اقوامِ متحدہ کی خصوصی نمائندہ برائے فلسطین فرانچیسکا البانیز نے اپنی تازہ رپورٹ میں اسرائیل کی جانب سے غزہ میں کی جانے والی نسل کشی میں کئی ریاستوں کی شمولیت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

فرانچیسکا البانیز نے منگل کے روز اپنی رپورٹ بعنوان ’غزہ کی نسل کشی: ایک اجتماعی جرم‘ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا کو ایک نیا اور منصفانہ کثیرالجہتی نظام تشکیل دینا ہوگا تاکہ ایسے مظالم دوبارہ نہ ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی فوج کی غزہ پر وحشیانہ بمباری، 100 سے زیادہ فلسطینی شہید

انہوں نے مذکورہ خطاب جنوبی افریقہ کے شہر کیپ ٹاؤن میں قائم ڈیسمنڈ اینڈ لیا ٹیوٹو لیگیسی فاؤنڈیشن سے ویڈیو لنک کے ذریعے کیا۔

"It's grotesque and frankly delusional that a genocidal state can't respond to the substance of my findings.

"

Francesca Albanese, the UN Special Rapporteur on the Occupied Palestinian Territories, DESTROYS an Israeli UN representative. pic.twitter.com/2hnDFEWQwq

— PoliticsJOE (@PoliticsJOE_UK) October 29, 2025

ان کی 24 صفحات پر مشتمل رپورٹ 63  ممالک کے کردار کا جائزہ لیتی ہے، جنہوں نے اسرائیل کے غزہ اور مغربی کنارے میں اقدامات میں براہِ راست یا بالواسطہ کردار ادا کیا۔

فرانچیسکا البانیز کے مطابق غیر قانونی اقدامات اور دانستہ چشم پوشی کے ذریعے کئی ریاستوں نے اسرائیل کے فوجی نسلی امتیاز کو مضبوط کیا، جس نے فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی شکل اختیار کر لی، جو مقامی آبادی کے خلاف سب سے سنگین جرم ہے۔”

اسرائیل کو طاقت دینے والے تعلقات اورعالمی دوغلا پن

رپورٹ کے مطابق نسل کشی کو ممکن بنانے میں ان ممالک نے کردار ادا کیا جنہوں نے اسرائیل کو بین الاقوامی فورمز پر سفارتی تحفظ، فوجی تعاون، اسلحے کی فراہمی، مشترکہ تربیت، اور امداد کے سیاسی استعمال کے ذریعے مدد فراہم کی۔

رپورٹ میں خاص طور پر یورپی یونین کی منافقت کی نشاندہی کی گئی، جو یوکرین پر روسی حملے کے بعد روس پر پابندیاں عائد کرتی ہے مگر اسرائیل کے ساتھ کاروباری تعلقات برقرار رکھتی ہے۔

امریکا، برطانیہ اور جرمنی پر کڑی تنقید

رپورٹ میں کہا گیا کہ امریکا نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں 7 بار ویٹو پاور استعمال کر کے اسرائیل کو سفارتی تحفظ فراہم کیا اور جنگ بندی مذاکرات پر کنٹرول رکھا۔

رپورٹ کے مطابق، دیگر مغربی ممالک نے بھی تاخیر، نرم قراردادوں اور ’توازن‘ کے بیانیے کے ذریعے اسرائیل کے حق میں فضا ہموار کی، کئی ریاستوں نے واضح ثبوتوں کے باوجود اسرائیل کو اسلحہ فراہم کرنا جاری رکھا۔

????Heartbreaking: A grieving mother bids farewell to seven members of her family killed in an Israeli airstrike targeting a civilian vehicle in Khan Younis southern Gaza Strip. pic.twitter.com/Gfe7HGxPcx

— Gaza Notifications (@gazanotice) October 28, 2025

امریکی کانگریس کی جانب سے 26.4 ارب ڈالر کے دفاعی پیکیج کی منظوری کو ’واضح منافقت‘ قرار دیا گیا، خاص طور پر اس وقت جب اسرائیل رفح پر حملے کی دھمکیاں دے رہا تھا جسے بائیڈن انتظامیہ ’ریڈ لائن‘ قرار دے چکی تھی۔

مزید پڑھیں: جنگ بندی کی خلاف ورزی: نیتن یاہو کے حکم کے بعد اسرائیلی فوج نے غزہ پر دوبارہ بمباری شروع کردی

جرمنی کو رپورٹ میں اسرائیل کا دوسرا بڑا اسلحہ فراہم کنندہ بتایا گیا، جس نے فریگیٹس، ٹورپیڈوز اور دیگر جنگی سازوسامان فراہم کیا۔

اسی طرح برطانیہ پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ اس نے اکتوبر 2023 کے بعد سے اب تک 600 سے زائد جاسوس پروازیں غزہ کے اوپر کیں۔

عرب ممالک کی خاموش شمولیت

رپورٹ نے امریکا کی ثالثی سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے والے عرب و مسلم ممالک کے کردار کو بھی نسل کشی میں بالواسطہ شراکت داری قرار دیا۔

اس میں کہا گیا کہ مصر نے جنگ کے دوران رفح کراسنگ بند رکھی اور اسرائیل کے ساتھ سیکیورٹی و توانائی کے معاہدے برقرار رکھے۔

امریکی پابندیاں اور اقوامِ متحدہ کی خودمختاری پر حملہ

فرانچیسکا البانیز نے ان پابندیوں پر بھی بات کی جو امریکا نے ان پر رواں سال عائد کیں، ان پابندیوں کے باعث وہ نیو یارک جا کر رپورٹ پیش نہیں کر سکیں۔

’یہ اقدامات اقوامِ متحدہ کی خودمختاری، اس کی آزادی اور وقار پر براہِ راست حملہ ہیں، اگر انہیں چیلنج نہ کیا گیا تو یہ کثیرالجہتی نظام کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوں گے۔‘

’نئے عالمی نظام کی ضرورت‘

انہوں نے جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کو ایسے کثیرالجہتی نظام کی ضرورت ہے، جو محض دکھاوا نہیں بلکہ سب کے حقوق، انصاف اور وقار پر مبنی ایک حقیقی ڈھانچہ ہو۔ ’چند کے لیے نہیں، سب کے لیے۔‘

انہوں نے کہا کہ جنوبی افریقہ، زمبابوے، پرتگال اور دیگر ریاستوں کے خلاف ماضی میں کیے گئے عالمی اقدامات اس بات کا ثبوت ہیں کہ جب عالمی برادری چاہے تو بین الاقوامی قانون انصاف اور خودارادیت کے تحفظ کے لیے مؤثر ثابت ہوسکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اقوام متحدہ امریکا برطانیہ جرمنی جنرل اسمبلی رپورٹ سیاسی تحفظ عالمی نظام عرب غزہ مسلم ممالک نسل کشی

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اقوام متحدہ امریکا برطانیہ جنرل اسمبلی رپورٹ سیاسی تحفظ عالمی نظام مسلم ممالک فرانچیسکا البانیز اسرائیل کے اسرائیل کو رپورٹ میں کے ذریعے متحدہ کی کے لیے

پڑھیں:

واشنگٹن میں یومِ سیاہ کشمیر کی تقریب، کشمیری عوام سے یکجہتی اور اقوامِ متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کا مطالبہ

امریکا میں پاکستانی سفارتخانے میں یومِ سیاہ کشمیر کی تقریب منعقد ہوئی، جس میں بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کے عوام کے حقِ خودارادیت کی حمایت کا اعادہ کیا گیا۔

تقریب میں پاکستانی امریکن کمیونٹی، تعلیمی اداروں، تھنک ٹینکس، میڈیا اور سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی اور کشمیری عوام سے یکجہتی کا اظہار کیا۔

مزید پڑھیں:’دنیا کے منصفو‘ نغمہ جو کشمیر کی آواز بن گیا

اس موقع پر صدرِ پاکستان، وزیراعظم اور نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ کے پیغامات بھی پڑھ کر سنائے گئے، جن میں پاکستان کے غیر متزلزل عزم کا اظہار کیا گیا کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق استصوابِ رائے کے حق کے حصول تک جدوجہد جاری رہے گی۔

سفیرِ پاکستان رضوان سعید شیخ نے اپنے خطاب میں کہا کہ کشمیر کا تنازع 2 جوہری ہمسایہ ممالک کے درمیان جنگ بھڑکانے کی صلاحیت رکھتا ہے، اس لیے عالمی برادری کو مسئلے کے پرامن حل پر توجہ دینا ہوگی۔

مزید پڑھیں: کشمیر پر بھارتی قبضہ: وزارت امور کشمیر کا 27 اکتوبر کو یوم سیاہ بھرپور طریقے سے منانے کا اعلان

انہوں نے زور دیا کہ سیاسی یا اقتصادی طاقت سے غیر قانونی قبضے کو جائز قرار نہیں دیا جا سکتا۔ انہوں نے کشمیر اور فلسطین کے مسائل میں مماثلت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ دونوں تنازعات حقِ خودارادیت کے بنیادی اصول پر مبنی ہیں۔

سفیر نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی میں کردار اور ثالثی کی پیشکش کو بھی سراہا۔

مزید پڑھیں: کشمیری عوام کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھیں گے، یوم سیاہ پر اسحاق ڈار کا پیغام

سابق سفرا سمیت متعدد مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کشمیری عوام کی استقامت کو خراجِ تحسین پیش کیا۔ تقریب کا اختتام سعود سلطان کی کتاب کی پذیرائی اور مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ یکجہتی کے عزم کے اعادے پر ہوا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا پاکستانی سفارتخانے سفیرِ پاکستان رضوان سعید شیخ یوم سیاہ یوم سیاہ کشمیر

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں اسرائیلی جنگی جرائم سے متعلق 16 ہزار شواہد ریکارڈ
  • غزہ میں اسرائیلی جنگی جرائم سے متعلق 16 ہزار دستاویزات ریکارڈ
  • امریکا سے جرمنی جانے والی پرواز میں بھارتی شہری کا دھاتی کانٹے سے 2 لڑکوں پر حملہ
  • اقوام متحدہ کی لبنان میں یونیفل کی ٹیم پر اسرائیلی حملے کی مذمت
  • واشنگٹن میں یومِ سیاہ کشمیر کی تقریب، کشمیری عوام سے یکجہتی اور اقوامِ متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کا مطالبہ
  • جنوبی لبنان میں اقوام متحدہ کی امن فوج نے اسرائیلی ڈرون مار گرایا
  • اقوام متحدہ کی امن فوج نے اسرائیلی ڈرون مارگرایا
  • اقوام متحدہ کے 60 سے زائد ممالک کا سائبر کرائم کے خلاف عالمی معاہدے پر دستخط
  • یومِ سیاہ کے موقع پر کے پی حکومت کا کشمیری عوام سے یکجہتی کا اظہار