واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔02 جولائی ۔2025 )امریکی سینیٹ میںطویل بحث کے بعد ریپبلکن نے ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹیکس اور اخراجات سے متعلق میگا بل کو منظور کر لیا ہے 24 گھنٹے سے زیادہ کی بحث کے بعد ”دی ون بگ بیوٹیفل بل ایکٹ“ متعددترامیم کے بعدنائب صدر جے ڈی وینس کے ووٹ کے ساتھ منظور کر لیا گیا.

طویل اجلاس کے دوران تین ریپبلکن اراکین سینیٹ نے بل کے خلاف ووٹ دیا ہے جس سے بل کے حق اور مخالفت میں50/50ووٹ سامنے آئے جس کے بعد سینیٹ کے سربراہ اور نائب صدر جے ڈی وینس نے اپنے ووٹ کا استعمال کیا اس طرح یہ بل ایک ووٹ سے منظور ہوگیا ہے.

(جاری ہے)

سینیٹ سے منظوری کے بعد یہ بل ایوان زیریں کی طرف واپس جائے گا جہاں اسے زیادہ مخالفت کا سامنا ہے اس سے قبل ایوان نمائندگان کے ریپبلکن ارکان نے ایک ووٹ کے فرق سے اس کی منظوری دی تھی ٹرمپ نے ریپبلکن پارٹی کے زیر کنٹرول کانگریس کو 4 جولائی تک کی ڈیڈ لائن دی تھی تاکہ وہ بل کو حتمی قانون کی شکل دے سکیں. نائب صدروینس نے اعلان کیا کہ ترمیم شدہ بل منظور ہو گیا ہے ان کے ا علان پر سینیٹ میں موجود ریپبلکنز نے تالیاں بجائیں جبکہ ڈیموکریٹس کی جانب سے اس پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا گیاٹیکس، سماجی پروگراموں اور اخراجات کی سطح پر تنازعات نے ریپبلکنز کے لیے چیلنجز پیدا کر دیے تھے جس کی وجہ سے پیش رفت رک گئی تھی اور ٹرمپ کو یہ تسلیم کرنے پر مجبور کیا گیا تھا کہ بل کی منظوری کے لیے ان کی ڈیڈ لائن کو پورا کرنا بہت مشکل ہوگا.

پارٹی کو متحرک کرنے کی کوششوں کے باوجود سینیٹ کے اکثریتی رہنما جان تھون تین ریپبلیکن ارکان ریاست مین کی رکن سوسن کولنز، شمالی کیرولائنا کے تھوم ٹیلس اور کینٹکی کے رینڈ پال کی حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہے کولنز، ٹیلس اور پال نے بل کے خلاف ووٹ دینے میں ڈیموکریٹس کا ساتھ دیا. کئی دنوں کے مذاکرات کے بعد ریپبلکن رہنما بالآخر الاسکا کی سینیٹر لیزا مرکووسکی کی مشروط حمایت حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے جو اپنی ریاست میں میڈیکیڈ میں کٹوتی کے اثرات کے خدشات کی وجہ سے ان کی حمایت سے انکار کر رہی تھیں انہوں نے اس یقین دہانی پر ووٹ دیا کہ ریاست الاسکا پر متنازعہ شقوں کا اطلاق نہیں ہوگا ریاست فلوریڈا میں تارکین وطن کی حراستی مرکز کے دورے کے دوران امریکی صدر ٹرمپ نے بل کی منظوری پر خوشی کا اظہار کیا.

انہوں نے کہا کہ یہ ایک بہت اچھا بل ہے اس میں سب کے لیے کچھ نہ کچھ ضرور ہے یہ قانون سازی جسے ٹرمپ کی دوسری مدت کے ایجنڈے کا سنگ بنیاد سمجھا جاتا ہے ٹیکسوں میں مستقل طور پر بڑی کٹوتی کرے گی جو عارضی طور پر اس وقت نافذ کی گئی تھیں جب وہ پہلی بار اقتدار میں تھے. 

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے بعد

پڑھیں:

ٹرمپ کہاں سے آرڈر لیتا ہے، سوشل میڈیا کی دلچسپ بحث

اسلام ٹائمز: سوشل میڈیا صارفین نے ٹرمپ کے اس دعوے پر ردعمل کا اظہار کیا ہے جس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ کینیڈا اور میکسیکو امریکی احکامات کی تعمیل کرتے ہیں۔ اس طنزیہ بیان کو مسترد کرتے ہوئے سوشل میڈیا نے اس بات پر زور دیا ہے کہ درحقیقت "ٹرمپ نیتن یاہو کی پیروی کر رہا ہے" اور "امریکہ وہی کر رہا ہے جس کا اسرائیل نے اسے حکم دیا ہے۔" تحریر: پرشنگ کانپور
  آج (ہفتہ) سائبر اور سوشل میڈیا کے سرگرم افراد نے ایکس پر اپنے تبصروں میں ایک ایسے شخص کا تعارف کرایا ہے جو ان کے مطابق ٹرمپ کو حکم دیتا ہے اور ٹرمپ اس کے احکامات پر عمل پیرا ہوتا ہے۔ سوشل میڈیا صارفین نے ٹرمپ کے اس دعوے پر ردعمل کا اظہار کیا ہے جس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ کینیڈا اور میکسیکو امریکی احکامات کی تعمیل کرتے ہیں۔ اس طنزیہ بیان کو مسترد کرتے ہوئے سوشل میڈیا نے اس بات پر زور دیا ہے کہ درحقیقت "ٹرمپ نیتن یاہو کی پیروی کر رہا ہے" اور "امریکہ وہی کر رہا ہے جس کا اسرائیل نے اسے حکم دیا ہے۔"
  جمعرات کو، سوشل سیکیورٹی ایکٹ کی 90ویں سالگرہ کے موقع پر ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کرنے کے بعد وائٹ ہاؤس میں ایک سرکاری تقریب کے دوران، ٹرمپ نے امیگریشن کے بہاؤ کو کم کرنے پر فخر کرتے ہوئے کہا کہ کینیڈا اور میکسیکو "وہ کر رہے ہیں جو ہم انہیں کرنے کو کہتے ہیں۔" امریکی سفارت خانے کو قدس منتقل کرنا، گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیلی خودمختاری کو تسلیم کرنا، ٹرمپ کے پہلے دور حکومت میں عالمی جوہری معاہدے سے دستبرداری اور غزہ پر امریکی کنٹرول کی تجویز، اسرائیل کو بھاری ہتھیاروں کی فروخت کی منظوری، ایران پر اسرائیل کے حملے کی براہ راست حمایت، اور اپنے دوسرے دور حکومت میں ایرانی جوہری تنصیبات پر بمباری ٹرمپ کے دعوے کی چند اہم مثالیں ہیں یہ ٹرمپ کے چند اہم فیصلے ہیں۔ ان فیصلوں کا سرسری جائزہ بھی لیا جائے تو یقین پیدا ہو جاتا ہے کہ امریکی فیصلوں پر کون اثر انداز ہو رہا ہے۔ مشرق وسطیٰ کا مسئلہ نیتن یاہو اور اسرائیل کی خواہشات اور پالیسیوں کے ساتھ مضبوطی سے جڑا ہوا ہے۔ مندرجہ ذیل صارفین کے متعدد بیانات ہیں جن میں نیتن یاہو اور اسرائیل کو ٹرمپ اور امریکہ کا اہم مالک قرار دیا گیا ہے۔   اور ٹرمپ وہی کرتا ہے جو اسرائیل اسے کرنے کو کہتا ہے۔     اور امریکہ وہی کرتا ہے جو اسرائیل اسے کرنے کو کہتا ہے۔   اور وہ وہی کرتا ہے جو اس کا آقا شیطان یاہو (نیتن یاہو) اسے کرنے کو کہتا ہے۔   اور ٹرمپ وہی کرتا ہے جو یہودی اسے کرنے کو کہتے ہیں، ہاہاہا       ٹرمپ (نعرے کا حامی) اسرائیلی نقطہ نظر ہے۔ اور تم یہودیوں کے سامنے جھکتے ہو ????   ٹرمپ وہی کرتے ہیں جو بی بی(نیتن یاہو) ان سے کہتا ہے۔   اور امریکہ وہی کرتا ہے جو اسرائیل اسے کہتا ہے۔     ٹرمپ وہی کرتا ہے جو نیتن یاہو اسے کہتا ہے۔  

متعلقہ مضامین

  • یوکرین کو مشورہ دوں گا جنگ بندی معاہدہ کر لیں، ڈونلڈ ٹرمپ
  • ٹرمپ کہاں سے آرڈر لیتا ہے، سوشل میڈیا کی دلچسپ بحث
  • صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی الاسکا سے واپسی پر یوکرینی ہم منصب ولادیمیر زیلنسکی سے طویل گفتگو
  • ٹرمپ کی کنفیوژن
  • ٹرمپ اور پیوٹن کی ملاقات کے بعد روس یوکرین جنگ بندی سے متعلق کوئی باضابطہ اعلان نہ ہوسکا
  • ٹرمپ اور پیوٹن کی ملاقات، یوکرین جنگ ختم کرنے اور دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے سیمی کنڈیکٹرز پر بھاری ٹیرف عدائد کرنے کا اعلان کردیا
  • سینیٹ میں یوم آزادی کی مناسبت سے قرارداد منظور، اکابرین کو خراج عقیدت
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی صحافیوں کو غزہ میں داخلے کی اجازت دیئے جانے کی حمایت
  • امریکا کی بھارت پر اضافی ٹیکس عائد کرنے کی دھمکی