جرمنی چین تعلقات کی ترقی کی رفتار بہتر ہے، جرمن چانسلر
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
بیجنگ : چانسلر فریڈرک مرز نے برلن میں سی پی سی کی مرکزی کمیٹی کے سیاسی بیورو کے رکن اور چین کے وزیر خارجہ وانگ ای سے ملاقات کی۔ہفتہ کے روز جرمن چانسلر نے کہا کہ جرمنی چین تعلقات کی ترقی کی رفتار بہتر ہے اور سیاست، معیشت اور تجارت سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو مسلسل فروغ مل رہا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ جرمنی چین کے ساتھ باہمی فوائد پر مبنی کھلے پن اور منصفانہ تجارت کو فروغ دینے اور دونوں فریقوں کے مفاد میں مختلف چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔ فریڈرک مرز کا کہنا تھا کہ جرمنی کی نئی حکومت ایک چین کی پالیسی پر کاربند ہے۔وانگ ای نے کہا کہ کچھ عرصہ قبل چینی صدر شی جن پھنگ نے جرمن چانسلر کے ساتھ ٹیلی فونک بات چیت کی جس میں دوطرفہ تعلقات کے لیے اسٹریٹجک رہنمائی اور سیاسی ضمانت فراہم کی گئی تھی۔ انہو ں نے کہا کہ بڑے ممالک کے درمیان ایک مضبوط اور کامیاب تعلقات کے طور پر، چین-جرمنی تعلقات نہ کسی تیسرے فریق کو نشانہ بناتے ہیں اور نہ ہی اس پر انحصار کرتے ہیں ۔
چین تعمیری رویے اور عملی جذبے کے ساتھ چین-جرمنی تعلقات کے فروغ میں نئی جرمن حکومت کو سراہتا ہے اور جرمنی کے ساتھ اعلیٰ سطحی تبادلوں کو مضبوط کرنے، مختلف شعبوں میں مشاورت کرنے اور مستحکم چین-جرمنی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے تیار ہے، جس سے نہ صرف فریقین بلکہ یورپ سمیت دنیا کو بھی فائدہ پہنچے گا۔وانگ ای نے کہا کہ چین جرمنی کی ترقی اور خوشحالی کو خوش آمدید کہتا ہے اور چاہتا ہے کہ جرمنی یورپ اور دنیا میں اپنا کردار ادا کرے۔
چین اعلیٰ معیار کے نئے کھلے اقتصادی نظام کی تعمیر کے لیے پرعزم ہے اور کھلے پن کو مزید وسعت دے گا ۔ چین جرمنی کے ساتھ مارکیٹ کے مواقع شیئر کرنے اور ترقی کے امکانات پیدا کرنے کے لیے تیار ہے۔ فریقین نے یوکرین کے بحران پر بھی تبادلہ خیال کیا اور بحران کے پرامن حل کے فروغ میں اسٹریٹجک رو ابط برقرار رکھنے پر اتفاق کیا ۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: چین جرمنی نے کہا کہ کہ جرمنی کے ساتھ ہے اور کے لیے
پڑھیں:
یورپی یونین کی اسرائیل کے ساتھ تجارتی تعلقات محدود کرنے اور وزرا پر پابندیوں کی تجویز
یورپی یونین نے غزہ میں جاری جنگ کے تناظر میں اسرائیل پر دباؤ بڑھاتے ہوئے تجارتی تعلقات محدود کرنے اور اسرائیلی وزرا پر پابندیاں عائد کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔
یہ اقدام اب تک کا سب سے سخت مؤقف قرار دیا جا رہا ہے، تاہم جرمنی اور اٹلی سمیت بعض رکن ممالک کی مزاحمت کے باعث اس کے منظور ہونے میں مشکلات درپیش ہیں۔
EU proposes suspension of trade concessions with Israel and sanctions on ‘extremist ministers’ and violent illegal settlers over Gaza war https://t.co/WDLDQjuttg pic.twitter.com/77eZYisRuV
— Al Jazeera English (@AJEnglish) September 17, 2025
مالی معاونت منجمد کرنے کا اعلان
یورپی کمیشن نے اپنے طور پر فوری اقدام کرتے ہوئے اسرائیل کے ساتھ دو طرفہ تعاون کے تحت تقریباً 2 کروڑ یورو (23.7 ملین ڈالر) کی مالی معاونت منجمد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
یورپی قیادت کا بیان
یورپی یونین کی سربراہ ارسلا فان ڈیر لائن نے کہا کہ غزہ میں روزانہ پیش آنے والے خوفناک واقعات کا سلسلہ ختم ہونا چاہیے۔ فوری جنگ بندی، انسانی امداد کی غیر مشروط رسائی اور حماس کے زیر حراست تمام یرغمالیوں کی رہائی ناگزیر ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سعودی عرب کی جانب سے غزہ پر اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت
تجارتی معاہدوں کی معطلی کی تجویز
پیش کردہ تجاویز کے مطابق اسرائیل کے ساتھ وہ تجارتی معاہدے معطل کیے جائیں گے جن کے تحت زرعی مصنوعات سمیت کئی اشیا پر محصولات میں کمی دی گئی تھی۔ اس اقدام سے یورپی منڈیوں کو جانے والی اسرائیلی برآمدات کا ایک تہائی متاثر ہونے کا امکان ہے، جس کی مالیت تقریباً 6 ارب یورو بتائی جاتی ہے۔
انتہا پسند وزرا پر پابندیوں کی سفارش
اس کے ساتھ ہی شدت پسند مؤقف رکھنے والے اسرائیلی وزرا اتمار بن گویر اور بیزلیل سموتریچ پر ویزا پابندیاں اور اثاثے منجمد کرنے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔
یورپی ممالک میں اختلافات
آئرلینڈ کے وزیر خارجہ سائمن ہیریس نے اسے “اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرانے کے عمل میں ایک اہم موڑ” قرار دیا۔ تاہم جرمنی اور اٹلی کی مخالفت کے باعث رکن ممالک کی اکثریت کی حمایت حاصل کرنا مشکل دکھائی دیتا ہے۔
اسرائیل کا ردعمل
اسرائیل نے یورپی یونین کو خبردار کیا ہے کہ پابندیوں کے ذریعے دباؤ مؤثر ثابت نہیں ہوگا۔ اسرائیلی وزیر خارجہ گدیون سار نے ارسلا فان ڈیر لائن کو خط میں لکھا: “دباؤ ڈالنے کی یہ پالیسی کام نہیں کرے گی۔”
فیصلے کا مقصد اور موجودہ صورتحال
یورپی یونین کے اس فیصلے کا مقصد اسرائیل کو سزا دینا نہیں بلکہ غزہ میں انسانی صورتحال کو بہتر بنانا ہے، یورپی خارجہ پالیسی سربراہ کایا کالاس نے وضاحت کی۔
غزہ پر اسرائیلی حملوں میں تیزی
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اسرائیلی افواج نے غزہ شہر پر بڑے پیمانے پر زمینی اور فضائی حملے تیز کر دیے ہیں۔ اقوام متحدہ کی ایک تحقیقاتی رپورٹ نے اسرائیل پر غزہ میں نسل کشی کے الزامات بھی عائد کیے ہیں، جس میں وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو اور دیگر حکام پر بھڑکاؤ بیانات دینے کا الزام شامل ہے۔
ہلاکتوں کی تعداد
غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق اسرائیلی کارروائیوں میں اب تک کم از کم 64,964 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں