راجہ فاروق خان ریاست کے بڑے لیڈر ہیں، فرید خان
اشاعت کی تاریخ: 16th, September 2025 GMT
سابق صلعی صدر پی ایم ایل نواز کا کہنا تھا کہ راجہ فاروق کے نقطہ نظر سے کسی کو اختلاف ہو سکتا ہے لیکن گفتگو، بیانات میں احترام کا رشتہ قائم رہنا ضروری ہے، ایک قومی لیڈر کے خلاف بازاری زبان استعمال کرنا درست نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سابق ضلعی صدر مسلم لیگ (ن) سابق ایڈمنسٹریٹر ضلع کونسل جہلم ویلی فرید خان نے کہا کہ راجہ محمد فاروق حیدر خان ریاست کے بڑے لیڈر، کشمیریوں کی توانا آواز ہیں جو حالات کی سنگینی سے عوام اور تاجر برادری کو آگاہ کر رہے ہیں، ان کے نقطہ نظر سے کسی کو اختلاف ہو سکتا ہے لیکن گفتگو، بیانات میں احترام کا رشتہ قائم رہنا ضروری ہے۔ ایک قومی لیڈر کے خلاف بازاری زبان استعمال کرنا درست نہیں، قابل مذمت ہے، تاجر بھی ہمارے بھائی ہیں، جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے لوگ بھی محب وطن اور ہمارے بھائی ہیں۔ عوامی حقوق کی جدوجہد جائز لیکن ریاستی انتشار قبول کرنا اور مہاجرین کی بارہ سیٹیں ختم کرنا شائد کسی کے بس میں نہ ہو ان بارہ سیٹوں کا تعلق ریاست جموں کشمیر کی تحریک حریت کشمیر سے جڑا ہے، پرامن جدوجہد عوام کا جمہوری حق ہے لیکن ہلکی سی شرارت، شرانگیزی ریاستی نظام کیلے نقصان کا باعث بن سکتی ہے، اس لئے تھوڑی احتیاط کی ضرورت ہے۔ فرید خان نے کہا کہ قیادت اعتماد کر کے حلقہ سات جہلم ویلی سے پارٹی ٹکٹ دے، جیت کیلئے پورا زور لگائیں گے، فتح یا شکست کا فیصلہ رب کریم کے پاس ہے، ہم پوری تیاری سے انتخابی میدان میں اتریں گے، انشاء اللہ آئندہ انتخابات میں حلقہ سات جہلم ویلی میں عوامی تائید و حمایت سے سیاسی مخالفین کو شکست دیں گے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
یشونت سنہا کی قیادت میں کنسرنڈ سیٹیزنز گروپ کا وفد میرواعظ کشمیر ڈاکٹر عمر فاروق سے ملاقی
دونوں فریقوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ مسلسل رابطے اور رسائی اعتماد پیدا کرنے اور استحکام اور امید کا ماحول پیدا کرنے کیلئے بہت ضروری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق مرکزی وزیر یشونت سنہا کی قیادت میں کنسرنڈ سیٹیزنز گروپ (سی سی جی) کے ایک وفد نے، جس میں ایئر وائس مارشل (ریٹائرڈ) کپل کاک، سینیئر صحافی بھارت بھوشن اور سماجی کارکن سشوبھا بروے شامل تھیں، نے میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق سے ان کی رہائش گاہ واقع نگین سرینگر پر ملاقات کی۔ بات چیت کے دوران جموں و کشمیر کی مجموعی صورتحال اور عوامی مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وہیں سیاسی قیدیوں کی صورتحال سمیت انسانی ہمدردی کے دیگر مسائل اور پہلوؤں کو حل کرنے اور عوامی مشکلات کو کم کرنے کی اہمیت جیسے مسائل پر بھی گفت و شنید کی گئی۔
میرواعظ عمر فاروق نے کشمیر میں وفد کی مسلسل دلچسپی کو سراہا اور اس بات پر زور دیا کہ بات چیت، افہام و تفہیم اور ہمدردی امن اور مفاہمت کو فروغ دینے کی کلیدی رول ادا کر سکتی ہے۔ دونوں فریقوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ مسلسل رابطے اور رسائی اعتماد پیدا کرنے اور استحکام اور امید کا ماحول پیدا کرنے کے لئے بہت ضروری ہے۔ واضح رہے کہ میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق تاریخی جامع مسجد سرینگر کے نہ صرف خطیب ہیں بلکہ علیحدگی پسند تنظیم کُل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین بھی ہے۔