قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس میں وفاقی وزیر توانائی اویس احمد خان لغاری نے واضح کیا ہے کہ پاکستان میں بجلی کی قیمتیں اس لیے زیادہ ہیں کیونکہ ملک میں مجموعی طور پر بجلی کا استعمال کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک بجلی کا استعمال نہیں بڑھے گا، نرخوں میں کمی ممکن نہیں۔

کمیٹی اجلاس میں ارکان نے مہنگی بجلی، زیادہ بلوں، اور بجلی چوری پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی رانا سکندر حیات نے استفسار کیا کہ عوام کو کب ریلیف ملے گا؟ اُن کا کہنا تھا کہ کچی آبادیوں اور کئی ہاؤسنگ سوسائٹیوں میں آج بھی بجلی کے کنیکشن موجود نہیں، جہاں بجلی چوری عام ہے اور ایک میٹر پر 10 کنڈے لگے ہوتے ہیں۔

وفاقی وزیر توانائی نے وضاحت کی کہ کسی بھی نئی ہاؤسنگ اسکیم میں کنیکشن دینے کے لیے مقامی اتھارٹی کو باضابطہ ڈیمانڈ نوٹس بھیجنا ہوتا ہے۔ ہم کسی اتھارٹی کی اجازت کے بغیر بجلی نہیں دے سکتے، لیکن جیسے ہی ڈیمانڈ آئے گی، کنیکشن دینے کے پابند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کنیکشن دینا ہمارے لیے آسان ہے، اس سے بجلی کا استعمال بڑھے گا اور پھر قیمتیں خود بخود نیچے آ جائیں گی۔

مزید پڑھیں:کس دور حکومت میں بجلی کے کتنے منصوبے؟ ہوشربا معاہدے، ادائیگیاں جاری

رانا سکندر حیات نے تجویز دی کہ ہاؤسنگ سوسائٹیوں میں بجلی کی فراہمی بڑھا کر قومی نقصان کو کم اور محکمے کا فائدہ بڑھایا جا سکتا ہے۔ تاہم، اویس لغاری نے جواب دیا کہ یہ اقدامات بظاہر بجلی کے محکمے کے لیے فائدہ مند ہوں گے لیکن اگر سسٹم بوجھ نہیں اٹھا سکا تو مجموعی قومی نظام متاثر ہوگا۔

وزیر توانائی نے اجلاس میں بتایا کہ بجلی چوری کی اصل رقم 500 ارب نہیں بلکہ 250 ارب روپے سالانہ ہے۔ باقی رقم ان بلوں کی ہوتی ہے جو ریکور نہیں ہو پاتے۔

رکن قومی اسمبلی ملک انور تاج نے 200 اور 201 یونٹ پر مبنی بلوں میں شدید فرق کا معاملہ اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ ایک یونٹ اضافی ہونے پر بل 5 ہزار سے بڑھ کر 15 ہزار روپے ہو جاتا ہے، جو غیر منصفانہ ہے۔ رانا سکندر حیات نے کہا کہ صرف ایک یونٹ بڑھنے پر صارف اگلے 6 ماہ تک سبسڈی سے محروم ہو جاتا ہے۔ اس معاملے پر کمیٹی نے بلنگ اسٹرکچر میں بہتری اور ریویو کی سفارش کی۔

اویس لغاری نے تسلیم کیا کہ لائف لائن صارفین کو 200 یونٹ تک 80 فیصد رعایت دی جا رہی ہے اور حکومت اس حوالے سے مزید ریلیف پر بھی غور کر رہی ہے۔

اجلاس میں پیسکو حکام نے بتایا کہ ادارہ اپنی جنریشنل کوٹے کے تحت صرف 5.

5 فیصد بجلی حاصل کر رہا ہے، جو مقامی پاور ہاؤسز سے دی جاتی ہے۔ نارمل ڈیمانڈ 1250 سے 1300 میگاواٹ ہے، لیکن جنریشن محدود ہونے کے باعث مکمل ضروریات پوری نہیں ہو سکتیں۔

مزید پڑھیں:بجلی صارفین کے لیے خوشخبری، نیپرا نے بنیادی ٹیرف میں کمی کی منظوری دیدی

این ٹی ڈی سی حکام نے اجلاس کو بتایا کہ جامشورو میں گرڈ اسٹیشن کی اگمنٹیشن جاری ہے اور متعدد نئے ٹرانسفارمر نصب کیے جا چکے ہیں۔ 2020 اور 2021 میں ملک گیر بلیک آؤٹ جامشورو اسٹیشن کی مکمل بندش کے باعث ہوا تھا۔

حیسکو حکام نے متبادل گرڈ اسٹیشن کی ضرورت پر زور دیا، اور بتایا کہ جامشورو میں کسی بھی فالٹ کی صورت میں 13 شہر بجلی سے محروم ہو جاتے ہیں۔ وزیر توانائی نے اس مؤقف پر وضاحت دی کہ جامشورو گرڈ کے الیکٹرک سے جڑا ہوا نہیں اور کراچی کا نظام مکمل طور پر الگ ہے۔

اویس لغاری نے کہا کہ کے الیکٹرک کو اس وقت نیشنل گرڈ سے 600 میگا واٹ تک بجلی کی رسائی حاصل ہے، جس سے ان کے پاس بجلی کی کل فراہمی 2000 میگاواٹ ہو جاتی ہے۔

وزیر توانائی نے حیسکو کی درخواست پر رپورٹ تیار کروانے کا عندیہ دیا تاکہ متبادل گرڈ اسٹیشن کی ضرورت کا باقاعدہ جائزہ لیا جا سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاکستان رانا سکندر حیات قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی ملک انور تاج وفاقی وزیر توانائی اویس احمد خان لغاری

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاکستان رانا سکندر حیات قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی ملک انور تاج وفاقی وزیر توانائی اویس احمد خان لغاری وفاقی وزیر توانائی وزیر توانائی نے بجلی کا استعمال رانا سکندر حیات قومی اسمبلی اویس لغاری اجلاس میں اسٹیشن کی نے کہا کہ بتایا کہ میں بجلی بجلی کی کے لیے

پڑھیں:

حکومت کا فیصلہ: ملک بھر میں کم بجلی والے پنکھے متعارف کرانے کا منصوبہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے ملک بھر میں بجلی سے چلنے والے روایتی پنکھوں کی جگہ کم بجلی خرچ کرنے والے پنکھے لگانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد توانائی کی بچت اور معاشی استحکام کو فروغ دینا ہے۔

وزارت خزانہ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق، وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کی زیر صدارت وزیراعظم کے پنکھا تبدیلی پروگرام سے متعلق اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری اور گورنر اسٹیٹ بینک سمیت متعلقہ اسٹیک ہولڈرز نے شرکت کی۔

اجلاس کے دوران پروگرام کی تیاری، ممکنہ شیڈول، پیشگی شرائط اور بینکنگ نظام کے انضمام سے متعلق بریفنگ دی گئی۔ وزیر خزانہ نے اس پروگرام کو صارفین کے رویے میں مثبت تبدیلی کا ذریعہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے نہ صرف بجلی کی بچت ممکن ہوگی بلکہ ملکی معیشت کو بھی فائدہ پہنچے گا۔

انہوں نے تمام متعلقہ اداروں کو ہدایت کی کہ آئندہ دو سے تین ہفتوں میں تیاری مکمل کی جائے تاکہ رواں ماہ کے اختتام تک پروگرام کے پہلے مرحلے کا باضابطہ آغاز کیا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • وفاقی حکومت کا 2 ارب روپے کی لاگت سے پرانے اور غیر موثر پنکھوں کو تبدیل کرنے کا منصوبہ
  • سالانہ 250 ارب روپے کی بجلی چوری ہو رہی ہے، وفاقی وزیر توانائی کا قائمہ کمیٹی میں انکشاف
  • 200 یونٹ تک بجلی صارفین کو 80 فیصد ڈسکاؤنٹ ہے، ریلیف کیلئے مزید اقدامات کریں گے، وزیر توانائی
  • وزیر اعظم کے پنکھا تبدیلی پروگرام اور جلد اجرا سے متعلق جائزہ اجلاس
  • حکومت کا پرانے پنکھوں کو کم بجلی والے پنکھوں سے تبدیل کرنے کا فیصلہ
  • حکومت نے ملک بھر میں پنکھوں کو کم بجلی سے چلنے والوں پنکھوں سے تبدیل کرنےکا فیصلہ کرلیا
  • وفاقی حکومت کا بجلی سے چلنے والے پنکھے تبدیل کرنے کا منصوبہ
  • ملک بھر میں پنکھوں کو کم بجلی سے چلنے والوں پنکھوں سے تبدیل کرنےکا فیصلہ
  • حکومت کا فیصلہ: ملک بھر میں کم بجلی والے پنکھے متعارف کرانے کا منصوبہ