کراچی: شہر میں آم کے 28 ذائقوں کا منفرد دسترخوان، لذیذ پکوانوں پر شائقین فدا
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
کراچی:
شہر میں پھلوں کے بادشاہ آم سے تیار کی گئی 28سے زائد میٹھی اور ذائقہ دار ڈشز کا منفرد دسترخوان سجایا گیا، لذیذ ذائقوں کو چکھ کر شائقین اش اش کر اٹھے، آم سے تیار پکوانوں کی تیاری شیفز کی کئی کئی گھنٹوں کی محنت کا ثمر تھیں، آم سے تیار کردہ ربڑی کھیر، مینگوپلیٹر، مینگوکیک بٹراسکاچ، مینگوالاسکا،مینگودہی بڑے سمیت دیگر ذائقوں کے شرکا گرویدہ دکھائی دیے۔
آم کی بے پناہ مقبولیت کسی ایک ثقافت یا کھانوں تک محدود نہیں ہے بلکہ پھلوں کا بادشاہ کہلانے والایہ پھل دنیا بھرمیں یکساں مقبول ہے،بین الاقوامی سطح پر اگرمیٹھے اور رسیلے آموں کے امتزاج سے مینگوسوشی رولز،مینگو سالاد ود چیز، مینگو چکن اسٹر فرائی اور مینگو پیوری پاستا سوس جیسے ڈشز تیار کی جارہی ہیں، تو پاکستانی شیفز نے آم کی آمیزش سے روایتی ڈشز کا مزہ دوبالا کیا۔
شہرکے پوش علاقے میں واقع معروف سوئٹس مرچنٹ شاپ پر پھلوں کے بادشاہ آم کے سنگ ذائقے،خوشبو اور لذت کا خزانہ امڈ آیا، پاکستانی شیفز کی جانب سے مینگوالاسکا، مینگودہی بڑے، مینگوٹارٹ کریم ٹرائفل، مینگوماوسز، مینگوربڑی کھیر، مینگوگرلڈ چکن گارلک بٹررائس، مینگوساگو، مینگوکولاڈا، مینگوٹائیرہ میسو، مینگوکری کھاوسے، مینگوسوئیٹ بالز، مینگوٹرائفل، مینگوربڑی، مینگومربہ، مینگوڈیلائٹ، مینگوکوکی رول، مینگوڈیلائٹ ود اوریوٹوسٹ، مینگوکھیر، مینگوکیک بٹراسکاچ، مینگوبرفی، مینگوبوتیک، مینگوپلیٹر سمیت 28سے زائد ڈشز کے ذریعے مہمانوں کی تواضع کی گئی۔
خواتین شیفز کے علاوہ کئی مرد شیفز اور حتیٰ کہ کم عمر بچوں نے بھی اسکول کی چھٹیوں کے دوران غیرنصابی سطح پر اس خاص تقریب میں اپنےانداز میں تیار کی گئیں ڈشز کے ذریعے ذائقوں کے نئے رنگ بھرے۔
واضح رہے کہ گھریلو خواتین اور شوقیہ طورپر کھانے پکانے کے شوقین افراد آم کی مدد سےنت نئے تجربات کر رہے ہیں،گھریلو دسترخوانوں سے لےکر ہوٹلوں کے مینو تک ہر جگہ آم کی خوشبو اور لذید ذائقے بکھرے ہوئے ہیں۔
ان شیفز کا ماننا ہے کہ آم ایک ایسی قدرتی نعمت اور بیش بہا خزانہ ہے،جو کسی بھی دوسرے کھانے کی تیاری میں انتہائی معاون ثابت ہوتا ہے بلکہ اس کے ذریعےکوئی بھی نیا ذائقہ تیار کیا جاسکتا ہے اور یہ انتہائی آسانی سے دیگر میٹھے اور نمکین پکوانوں میں ڈھل جاتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: تیار کی
پڑھیں:
طوطے پالنے اور فروخت کے لیے رجسٹریشن لازمی، نیا قانونی مسودہ تیار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: محکمہ وائلڈ لائف پنجاب نے طوطے (Parrot) پالنے اور ان کی خرید و فروخت کے حوالے سے نیا قانونی مسودہ تیار کر لیا ہے، جسے منظوری کے لیے پنجاب کابینہ کو بھجوا دیا گیا ہے۔ اس مسودے کا مقصد پرندوں کے غیر قانونی کاروبار کو روکنا اور ان کی باقاعدہ رجسٹریشن کے ذریعے بہتر تحفظ فراہم کرنا ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق مسودے میں کہا گیاہےکہ اب گھروں میں پالے جانے والے مختلف اقسام کے طوطے رجسٹریشن کے دائرے میں آئیں گے۔ ان میں خاص طور پر الیگزینڈرائن، روز رنگڈ، سلیٹی ہیڈڈ اور پلم ہیڈڈ طوطے شامل ہیں، ان اقسام کو وائلڈ لائف کے دوسرے شیڈول میں شامل کیا گیا ہے تاکہ ان کی افزائش اور خرید و فروخت کو منظم کیا جا سکے۔
نئے قانون کے تحت ہر طوطے کی رجسٹریشن کے لیے ایک ہزار روپے فیس مقرر کی گئی ہے، اس کے ساتھ ہی طوطے پالنے والوں کے لیے چھوٹے اور بڑے بریڈرز کی کیٹیگری بھی بنائی گئی ہے تاکہ شوقیہ افراد اور تجارتی پیمانے پر بریڈنگ کرنے والوں میں فرق رکھا جا سکے۔
مزید یہ کہ طوطے اب صرف لائسنس یافتہ ڈیلرز کو ہی فروخت کیے جا سکیں گے۔ اس اقدام کا مقصد بلیک مارکیٹ اور غیر قانونی خرید و فروخت کو روکنا ہے۔ وائلڈ لائف حکام کے مطابق طوطوں کی غیر قانونی تجارت نہ صرف ان کی بقا کے لیے خطرہ ہے بلکہ اس سے جنگلی حیات کے توازن پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
محکمہ وائلڈ لائف کے ایک افسر نے بتایا کہ حکومت اس قانون کے ذریعے لوگوں کو قانونی دائرے میں لا کر ان کے شوق کو بھی محفوظ بنانا چاہتی ہے اور پرندوں کی نسلوں کے تحفظ کو بھی یقینی بنانا مقصود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس قانون کی منظوری کے بعد رجسٹریشن نہ کروانے والوں کے خلاف کارروائی کی جا سکے گی۔
خیال رہےکہ یہ اقدام پاکستان میں پہلی بار پرندوں کی باقاعدہ نگرانی اور تحفظ کی سمت میں اہم پیش رفت ہے، توقع ہے کہ اس قانون سے نایاب اقسام کے طوطوں کو بچانے اور ان کی آبادی کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔