بابر اعظم نے طویل خاموشی توڑ دی، شائقین کے لیے پیغام جاری
اشاعت کی تاریخ: 2nd, November 2025 GMT
قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان بابر اعظم نے جنوبی افریقہ کے خلاف شاندار کارکردگی کے بعد سوشل میڈیا پر ایک جذباتی پیغام شیئر کیا ہے۔ بابر اعظم نے ایکس (سابق ٹوئٹر) پر اپنے پیغام میں لکھا کہ شکر گزار ہوں کہ میں دوبارہ وہی کر رہا ہوں جو مجھے پسند ہے، اُن سب کا شکریہ جنہوں نے خاموشی کے وقت میں مجھ پر یقین رکھا۔گزشتہ روز کھیلے گئے فیصلہ کن میچ میں بابر اعظم نے 47 گیندوں پر 68 رنز کی عمدہ اننگز کھیلی اور ٹیم کی کامیابی میں مرکزی کردار ادا کیا، شاندار کارکردگی پر انہیں پلیئر آف دی میچ قرار دیا گیا۔ یہ مئی 2024 کے بعد پہلا موقع تھا جب بابر اعظم نے بین الاقوامی میچ میں نصف سنچری اسکور کی، ان کی فارم میں واپسی پر مداحوں نے خوشی اور فخر کا اظہار کیا، جبکہ سوشل میڈیا پر ان کے حق میں تعریفی تبصروں کا سلسلہ جاری ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
بابر اعظم کا نیا سنگ میل ، ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلےباز بن گئے
پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے ایک اور بڑا اعزاز اپنے نام کرلیا، وہ ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے بیٹر بن گئے ہیں۔
بابر نے یہ کارنامہ لاہور میں جنوبی افریقا کے خلاف دوسرے ٹی ٹوئنٹی کے دوران سرانجام دیا، جب انہوں نے اپنی اننگز کا نوواں رن مکمل کیا تو وہ بھارت کے سابق کپتان روہت شرما کا عالمی ریکارڈ توڑنے میں کامیاب ہوگئے۔
روہت شرما نے اپنے کیریئر میں 159 ٹی ٹوئنٹی میچز میں 4231 رنز بنائے تھے، جب کہ بابر اعظم کو یہ ریکارڈ توڑنے کے لیے صرف 9 رنز درکار تھے — جو انہوں نے اعتماد بھرے انداز میں حاصل کر لیے۔
یہ اعزاز بابر کے شاندار اور مستقل مزاج بیٹنگ کی ایک اور بڑی پہچان ہے۔ وہ پاکستان کے لیے کئی سالوں سے مختصر فارمیٹ میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں اور دنیا کے چند سب سے زیادہ قابلِ اعتماد بلے بازوں میں شمار کیے جاتے ہیں۔
قابلِ ذکر بات یہ بھی ہے کہ بابر اعظم کو گزشتہ سال دسمبر میں جنوبی افریقا کے خلاف سیریز کے بعد ٹی ٹوئنٹی اسکواڈ سے ڈراپ کر دیا گیا تھا، تاہم ایشیا کپ 2025 میں ٹیم کی ناکامی کے بعد انہیں دوبارہ قیادت سونپی گئی — اور واپسی پر ہی انہوں نے ایک بڑا عالمی ریکارڈ اپنے نام کر کے شاندار کم بیک کیا۔
بابر کا یہ کارنامہ نہ صرف پاکستان کے لیے فخر کا باعث ہے بلکہ ان کے مداحوں کے لیے بھی ایک یادگار لمحہ ہے، جنہوں نے ہمیشہ ان کی کلاس، مستقل مزاجی اور خاموش قیادت پر یقین رکھا۔