حماس نے جنگ بندی کے ثالثوں سے اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
حماس نے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں اور فلسطینی شہریوں کے قتل پر ثالثوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل پر دباؤ ڈالیں تاکہ وہ فوری طور پر حملے روکیں اور معاہدے کی پاسداری کریں۔
حماس کے بیان میں کہا گیا کہ اسرائیل فلسطینی عوام پر دھوکے اور جارحانہ حملے جاری رکھ کر اپنے مقاصد ظاہر کر رہا ہے، اور امریکہ اسرائیل کی غزہ پر کارروائیوں میں مددگار ثابت ہو رہا ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ امریکی حمایت اسرائیلی حکومت کو سیاسی پناہ فراہم کرتی ہے تاکہ وہ جرائم جاری رکھ سکے، اور اس طرح امریکہ بھی بچوں اور خواتین کے خون میں براہِ راست شریک ہے۔
حماس نے ثالثوں اور ضمانت دینے والے فریقین پر زور دیا کہ وہ اپنی ذمہ داریاں پوری کریں اور اسرائیل فوری طور پر قتل عام بند کر کے معاہدے کی مکمل پاسداری کرے۔
دوسری جانب، اسرائیلی فوج نے غزہ میں شدید حملوں کے بعد جنگ بندی معاہدے پر دوبارہ عمل درآمد شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری بیان میں کہا گیا کہ فوج نے غزہ پٹی میں مزاحمتی تنظیموں کے کمانڈ مراکز پر کارروائی کی، جس میں 30 سے زائد مزاحمت کار ہلاک یا نشانہ بنائے گئے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ اسرائیلی فوج جنگ بندی معاہدے کی پابندی جاری رکھے گی اور کسی بھی خلاف ورزی پر سخت جواب دے گی۔
گزشتہ روز اسرائیل کی جانب سے غزہ میں شدید حملوں کے نتیجے میں درجنوں فلسطینی شہید اور کئی زخمی ہوئے، جس نے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو اجاگر کیا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کہا گیا کہ
پڑھیں:
جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی آرمی چیف کا حماس کیخلاف جنگ جاری رکھنےکا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
جنگ بندی معاہدے کے باوجود اسرائیل کے جنگی عزائم کم نہ ہوئے، اور اسرائیلی فوج کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ایال ضمیر نے واضح اعلان کیا ہے کہ غزہ میں جاری کارروائی اُس وقت تک ختم نہیں ہوگی جب تک حماس کے قبضے سے آخری مغوی کی لاش واپس نہیں لائی جاتی۔ ان کے اس بیان نے ایک بار پھر خطے میں جاری کشیدگی کو بڑھا دیا ہے۔
اپنے فوجیوں سے خطاب کرتے ہوئے اسرائیلی آرمی چیف نے کہا کہ اسرائیلی فوج مستقبل کی جانب دیکھ رہی ہے، مگر ماضی کے بوجھ اور قربانیوں کو فراموش نہیں کر سکتی۔ انہوں نے کہا کہ جنگ کے دوران حاصل ہونے والے تجربات اور غلطیوں سے سیکھنا ہمارا اخلاقی اور پیشہ ورانہ فریضہ ہے، اور ہم اس ذمہ داری کو عزم و ہمت کے ساتھ پورا کریں گے۔
لیفٹیننٹ جنرل ایال ضمیر نے کہا کہ جنگ ابھی اپنے اختتامی مرحلے میں نہیں پہنچی، فوج کو اپنے مشن کی تکمیل تک میدان میں ڈٹے رہنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ مغویوں کی واپسی اور حماس کے خلاف آپریشن کو ہر قیمت پر جاری رکھا جائے گا۔ انہوں نے اپنے اہلکاروں کو ہدایت دی کہ وہ ہر ممکن چیلنج کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہیں، کیونکہ حالات کسی بھی وقت بدل سکتے ہیں۔