UrduPoint:
2025-07-08@15:40:10 GMT

جرمنی: وزیر دفاع نے ہنگامی دفاعی منصوبوں کا خاکہ پیش کیا

اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT

جرمنی: وزیر دفاع نے ہنگامی دفاعی منصوبوں کا خاکہ پیش کیا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 08 جولائی 2025ء) اس بل کو بعض قدامت پسندوں کی جانب سے لازمی فوجی خدمات کی واپسی کے مطالبات اور بہت سے بائیں بازو کے قانون سازوں کی طرف سے اس طرح کے اقدام کی مخالفت کے درمیان سمجھوتہ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جسے 2011 میں جرمنی میں معطل کر دیا گیا تھا۔

جرمن فوج میں نئے کمانڈ ڈھانچے کے ساتھ اصلاحات کا آغاز

جرمن حکومت روس کی علاقائی جارحیت کی وجہ سے یورپ میں سکیورٹی کی بدلی ہوئی صورت حال کے مدنظر 2026 تک ایک نئی ملٹری سروس اسکیم شروع کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔

دریں اثنا، جرمن صدر فرانک والٹر اشٹائن مائر بالٹک خطے میں سلامتی کی صورتحال پر بات چیت کے لیے لاتویا میں ہیں، جو کہ ماسکو کے سامراجی عزائم سے خطرے کی زد میں ہے۔

(جاری ہے)

آپ بل کے بارے میں آپ کو کیا جاننا چاہیے

نیوز میگزین ڈیر اسپیگل نے بل کے 50 صفحات پر مشتمل متن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی ہنگامی بھرتی اس صورت میں ہو سکتی ہے ’’جب دفاعی صورتحال کی ضرورت ہو" اور وہاں کافی رضاکار نہ ہوں۔

‘‘

جرمن فوج کو یورپ کے دفاع کے لیے 'ریڑھ کی ہڈی' ہونا چاہیے، جرمن وزیر دفاع

اسپیگل نے لکھا ہے کہ اس بل کا مقصد رضاکارانہ خدمات کو مزید پرکشش بنانا بھی ہے، رضاکاروں کو بطور سرکاری شارٹ سروس فوجی ماہانہ 2,000 یورو ماہانہ سے زیادہ دیے جائیں گے جو موجودہ تنخواہ کی شرحوں سے 80 فیصد زیادہ ہے۔

میگزین کے مطابق، پسٹوریئس کو امید ہے کہ اس سے رضاکاروں کو بنیادی تربیت ختم ہونے کے بعد فوج میں برقرار رہنے کی ترغیب ملے گی، اور ساتھ ہی ریزروسٹوں کی تعداد دوگنا ہو کر دو لاکھ ہو جائے گی۔

جرمن بجٹ میں فلاح وبہبود کی بجائے دفاعی اخراجات کو ترجیح؟

اسپیگل نے کہا کہ بل میں یہ طے نہیں کیا گیا ہے کہ بنیادی تربیت کتنی مدت تک چلنی ہے، لیکن خیال یہ ہے کہ چھ ماہ کی مدت زیر غور ہے۔

نیٹو کے نئے رہنما خطوط کے تحت، جرمن فوج کو تنازع کی صورت میں مجموعی طور پر چار لاکھ ساٹھ ہزار فوجیوں کی ضرورت ہو گی۔

اس وقت جرمنی کے پاس ایک لاکھ 82 ہزار سے زیادہ فعال فوجی اور 49 ہزار سے زیادہ فعال ریزرو ہیں۔

پسٹوریئس کم از کم 60 ہزار مزید فعال فوجیوں اور مجموعی طور پر دو لاکھ ریزروسٹ دیکھنا چاہیں گے۔

پسٹوریئس کی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) کے بہت سے لوگ، خاص طور پر اس کے یوتھ ونگ، لازمی فوجی سروس کو دوبارہ متعارف کرانے کی مخالفت کرتی ہے، جس کی متعدد قدامت پسند سیاست دان حمایت کرتے ہیں، اور اس بل کو دونوں نقطہ نظر کے درمیان سمجھوتہ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

ادارت: صلاح الدین زین

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے

پڑھیں:

سونے کی فی تولہ قیمت میں گزشتہ مالی سال کے دوران ایک لاکھ 8 ہزار 500 روپے اضافہ ریکارڈ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 جولائی2025ء) 24 قیراط سونے کی فی تولہ قیمت میں گزشتہ مالی سال کے دوران ایک لاکھ 8 ہزار 500 روپے اضافہ ہوا ہے، گزشتہ مالی سال 25-2024 کے اختتام پر فی تولہ قیمت 3 لاکھ 50 ہزار 200 روپے تک پہنچ گئی۔ آل پاکستان صرافہ جیمز اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن (اے پی ایس جی جے اے) کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ مالی سال کے دوران بین الاقوامی مارکیٹ میں ہونے والا اضافہ ، ڈالر کے مقابلہ میں روپے کی قدر میں کمی ، افراط زر اور سرمایہ کاروں کی جانب سے سونے کی طلب میں اضافہ کے نتیجہ میں گزشتہ مالی سال کے دوران سونے کی مقامی قیمتوں میں اضافہ کا رجحان رہا ہے ۔

واضح رہے کہ 29 جون 2024 کو 24 قیراط سونے کی فی تولہ قیمت 2 لاکھ 41 ہزار 700 روپے تھی جو مالی سال کے اختتام پر 3 لاکھ 50 ہزار 200 روپے تک بڑھ گئی۔

(جاری ہے)

اس طرح مالی سال 24-2023 کے مقابلہ میں گزشتہ مالی سال 25-2024 کے دوران ملک میں 24 قیراط فی تولہ سونے کی قیمت میں ایک لاکھ 8 ہزار 500 روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔اسی طرح 10 گرام سونے کی قیمت گزشتہ مالی سال کے آغاز پر 2 لاکھ 7ہزار 219روپے تھی جس میں دوران سال 93 ہزار روپے کا اضافہ ہوا اور قیمت 3 لاکھ 240 روپے تک پہنچ گئی۔

واضح رہے کہ گزشتہ مالی سال کے آغاز پر بین الاقوامی مارکیٹ میں 10 گرام سونے کی قیمت 2326 ڈالر تھی جو مالی سال کے اختتام پر 3280 ڈالر تک بڑھی ہے۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ مالی سال کے دوران بین الاقوامی مارکیٹ میں سونے کی طلب میں خاطر خواہ اضافہ کے نتیجہ میں 10 گرام سونے کی قیمت میں 950 ڈالر کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیاگیا ہے جبکہ ڈالر کے مقابلہ میں روپے کی قیمت میں کمی ، افراط زر کی شرح اور سونے میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کے نتیجہ میں سونے کی مقامی قیمت میں اضافہ کا رجحان رہا ہے۔

اے پی ایس جی جے اے کے حکام نے کہا ہے کہ جاری مالی سال کے دوران بھی سونے میں سرمایہ کاروں کی دلچسپی کے باعث مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہ ہو سکتا ہے تاہم پاکستان میں سونے کی قیمتوں کاتعین بین الاقوامی مارکیٹ میں کمی بیشی سے منسلک ہو گا۔\395\932

متعلقہ مضامین

  • سٹاک مارکیٹ میں نئی تاریخ رقم، انڈیکس ایک لاکھ 34 ہزار پوائنٹس کی حد بھی عبور کرگیا
  • جرمنی جانے کے خواہشمند پاکستانیوں کے لیے اہم خبر آگئی
  • سونے کی فی تولہ قیمت میں گزشتہ مالی سال کے دوران ایک لاکھ 8 ہزار 500 روپے اضافہ ریکارڈ
  • پاکستان سٹاک ایکسچینج میں کاروبار کا مثبت زون میں آغاز
  • روایتی پینلز سے ہزار گنا زیادہ مضبوط اور سولر پینل تیار
  • عراق:غاروں کے اندر میتھین گیس سے مزید 3 ترک فوجی جاں بحق
  • بارشوں کی پیشگوئی کے پیشِ نظر ہنگامی اقدامات کیے ہیں: بلال یاسین
  • ملک کا سب سے بڑا ڈیم پانی سے مکمل طور پر بھر گیا
  • جرمنی چین تعلقات کی ترقی کی رفتار بہتر ہے، جرمن چانسلر