کراچی میں ای ٹریفک چالان دیکھنے اور چیلنج کرنے کا مکمل طریقہ کار
اشاعت کی تاریخ: 30th, October 2025 GMT
سیف سٹی کیمروں کی تنصیب کے بعد کراچی میں اب کیمروں کی مدد سے ای چالان سسٹم باقاعدہ طور پر شروع کر دیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے ٹریفک قوانین میں ترمیم اور سختی کے بعد شہر میں خودکار نگرانی کے تحت خلاف ورزیوں پر چالان جاری کرنے اور انہیں پاکستان پوسٹ کے ذریعے شہریوں کے گھروں تک پہنچانے کا عمل شروع کر دیا ہے۔ ٹریفک پولیس کے مطابق گزشتہ تین روز کے دوران دس ہزار سے زائد چالان کیے گئے، جن میں ڈی آئی جی ٹریفک پیر محمد شاہ سمیت گیارہ سرکاری گاڑیاں بھی شامل تھیں۔ ان گاڑیوں کو بھی قانون کی خلاف ورزی پر رعایت نہیں دی گئی۔
ڈی آئی جی ٹریفک کی گاڑی کا چالان گارڈن کے قریب کیا گیا، جہاں ان کے ڈرائیور نے سیٹ بیلٹ نہیں باندھی تھی۔ پیر محمد شاہ کے مطابق چالان کے وقت وہ خود گاڑی میں موجود نہیں تھے بلکہ ڈرائیور انہیں دفتر سے لینے جا رہا تھا۔ پہلے مرحلے میں شہر کی اہم شاہراہوں پر ایک ہزار چھہتر ہائی ریزولوشن کیمرے نصب کیے گئے ہیں، جب کہ اگلے مرحلے میں ان کی تعداد بارہ ہزار تک بڑھانے اور بعد ازاں ٹول پلازوں پر بھی کیمرے نصب کرنے کا منصوبہ ہے۔
ڈی آئی جی ٹریفک کے مطابق ای چالان جاری ہونے کے بعد شہریوں کو ادائیگی کے لیے اکیس دن کی مہلت دی جائے گی۔ اگر مقررہ مدت میں جرمانہ ادا نہ کیا گیا تو بائیسویں دن رقم دگنی ہو جائے گی، اور تین ماہ بعد بھی ادائیگی نہ ہونے کی صورت میں ڈرائیونگ لائسنس اور شناختی کارڈ بلاک کر دیا جائے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ چالان ہمیشہ گاڑی کے رجسٹرڈ مالک کے پتے پر بھیجا جائے گا۔
چالان چیلنج کرنے کے لیے ٹریفک پولیس نے گیارہ سہولت سینٹر قائم کیے ہیں جہاں شہری اپنے اعتراضات کے ساتھ چالان جمع کرا سکتے ہیں۔ وہاں ڈیوٹی افسر شکایت درج کر کے معاملہ تین رکنی کمیٹی کے سپرد کرے گا، جس میں ایس ایس پی، ڈی ایس پی اور سی پی ایل سی کے نمائندے شامل ہوں گے۔ اگر چالان غلط ثابت ہوا تو منسوخ کر دیا جائے گا، بصورت دیگر شواہد کے ساتھ درست قرار دیا جائے گا۔ شہری چالان موصول ہونے کے دس دن کے اندر ہیلپ لائن 1915 پر رابطہ کر کے یا سہولت سینٹر جا کر شکایت درج کرا سکتے ہیں۔ کمیٹی کے فیصلے کے بعد اگر چالان برقرار رہا تو اکیس روزہ ادائیگی کی نئی مہلت دی جائے گی۔
محکمہ ٹریفک پولیس کے مطابق موٹرسائیکل کے لیے رفتار کی حد ساٹھ کلومیٹر فی گھنٹہ مقرر کی گئی ہے، جس سے تجاوز پر پانچ ہزار روپے جرمانہ ہوگا۔ بغیر ہیلمٹ چلانے پر دس ہزار، ون ویلنگ یا خطرناک ڈرائیونگ پر پچاس ہزار اور بغیر لائسنس ڈرائیونگ پر بھاری جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ سگنل توڑنے پر پانچ سے پچاس ہزار روپے، جبکہ غلط سمت میں چلانے پر پچیس ہزار روپے کا چالان ہوگا۔
کار یا چھوٹی گاڑی کی رفتار کی حد بھی ساٹھ کلومیٹر رکھی گئی ہے، جس سے تجاوز پر پانچ سے دس ہزار روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ بغیر لائسنس ڈرائیونگ پر پچیس سے پچاس ہزار روپے، اور ٹریفک سگنل کی خلاف ورزی پر پانچ سے پندرہ ہزار روپے جرمانہ کے ساتھ چار ڈیمیرٹ پوائنٹس کٹیں گے۔
جیپ کی رفتار کی حد توڑنے پر دس ہزار، غلط سمت چلانے پر پچاس ہزار اور مقررہ رفتار سے زیادہ گاڑی چلانے پر پندرہ ہزار روپے چالان کیا جائے گا۔ کالے شیشے استعمال کرنے کی صورت میں پچیس ہزار روپے جرمانہ اور چھ ڈیمیرٹ پوائنٹس ملیں گے۔
ہیوی گاڑیوں کے لیے تیز رفتاری پر بیس ہزار روپے، حد سے زیادہ سامان لادنے پر پچاس ہزار، اور غلط سمت چلانے پر ایک لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔ پریشر یا میوزیکل ہارن کے استعمال اور بغیر فٹنس سرٹیفیکیٹ کے گاڑی چلانے پر بیس سے پچیس ہزار روپے، بغیر انشورنس کے گاڑی چلانے پر دس ہزار اور غیر رجسٹرڈ گاڑی پر پچیس ہزار روپے تک جرمانہ کیا جائے گا، جس کے ساتھ آٹھ پوائنٹس منفی ہوں گے۔
ٹریفک پولیس کے مطابق ای چالان سسٹم شہر میں ٹریفک قوانین پر عمل درآمد کو یقینی بنانے اور حادثات میں کمی لانے کے لیے ایک بڑا قدم ہے، جس سے ٹریفک نظام میں شفافیت اور نظم و ضبط پیدا ہوگا۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل ہزار روپے جرمانہ ٹریفک پولیس کیا جائے گا پچاس ہزار چلانے پر کے مطابق کے ساتھ پر پانچ کے لیے کے بعد کر دیا
پڑھیں:
اہل کراچی کے مسائل حل نہ کیے تو شہر خاموش نہیں رہے گا، منعم ظفر خان
نمائش چورنگی پر دھرنے کے شرکاء سے اختتامی خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ ای چالان کے نام پر بھتہ فوری بند کیا جائے اور بھاری جرمانے ختم کیے جائیں، ہیوی ٹریفک کو اوقات کار کا پابند اور متبادل راستوں پر چلنے پر مجبور کیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے شہر میں خونی ٹینکرز و ڈمپر اور ہیوی ٹریفک کے باعث شہریوں کی بڑھتی اموات، ای چالان کے نام پر عوام کی جیبوں پر ڈاکے، حکومتی بے حسی، تباہ حال انفراسٹرکچر، شہریوں کے حقوق کی پامالی کے خلاف نمائش چورنگی پر دھرنے کے شرکاء سے اختتامی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکمرانوں کو متنبہ کرتے ہیں کہ اگر اہل کراچی کے مسائل حل نہ کیے تو شہر خاموش نہیں رہے گا، حکمران نوشتہ دیوار پڑھ لیں، شہری گھروں سے نکلیں گے اور اپنے مسائل حل کروائیں گے، ہم گلی گلی جائیں گے اور عوام کو اکٹھا کریں گے اور ظالمانہ نظام کے خلاف جمعہ 19 دسمبر کو شاہراہ فیصل، شاہراہ اورنگی، شاہراہِ کورنگی سمیت تمام بڑی شاہراہوں اور اہم پبلک مقامات پر دھرنے دیے جائیں گے، ای چالان کے نام پر بھتہ فوری بند کیا جائے اور بھاری جرمانے ختم کیے جائیں، ہیوی ٹریفک کو اوقات کار کا پابند اور متبادل راستوں پر چلنے پر مجبور کیا جائے۔