صحیفہ جبار کی بولڈ تصاویر: حقیقت، اے آئی یا فوٹو شاپ؟ سوشل میڈیا پر نئی بحث چھڑ گئی
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
پاکستانی ماڈل و اداکارہ صحیفہ جبار خٹک کی حالیہ تصاویر نے سوشل میڈیا پر ہلچل مچا دی ہے، جہاں صارفین اس بات پر بحث کر رہے ہیں کہ آیا یہ تصاویر حقیقت ہیں، فوٹو شاپ کا کمال یا مصنوعی ذہانت (AI) کا نتیجہ صحیفہ نے خود اپنی انسٹاگرام پوسٹ میں یہ سوال چھوڑا کہ "یہ اے آئی ہے، فوٹو شاپ ہے یا حقیقت؟ کچھ نہیں کہہ سکتی" اس کے بعد ان کی تصاویر، جن میں وہ ڈیپ نیک لائنز، بیک لیس جمپ سوٹ اور آف شولڈر میکسی جیسے مغربی لباس میں نظر آ رہی ہیں، تیزی سے وائرل ہو گئیں متعدد صارفین نے ان تصاویر کو AI سے تخلیق شدہ قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ تصاویر میں اداکارہ کے مستقل ٹیٹو کی غیر موجودگی اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ اصل نہیں ہیں دوسری جانب ایک بڑی تعداد نے انہیں اس بولڈ انداز پر تنقید کا نشانہ بھی بنایا کچھ صارفین کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر بار بار اس طرح کی متنازع تصاویر شیئر کرنا غیر مناسب ہے اور عوامی شخصیات کو محتاط رویہ اپنانا چاہیے یہ پہلا موقع نہیں کہ صحیفہ جبار کو اپنے لباس یا انداز پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہو، ماضی میں بھی وہ بولڈ فوٹو شوٹس اور بیانات کے باعث سوشل میڈیا پر بحث کا مرکز بنتی رہی ہیں
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: سوشل میڈیا پر
پڑھیں:
روایتی ووٹنگ نہیں، سوشل میڈیا پر ہوگا وزیر اعظم کا انتخاب، نیپال
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دنیا میں پہلی بار سوشل میڈیا کے ذریعے کسی وزیراعظم کا انتخاب ہوا ہے، اور یہ منفرد تجربہ جنوبی ایشیائی ملک نیپال میں سامنے آیا ہے۔
دنیا بھر میں حکمرانوں کا انتخاب عموماً پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹ ڈال کر یا پوسٹل بیلٹ کے ذریعے ہوتا ہے، مگر نیپال میں سیاسی بحران اور عوامی مظاہروں کے بعد سابق چیف جسٹس سشیلا کارکی کو چیٹنگ ایپ ’’ڈسکارڈ‘‘ کے ذریعے عوامی ووٹنگ سے عبوری وزیراعظم منتخب کیا گیا۔ عوامی احتجاج اور حکومت کے مستعفی ہونے کے بعد جب اقتدار کا بحران پیدا ہوا تو نوجوان مظاہرین نے فیصلہ کیا کہ قیادت خود چنی جائے اور اس مقصد کے لیے ڈسکارڈ کو انتخابی پلیٹ فارم بنایا گیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق، نیپال میں نوجوانوں نے ’’یوتھ اگینسٹ کرپشن‘‘ کے نام سے ایک ڈسکارڈ سرور بنایا جس کے ارکان کی تعداد ایک لاکھ 30 ہزار سے زیادہ ہو گئی۔ یہ سرور احتجاجی تحریک کا کمانڈ سینٹر بن گیا، جہاں اعلانات، زمینی حقائق، ہیلپ لائنز، فیکٹ چیکنگ اور خبریں شیئر کی جاتی رہیں۔ جب وزیراعظم کے پی شرما اولی نے استعفیٰ دیا تو نوجوانوں نے 10 ستمبر کو آن لائن ووٹنگ کرائی۔ اس میں 7713 افراد نے ووٹ ڈالے جن میں سے 3833 ووٹ سشیلا کارکی کے حق میں پڑے، یوں وہ تقریباً 50 فیصد ووٹ کے ساتھ سب سے آگے نکلیں۔
ووٹنگ کے نتائج کے بعد سشیلا کارکی نے صدر رام چندر پاوڈیل اور آرمی چیف جنرل اشوک راج سگدی سے ملاقات کی اور بعد ازاں عبوری وزیراعظم کے طور پر اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔ انہوں نے اعلان کیا ہے کہ مارچ 2026 میں عام انتخابات کرائے جائیں گے اور 6 ماہ میں اقتدار عوامی نمائندوں کو منتقل کر دیا جائے گا۔ اس موقع پر انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کی اولین ترجیح شفاف الیکشن اور عوامی اعتماد کی بحالی ہوگی۔
خیال رہے کہ ڈسکارڈ 2015 میں گیمرز کے لیے بنایا گیا پلیٹ فارم تھا، مگر آج یہ ایک بڑے سوشل میڈیا نیٹ ورک میں تبدیل ہو چکا ہے۔ اس کا استعمال خاص طور پر جنریشن زیڈ میں مقبول ہے کیونکہ یہ اشتہارات سے پاک فیڈ، ٹیکسٹ، آڈیو اور ویڈیو چیٹ کے فیچرز فراہم کرتا ہے۔ نیپال میں اس پلیٹ فارم کے ذریعے وزیراعظم کا انتخاب جمہوری تاریخ میں ایک نیا اور حیران کن باب ہے جو مستقبل میں عالمی سیاست کے لیے بھی مثال بن سکتا ہے۔