Jang News:
2025-07-03@01:41:54 GMT
الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستیں بحال کردیں
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی میں خیبرپختونخوا کی خواتین کی 5 مخصوص نشستیں بحال کردیں۔
قومی اسمبلی میں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کو دو دو جبکہ خیبرپختونخوا کی 1 مخصوص نشست جے یو آئی کو مل گئی ہے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق پنجاب سے قومی اسمبلی میں خواتین کی 11 مخصوص نشستیں بحال کردی گئی ہیں، 10نشستیں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کو ایک مخصوص نشست مل گئی ہے۔
قومی اسمبلی میں اقلیتوں کی 3 نشستیں بھی بحال کردی گئی ہیں۔
الیکشن کمیشن کے مطابق قومی اسمبلی میں مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی کو ایک ایک اقلیتی نشست مل گئی ہے۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: قومی اسمبلی میں الیکشن کمیشن
پڑھیں:
حکومت کے حق میں دیے گئے سپریم کورٹ کے فیصلے پر الیکشن کمیشن کا فوری عملدرآمد
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 02 جولائی2025ء) حکومت کے حق میں دیے گئے سپریم کورٹ کے فیصلے پر الیکشن کمیشن کا فوری عملدرآمد، حکمران اتحاد کو قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت حاصل ہو گئی، قومی اسمبلی میں حکومت کو 235 نشستیں مل گئیں۔ تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی مخصوص نشستیں بحال کردیں۔ الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے فیصلے کی روشنی میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر کامیاب امیدواروں کی واپسی سے متعلق 24 اور 29 جولائی 2024 کے نوٹیفکیشنز واپس لے لیے۔ سپریم کورٹ کے 27 جون 2025 کے فیصلے کی بنیاد پر جاری نوٹیفیکیشن کے ذریعے قومی اسمبلی، پنجاب، سندھ اور خیبرپختونخوا اسمبلی کے جنرل نشستوں پر پی ٹی آئی امیدواروں کی واپسی کالعدم قرار دے دی گئی ہے۔(جاری ہے)
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ نوٹیفکیشنز واپس لینے کا حکم عدالت عظمیٰ کے فیصلے کی تعمیل میں دیا گیا۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے 27جون کو 5 کے مقابلے میں 7 کی اکثریت سے مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی درخواستیں منظور کرلی تھیں، عدالت نے مختصر فیصلے میں 12 جولائی کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا تھا اور سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ دینے کا پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا تھا۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے حکومت کے حق میں دیے گئے فیصلے پر فوری عملدرآمد کرنے پر سوالات بھی اٹھ گئے۔ گزشتہ برس 12 جولائی کو سپریم کورٹ کے فل کورٹ کی اکثریت کی جانب سے تحریک انصاف کو پارلیمانی پارٹی مانتے ہوئے مخصوص نشستوں کا فیصلہ دیا گیا تھا، جس کے تحت سپریم کورٹ نے حکمران جماعتوں میں اضافی مخصوص نشستیں تقسیم کرنے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا تھا۔ تاہم الیکشن کمیشن کی جانب سے ایک سال تک سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر عملدرآمد نہیں کیا گیا۔ اس حوالے سے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی شاہزیب خانزادہ نے بھی الیکشن کمیشن کے کنڈکٹ سے متعلق سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کا بس چلے تو سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے سے قبل ہی حکومت کے حق میں فیصلے پر عملدرآمد کر دیتا۔ جبکہ واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے اور الیکشن کمیشن کی جانب سے حکمران جماعتوں میں اضافی مخصوص نشستیں تقسیم کرنے سے حکمران اتحاد کو قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت حاصل ہو گئی ہے۔ حکمران اتحاد کے ایم این ایز کی تعداد اب 235 ہے، جبکہ قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت کیلئے 226 نشستیں درکار ہوتی ہیں۔