قازقستان: عوامی مقامات پر ’نقاب پہننے‘ پر پابندی عائد ،صدر نےقانون پردستخط کردیئے
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
آستانہ(اوصاف نیوز) قازقستان حکومت نے عوامی مقامات پر خواتین کے نقاب پہننے پر پابندی عائد کر دی ..
بین الاقوامی خبر رساں ادارے رپورٹ کے مطابق قازقستان کے صدر قاسم جومارت توقایف نے عوامی مقامات پر چہرہ چھپانے (نقاب پہننے) والے لباس پہنے پر پابندی کے قانون پر دستخط کر دییئے..
قازقستان کی حکومت کا یہ اقدام وسطی ایشیائی ممالک میں اس بڑھتے ہوئے رجحان کا حصہ ہے جہاں اسلامی لباس کی مختلف اقسام پر پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں۔ قانون کے مطابق ایسے لباس پر پابندی ہوگی جو شناخت میں رکاوٹ بنتے ہیں
تاہم اس میں طبی مقاصد، خراب موسمی صورتحال،کھیلوں یا ثقافتی تقریبات کے دوران استعمال کیے جانے والے لباس کو مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔
پیر کو نافذ ہونے والے اس قانون میں واضح طور پر مذہب یا مذہبی لباس کی اقسام کا ذکر نہیں کیا گیا،قازق میڈیا کے مطابق صدر قاسم جومارت توقایف نے رواں سال کے اوائل میں کہا تھا کہ چہرہ چھپانے والے سیاہ لباس پہننے کے بجائے قومی طرز کا لباس پہننا کہیں بہتر ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے قومی لباس، ہماری نسلی شناخت کو نمایاں انداز میں اجاگر کرتے ہیں، لہٰذا ہمیں ان کی مقبولیت کو فروغ دینا چاہیے۔
دیگر وسطی ایشیائی ممالک میں بھی حالیہ برسوں میں ایسے ہی قوانین متعارف کروائے گئے ہیں،فروری 2025 میں کرغزستان میں پولیس نے نقاب پر پابندی کے نفاذ کے لیے گلیوں میں گشت شروع کر دیا تھا
ازبکستان میں نقاب پہننے کی خلاف ورزی پر 250 امریکی ڈالر سے زائد کے جرمانہ عائد کیے گئے۔ تاجکستان کے صدر امام علی رحمٰن نے بھی ایک قانون پر دستخط کیے تھے، جس کے تحت عوامی مقامات پر ایسا لباس پہننے پر پابندی عائد کی گئی تھی، جو قومی ثقافت سے تعلق نہ رکھتا ہو۔
صیہونی طیاروں کی جنوبی اورشمالی علاقوں پر بمباری، مزید 116 فلسطینی شہید
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: عوامی مقامات پر نقاب پہننے پر پابندی
پڑھیں:
ڈیجیٹل میڈیا پر غیراخلاقی مواد کی روک تھام کے لئے بل قومی اسمبلی میں پیش
پیپلزپارٹی کی رکنِ قومی اسمبلی نے ڈیجیٹل میڈیا پر بڑھتے ہوئے غیر اخلاقی اور نازیبا مواد کی روک تھام کے لیے ایک بل قومی اسمبلی میں متعارف کرایا جس کا مقصد ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر غیر اخلاقی اور قابل اعتراض مواد کی اشاعت اور ترویج کو روکنا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ڈیجیٹل میڈیا پر بڑھتے ہوئے غیراخلاقی اور نازیبا مواد کی روک تھام کے لیے قومی اسمبلی میں اہم قانون سازی کی جانب پیش رفت کی گئی ہے۔ پیپلزپارٹی کی رکنِ قومی اسمبلی شاہدہ رحمانی نے اس حوالے سے ایک بل قومی اسمبلی میں متعارف کرایا جس کا مقصد ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر غیر اخلاقی اور قابل اعتراض مواد کی اشاعت اور ترویج کو روکنا ہے۔
بل کے متن کے مطابق قانون کا اطلاق پورے ملک میں آن لائن اور آف لائن دونوں اقسام کے پلیٹ فارمز پر ہوگا اس میں سوشل میڈیا ویب سائٹس، ویڈیو اسٹریمنگ سروسز، موبائل ایپلی کیشنز اور دیگر ڈیجیٹل ذرائع کو قانون کے دائرہ اختیار میں شامل کیا گیا ہے۔ بل میں تجویزدی گئی ہے کہ متعلقہ اداروں کو مزید اختیارات دیے جائیں تاکہ وہ غیراخلاقی مواد کو مانیٹر، رپورٹ اور بلاک کرسکیں، بل پر قومی اسمبلی کی متعلقہ قائمہ کمیٹی میں تفصیلی بحث کے بعد منظوری متوقع ہے۔