کیکو شاردا نے دی کپل شرما شو چھوڑنے کی خبروں کی تردید کردی
اشاعت کی تاریخ: 8th, September 2025 GMT
بھارتی میڈیا میں یہ خبریں چل رہی تھیں کہ کامیڈین کیکو شاردا، جو دی کپل شرما شو کے مقبول رکن ہیں، اب شو کو چھوڑنے والے ہیں اور ایمازون پر نشر ہونے والے ایک نئے کامیڈی شو میں نظر آئیں گے۔
لیکن اب کیکو شاردا نے ان خبروں کی سختی سے تردید کر دی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ کہیں نہیں جا رہے اور ہمیشہ کپل شرما شو کا حصہ رہیں گے۔
یہ افواہیں اس وقت شدت اختیار کر گئیں جب کیکو اور کرشنا ابھیشیک کی ایک مبینہ لڑائی کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی۔ اس ویڈیو پر وضاحت دیتے ہوئے کیکو نے انسٹاگرام پر کرشنا کے ساتھ ایک بلیک اینڈ وائٹ تصویر شیئر کی اور لکھا:
یہ بندھن کبھی نہیں ٹوٹے گا، وہ جھگڑا صرف ایک پرینک تھا۔”
View this post on Instagram
A post shared by Kiku Sharda (@kikusharda)
مداحوں نے اس وضاحت پر اطمینان کا اظہار کیا اور خوشی ظاہر کی کہ کیکو ابھی بھی دی کپل شرما شو کا حصہ ہیں۔
یاد رہے، اس سے پہلے کرشنا ابھیشیک، سنیل گروور اور سمنونا چکرورتی بھی مختلف اوقات میں شو چھوڑ چکے ہیں، لیکن مداحوں کے اصرار پر کرشنا اور سنیل گروور دوبارہ ٹیم میں شامل ہوگئے تھے۔
Post Views: 6.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کپل شرما شو
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے ساس سسر کے قتل کے ملزم اکرم کی سزا کیخلاف اپیل خارج کردی
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 ستمبر2025ء)سپریم کورٹ نے ساس اور سسر کے قتل کے مجرم اکرم کی اپیل خارج کرتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے سنائی گئی عمر قید کی سزا کو برقرار رکھنے کا حکم دے دیا۔منگل کوجسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نیکیس کی سماعت کی،سماعت کے دوران جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ میاں بیوی میں جھگڑا نہیں تھا تو ساس سسرکو قتل کیوں کیا دن دیہاڑے دو افرادکو قتل کیا گیا، اور اب کہا جارہا ہے کہ غصہ آ گیا تھا۔(جاری ہے)
جسٹس علی باقر نجفی نے استفسار کیا کہ بیوی کو منانے گیا تھا تو ساتھ پستول لے کر کیوں گیا ۔ملزم کیوکیل پرنس ریحان نے کہا کہ میرا موکل بیوی کومنانے کے لیے میکے گیا تھا،جس پرجسٹس ہاشم کاکڑنے ریمارکس دیے کہ وکیل صاحب آپ تو لگتا ہے بغیر ریاست کے پرنس ہیں،جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ بعض اوقات مدعی بھی ایف آئی آر کے اندراج میں جھوٹ بولتے ہیں،قتل شوہر نے کیا لیکن ایف آئی آر میں مجرم کے والد کا نام بھی ڈال دیا گیا۔عدالت نے قرار دیا کہ جرم ثابت ہے اور سزا میں کمی کی کوئی وجہ نہیں،یوں سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کرنے کا لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا گیا اور مجرم کی اپیل مسترد کر دی گئی۔