آٹزم ڈس آرڈرکا انکشاف
واشنگٹن (ویب ڈیسک)امریکا میں کی جانے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ کورونا سے متاثر ہونے والی خواتین کے ہاں پیدا ہونے والے بچوں میں آٹزم ہوسکتا ہے۔امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کے مطابق تحقیق سے معلوم ہوا کہ حمل کے دوران کورونا کی شکار ہونے والی ماؤں کے بچوں میں آٹزم سپیکٹرم ڈس آرڈر یعنی بات چیت میں تاخیر اور حرکتی صلاحیتوں کی کمی جیسے دماغی امراض کا امکان ڈھائی فیصد تک بڑھ سکتا ہے۔امریکا کے میساچیوسٹس جنرل ہسپتال کی جانب سے کی گئی ایک جامع تحقیق دوران مارچ 2020 سے مئی 2021 تک میس جنرل بریگھم ہیلتھ سسٹم میں ہونے والی 18,336 بچوں کی پیدائش کے مکمل طبی ریکارڈ کا تجزیہ کیا گیا۔
تحقیق کے دوران ماں کے لیبارٹری سے تصدیق شدہ کووڈ 19 ٹیسٹ اور بچوں کی تین سال کی عمر تک دماغی نشوونما کی تشخیص کا موازنہ کیا گیا۔نتائج سے معلوم ہوا کہ کورونا کی شکار ہونے والی ماؤں کے بچوں میں دماغی امراض کی شرح 16.3 فیصد تھی جب کہ کورونا سے غیر متاثرہ ماؤں کے بچوں میں یہ شرح 9.7 فیصد رہی۔اسی طرح دیگر خطرات (ماں کی عمر، تمباکو نوشی، سماجی پس منظر) کو ایڈجسٹ کرنے کے بعد بھی کورونا سے متاثرہ خواتین کے بچوں میں آٹزم کا خطرہ 1.3 گنا زیادہ ثابت ہوا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ مجموعی طور پر کورونا سے متاثر ہونے والی خواتین کے بچوں میں عام خواتین کے مقابلے آٹزم ہونے کا خطرہ ڈھائی فیصد تک زیادہ تھا۔خطرہ لڑکوں میں نمایاں طور پر زیادہ اور تیسری سہ ماہی (حمل کے آخری تین ماہ) میں انفیکشن ہونے پر سب سے بلند پایا گیا۔تحقیق کاروں کے مطابق، لڑکوں کا دماغ ماں کی سوزش (inflammation) سے زیادہ حساس ہوتا ہے اور تیسری سہ ماہی دماغ کی نشوونما کا اہم مرحلہ سمجھا جاتا ہے۔امریکی سی ڈی سی کے مطابق 2022 میں ہر 31 میں سے ایک بچے میں 8 سال کی عمر تک آٹزم کی تشخیص ہوئی جو 2020 کے 36 میں سے ایک بچے کی شرح سے کہیں زیادہ ہے۔تاہم بعض ماہرین کا خیال ہے کہ بچوں میں آٹزم کی زیادہ شرح کا سبب کوئی بیماری یا وبا نہیں بلکہ تشخیص اور اسکریننگ کے بہتر نظام سے ہوسکتا ہے۔