ایک، ایک روپے مانگ کر لکھ پتی بننے والا شوکت بھکاری ٹریفک حادثے میں ہلاک، پرانی ویڈیو بھی وائرل
اشاعت کی تاریخ: 15th, September 2025 GMT
پاکستان کا امیر ترین بھکاری روڈ ایکسیڈنٹ میں جاں بحق ہوگیا ہے، سوشل میڈیا پر اپنی منفرد گداگری سے مشہور ہونیوالے شوکت بھکاری کا تعلق ضلع مظفرگڑھ سے تھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مظفرگڑھ کے علاقے جھینگر ماڑھا کے قریب پیش آنے والے حادثے میں شوکت بھکاری زندگی کی بازی ہار گئے۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق ان کی موٹر سائیکل ایک لوڈر رکشے سے ٹکرا گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد: بھکاری کے پاس پیسے دیکھ کر اسے قتل کرنے والے ملزمان گرفتار
شوکت بھکاری اپنے انوکھے انداز سے بھیک مانگنے کے باعث پورے ملک میں جانے جاتے تھے۔
وہ اردو اور انگریزی دونوں زبانوں میں گفتگو کر کے بھیک مانگتے اور اسی وجہ سے شہرت حاصل کی۔
سوشل میڈیا پر ایک انٹرویو میں انہوں نے بتایا کہ وہ صرف ایک روپے کی بھیک مانگتے تھے جس کی کسی کے نزدیک کوئی خاص اہمیت نہیں ہوتی اور یوں بیشتر لوگ انہیں 5 سے 10 روپے دیدیتے تھے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق انتقال کے وقت ان کے بینک اکاؤنٹس میں لاکھوں روپے موجود تھے جبکہ وہ کئی ایکڑ زمین کے بھی مالک تھے۔
مزید پڑھیں: لاہور ٹریفک پولیس نے ایک دن میں 11 بچوں کو پیشہ ور بھکاریوں کے چنگل سے بچالیا
چند سال قبل ایک انٹرویو میں انہوں نے خود کو ملتان کی سڑکوں کا شہزادہ کہتے ہوئے بتایا تھا کہ وہ 4 سال سے انگریزی بول کر بھیک مانگ رہے ہیں۔
ان کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر لاکھوں مرتبہ دیکھی گئیں، جبکہ انہوں نے ڈیم فنڈ مہم میں 10 ہزار روپے عطیہ بھی کیا تھا۔ اس عطیے کے بعد انہیں نیب کی تحقیقات کا بھی سامنا کرنا پڑا تھا۔
شوکت بھکاری کے مطابق نیب حکام نے انہیں دفتر بلا کر ایک گھنٹے تک پوچھ گچھ کی تھی تاکہ رقم کے ذرائع کا پتا چلایا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انگریزی ٹریفک سڑکوں کا شہزادہ سوشل میڈیا شوکت بھکاری لکھ پتی مظفر گڑھ ملتان نیب ہلاک.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ٹریفک سڑکوں کا شہزادہ سوشل میڈیا شوکت بھکاری مظفر گڑھ ملتان ہلاک سوشل میڈیا کے مطابق
پڑھیں:
دنیا کی پہلی مصنوعی ذہانت والی نیوز اینکر متعارف، ویڈیو وائرل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مصنوعی ذہانت کی دنیا میں ایک اور تاریخی سنگِ میل عبور کر لیا گیا، برطانوی چینل 4 نے دنیا کی پہلی مصنوعی ذہانت (اے آئی) پریزنٹر متعارف کرا دی، جس کے بعد عالمی میڈیا انڈسٹری میں ہلچل مچ گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق چینل 4 نے 20 اکتوبر کو تجرباتی طور پر اپنی اسکرین پر اے آئی سے تیار کردہ خاتون پریزنٹر کو ڈاکیومنٹری کی میزبانی کے لیے پیش کیا۔ حیرت انگیز طور پر ناظرین یہ محسوس ہی نہ کر سکے کہ وہ کسی انسان کو نہیں بلکہ مصنوعی ذہانت سے تخلیق کردہ ماڈیول کو دیکھ رہے ہیں، جس کا لہجہ، چہرے کے تاثرات اور آواز کا اتار چڑھاؤ بالکل انسانی محسوس ہوتا تھا۔
پروگرام کے دوران اے آئی پریزنٹر نے ناظرین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آنے والے سالوں میں مصنوعی ذہانت دنیا بھر کے شعبوں کو بدل کر رکھ دے گی، اور کئی لوگ اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو سکتے ہیں، جن میں کال سینٹر ورکرز، کسٹمر سروس ایجنٹس اور حتیٰ کہ ٹی وی پریزنٹرز بھی شامل ہیں۔ اسی لمحے اس نے انکشاف کیا کہ وہ خود حقیقی نہیں بلکہ ایک اے آئی پریزنٹر ہے جسے برطانوی ٹی وی نے تخلیق کیا ہے۔
یہ تجربہ نہ صرف ٹیکنالوجی کی برق رفتاری سے ترقی کی علامت ہے بلکہ یہ سوال بھی پیدا کرتا ہے کہ جب اے آئی اتنی حقیقی، کم خرچ اور مؤثر شکل اختیار کر لے تو پھر میڈیا، صحافت اور تخلیقی صنعتوں میں انسانوں کا مستقبل کیا ہوگا؟
عالمی سطح پر میڈیا سے وابستہ افراد نے چینل 4 کے اس اقدام پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور اس رجحان کو انسانی ملازمتوں کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل ہالی ووڈ اداکار ایک اے آئی اداکارہ کی تخلیق کے خلاف احتجاج کر چکے ہیں، جبکہ البانیہ میں اے آئی وزیر اور جاپان میں ایک سیاسی جماعت کی قیادت بھی مصنوعی ذہانت کے حوالے کی جا چکی ہے۔