لبریشن فرنٹ نے اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ میں یاسین ملک کی غیر قانونی نظربندی کو چیلنج کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 31st, October 2025 GMT
وکلاء کی ٹیم نے برطانیہ میں مقیم لبریشن فرنٹ کے رہنمائوں پروفیسر راجہ ظفر خان، صابر گل اور لیاقت علی لون کے ساتھ لندن میں ایک پریس کانفرنس میں درخواست دائر کرنے کا اعلان کیا۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ نے جبری نظربندیوں کے بارے میں اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ میں پارٹی چیئرمین محمد یاسین ملک کی غیر قانونی نظربندی، سزائے موت، جانبدار عدالتی کارروائی اور دیگر ناانصافیوں پر بھارتی حکومت کے خلاف ایک درخواست دائر کی ہے۔ ذرائع کے مطابق محمد یاسین ملک گزشتہ 6 سال سے نئی دلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں غیر قانونی طور پر نظربند ہیں۔ لبریشن فرنٹ نے بین الاقوامی قانون کے ماہر بیرسٹر طارق محمود کی سربراہی میں برطانیہ میں قائم ایک بین الاقوامی قانونی فرم کے ذریعے یاسین ملک کی غیر قانونی نظربندی اورجھوٹے مقدمے میں موت کی سزا کو چیلنج کیا ہے۔ وکلاء کی ٹیم نے برطانیہ میں مقیم لبریشن فرنٹ کے رہنمائوں پروفیسر راجہ ظفر خان، صابر گل اور لیاقت علی لون کے ساتھ لندن میں ایک پریس کانفرنس میں درخواست دائر کرنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے اس موقع پر کہا کہ درخواست میں بھارت کے عدالتی نظام اور بدنام زمانہ بھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی اے کی جانب سے یاسین ملک کے خلاف دائر مقدمات پر ہونے والے فیصلوں پر سوالات اٹھائے گئے ہیں۔
 
 لبریشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان محمد رفیق ڈار کے مطابق بیرسٹر طارق محمود نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پٹیشن میں یاسین ملک کو انصاف کی فراہمی میں اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ سے مدد مانگی گئی ہے۔ اس موقع پر طارق محمود کے معاون بیرسٹر کارل بکلے اور بیرسٹر اقصی حسین نے بھی درخواست کے مختلف پہلوئوں پر روشنی ڈالی۔ رفیق ڈار کے مطابق لبریشن فرنٹ برطانیہ کے رہنمائوں نے پریس کانفرنس میں میڈیا کو یاسین ملک کے ساتھ قید کے دوران ہونے والی ناانصافیوں کے بارے میں آگاہ کیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ خطے میں پائیدار امن کے قیام کیلئے کشمیر کا منصفانہ اور پرامن حل ناگزیر ہے۔ 
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: یاسین ملک
پڑھیں:
کراچی میں ای چالان سسٹم کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر
سندھ ہائیکورٹ میں کراچی میں ای چالان سسٹم کیخلاف درخواست دائر کردی گئی، درخواست صدر مرکزی مسلم لیگ کراچی احمد ندیم اعوان کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔
درخواست میں حکومت سندھ، ڈی آئی جی ٹریفک کراچی، نادرا اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ کراچی کا مکمل انفرااسٹرکچر تباہ ہے، شہر بھر میں سڑک نام کی کوئی چیز موجود نہیں ہے۔
ایسے میں شہریوں پر بھاری بھرکم چالان/جرمانے کرنا کسی عذاب سے کم نہیں، چالان کی آڑ میں شہریوں کو شناختی کارڈ بلاک کرنے کی دھمکیاں دینا کسی صورت قابل قبول نہیں ہے۔
درخواست کے مطابق سندھ کے حکمران دوسرے صوبوں سے ترقی پر مقابلہ کرنے نکلے تھے، لیکن یہ تو چالان کرنے میں مقابلہ کر رہے ہیں۔
لاہور میں چالان کا جرمانہ 200 اور کراچی والوں کے لیے 5000 کیوں؟ کراچی پڑھے لکھے قانون کی حفاظت کرنے والوں لوگوں کا شہر ہے، عدالت سے استدعا ہے کہ متعلقہ حکام سے جواب طلب کیا جائے۔
 ظہران ممدانی: نیویارک کے متوقع میئر
ظہران ممدانی: نیویارک کے متوقع میئر