UrduPoint:
2025-11-03@06:56:31 GMT

جرمنی: وزیر دفاع نے ہنگامی دفاعی منصوبوں کا خاکہ پیش کیا

اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT

جرمنی: وزیر دفاع نے ہنگامی دفاعی منصوبوں کا خاکہ پیش کیا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 08 جولائی 2025ء) اس بل کو بعض قدامت پسندوں کی جانب سے لازمی فوجی خدمات کی واپسی کے مطالبات اور بہت سے بائیں بازو کے قانون سازوں کی طرف سے اس طرح کے اقدام کی مخالفت کے درمیان سمجھوتہ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جسے 2011 میں جرمنی میں معطل کر دیا گیا تھا۔

جرمن فوج میں نئے کمانڈ ڈھانچے کے ساتھ اصلاحات کا آغاز

جرمن حکومت روس کی علاقائی جارحیت کی وجہ سے یورپ میں سکیورٹی کی بدلی ہوئی صورت حال کے مدنظر 2026 تک ایک نئی ملٹری سروس اسکیم شروع کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔

دریں اثنا، جرمن صدر فرانک والٹر اشٹائن مائر بالٹک خطے میں سلامتی کی صورتحال پر بات چیت کے لیے لاتویا میں ہیں، جو کہ ماسکو کے سامراجی عزائم سے خطرے کی زد میں ہے۔

(جاری ہے)

آپ بل کے بارے میں آپ کو کیا جاننا چاہیے

نیوز میگزین ڈیر اسپیگل نے بل کے 50 صفحات پر مشتمل متن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی ہنگامی بھرتی اس صورت میں ہو سکتی ہے ’’جب دفاعی صورتحال کی ضرورت ہو" اور وہاں کافی رضاکار نہ ہوں۔

‘‘

جرمن فوج کو یورپ کے دفاع کے لیے 'ریڑھ کی ہڈی' ہونا چاہیے، جرمن وزیر دفاع

اسپیگل نے لکھا ہے کہ اس بل کا مقصد رضاکارانہ خدمات کو مزید پرکشش بنانا بھی ہے، رضاکاروں کو بطور سرکاری شارٹ سروس فوجی ماہانہ 2,000 یورو ماہانہ سے زیادہ دیے جائیں گے جو موجودہ تنخواہ کی شرحوں سے 80 فیصد زیادہ ہے۔

میگزین کے مطابق، پسٹوریئس کو امید ہے کہ اس سے رضاکاروں کو بنیادی تربیت ختم ہونے کے بعد فوج میں برقرار رہنے کی ترغیب ملے گی، اور ساتھ ہی ریزروسٹوں کی تعداد دوگنا ہو کر دو لاکھ ہو جائے گی۔

جرمن بجٹ میں فلاح وبہبود کی بجائے دفاعی اخراجات کو ترجیح؟

اسپیگل نے کہا کہ بل میں یہ طے نہیں کیا گیا ہے کہ بنیادی تربیت کتنی مدت تک چلنی ہے، لیکن خیال یہ ہے کہ چھ ماہ کی مدت زیر غور ہے۔

نیٹو کے نئے رہنما خطوط کے تحت، جرمن فوج کو تنازع کی صورت میں مجموعی طور پر چار لاکھ ساٹھ ہزار فوجیوں کی ضرورت ہو گی۔

اس وقت جرمنی کے پاس ایک لاکھ 82 ہزار سے زیادہ فعال فوجی اور 49 ہزار سے زیادہ فعال ریزرو ہیں۔

پسٹوریئس کم از کم 60 ہزار مزید فعال فوجیوں اور مجموعی طور پر دو لاکھ ریزروسٹ دیکھنا چاہیں گے۔

پسٹوریئس کی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) کے بہت سے لوگ، خاص طور پر اس کے یوتھ ونگ، لازمی فوجی سروس کو دوبارہ متعارف کرانے کی مخالفت کرتی ہے، جس کی متعدد قدامت پسند سیاست دان حمایت کرتے ہیں، اور اس بل کو دونوں نقطہ نظر کے درمیان سمجھوتہ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

ادارت: صلاح الدین زین

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے

پڑھیں:

پاکستانی کسانوں کا آلودگی پھیلانے پر جرمن کمپنیوں کیخلاف مقدمہ دائر کرنےکا اعلان

سندھ کے کسانوں نے 2022 کے تباہ کن سیلابوں سے اپنی زمینیں اور روزگار کھو دینے کے بعد جرمنی کی آلودگی پھیلانے والی کمپنیوں کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا اعلان کردیا۔کسانوں کی جانب سے جرمن توانائی کمپنی آر ڈبلیو ای (RWE) اور سیمنٹ بنانے والی کمپنی ہائیڈلبرگ (Heidelberg) کو باقاعدہ نوٹس بھیج دیا گیا جس میں خبردار کیا گیا کہ اگر ان کے نقصان کی قیمت ادا نہ کی گئی تو دسمبر میں مقدمہ دائر کیا جائے گا۔کسانوں کا کہنا ہے کہ جرمن کمپنیاں دنیا کی بڑی آلودگی پھیلانے والی کمپنیوں میں شامل ہیں، جنہوں نے نقصان پہنچایا ہے، انہیں ہی اس کی قیمت ادا کرنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ماحولیاتی بحران میں سب سے کم حصہ ڈالا مگر نقصان ہم ہی اٹھا رہے ہیں جبکہ امیر ممالک کی کمپنیاں منافع کما رہی ہیں۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ ان کی زمینیں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں اور چاول و گندم کی فصلیں ضائع ہوئیں۔ وہ تخمینہ لگاتے ہیں کہ انہیں 10 لاکھ یورو سے زائد کا نقصان ہوا جس کا ازالہ وہ ان کمپنیوں سے چاہتے ہیں۔دوسری جانب جرمن کمپنیوں کاکہناہے انہیں موصول ہونے والے قانونی نوٹس پر غور کیا جارہا ہے۔برطانوی میڈیا نے عالمی کلائمیٹ رسک انڈیکس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ 2022 میں پاکستان دنیا کا سب سے زیادہ موسمیاتی آفات سے متاثرہ ملک تھا۔ اس سال کی شدید بارشوں نے ملک کا ایک تہائی حصہ زیر آب کردیا جس سے 1،700 سے زائد افراد جاں بحق جبکہ 3 کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ بے گھر اور 30 ارب ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان ہوا۔سندھ کا علاقہ سب سے زیادہ متاثر ہوا جہاں بعض اضلاع ایک سال تک زیر آب رہے۔

متعلقہ مضامین

  • پارلیمان کے تبادلوں، مقامی خودمختای کے ماڈل سے سیکھنے کا موقع ملے گا: مریم نواز
  • پاکستان اور جرمنی جمہوریت، برداشت اور پارلیمانی طرزِ حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں، مریم نواز
  • وزیراعلیٰ پنجاب سے جرمن رکن پارلیمنٹ کی ملاقات، دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال
  • پاکستانی کسانوں کا آلودگی پھیلانے پر جرمن کمپنیوں کیخلاف مقدمہ دائر کرنےکا اعلان
  • سندھ کے کسانوں کا جرمن کمپنیوں کے خلاف قانونی کارروائی کا اعلان
  • وزیراعلیٰ مریم نواز شریف سے جرمن پارلیمنٹ کی رکن دِریا تُرک نَخباؤر کی ملاقات
  • وزیراعلیٰ مریم نواز سے جرمن پارلیمنٹ کی رکن کی ملاقات، مختلف امور اور تجاویز پر تبادلہ خیال
  • امریکا فلپائن مابین مشترکہ فوجی ٹاسک فورس تشکیل دے دی: پینٹاگون
  • جرمن چانسلر  کی ترکی کو یورپی یونین کا حصہ بنانے کی خواہش
  • صدر طیب اردوان کی مشترکہ نیوز کانفرنس میں اسرائیل کی حمایت پر جرمن چانسلر پر سخت تنقید