امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنسی مجرم جیفری ایپسٹین سے متعلق فائلوں کے اجراء کے لیے اپنی پارٹی کے اراکین کانگریس سے ووٹ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ ہمارے پاس چھپانے کے لیے کچھ نہیں ہے، وقت آ گیا ہے کہ ہم اس ڈیموکریٹ دھوکے سے آگے بڑھیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ سزا یافتہ مجرم مبینہ طور پر خودکشی کر چکے تاہم اِن کی دستاویزات نے پوری دنیا میں ہلچل مچا رکھی ہے۔

واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ جنسی ہراسانی جیسے الزامات کا سامنا کرنے والے جیفری ایپسٹین کے کئی برسوں تک دوست رہے، ٹرمپ کا دعویٰ ہے کہ 2004ء میں اِن کے ایپسٹین سے اختلافات ہو گئے تھے۔

اب حال ہی میں بانیٔ پی ٹی آئی عمران خان کا نام بھی ایپسٹین فائلز میں آیا ہے، جیفری ایپسٹین نے بانیٔ پی ٹی آئی کو امن کے لیے خطرہ قرار دیا تھا۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: جیفری ایپسٹین

پڑھیں:

دنیا کے معروف نشریاتی ادارے بی بی سی کو ڈونلڈ ٹرمپ سے معافی کیوں مانگنی پڑی؟

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اُس دستاویزی پروگرام پر باضابطہ معافی مانگ لی ہے جس میں ٹرمپ کی تقریر کو اس انداز سے ایڈٹ کیا گیا کہ یوں محسوس ہو کہ انہوں نے 6 جنوری 2021 کو کیپیٹل ہل پر حملہ کرنے کے لئے اپنے کارکنوں کو براہ راست اکسايا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ نے بی بی سی کو ایک ارب ڈالر ہرجانے کا دعویٰ کرنے کی دھمکی کیوں دی؟

برطانوی سرکاری نشریاتی ادارے نے اعتراف کیا کہ سن 2024 میں نشر کیے گئے پروگرام پینوراما کی ایک قسط میں غلط تاثر دیا گیا تھا کہ صدر ٹرمپ نے تشدد پر مبنی کارروائی کی کال دی۔ بی بی سی کے مطابق غلط ایڈیٹنگ کی وجہ سے یہ تاثر پیدا ہوا کہ ٹرمپ نے براہِ راست تشدد پر اُکسایا، اور ادارے نے اس پر افسوس کا اظہار کیا۔

ادارے کے ترجمان کے مطابق بی بی سی کے چیئرمین سمیر شاہ نے وائٹ ہاؤس کو ذاتی طور پر خط لکھ کر صدر ٹرمپ سے معذرت کی اور یقین دلایا کہ یہ دستاویزی پروگرام اب دوبارہ کسی پلیٹ فارم پر نشر نہیں کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: بی بی سی کی ٹرمپ مخالف رپورٹ پر تنازع، ادارے کی قیادت بحران کا شکار

ترجمان نے کہا کہ ادارے کو ایڈیٹنگ پر افسوس ہے تاہم ان کے مطابق ہتکِ عزت کے دعوے کی کوئی بنیاد موجود نہیں۔

صدر ٹرمپ جو پہلے ہی میڈیا پر جھوٹ پھیلانے کا الزام لگاتے آئے ہیں، نے بی بی سی سے ایک ارب ڈالر کا دعویٰ دائر کرنے کی دھمکی دی تھی اگر ادارہ معافی نہ مانگتا، پروگرام واپس نہ لیتا اور انہیں معاوضہ ادا نہ کرتا، وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیوٹ نے بی بی سی کو بائیں بازو کی پروپیگنڈا مشین قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں: سی بی ایس کی ’کٹ اینڈ پیسٹ‘ پالیسی پر صدر ٹرمپ کی نئی چوٹ

اس معاملے نے برطانیہ میں ہلچل مچا دی ہے اور بی بی سی کے ڈائریکٹر جنرل ٹم ڈیوی اور ہیڈ آف نیوز ڈیبرا ٹرنَیس اپنے عہدوں سے مستعفی ہوچکے ہیں۔ متعدد برطانوی ارکانِ پارلیمنٹ نے بی بی سی کی ایڈیٹنگ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا، جبکہ کنزرویٹو پارٹی کی رہنما کیمی بیڈینوک نے اسے بالکل چونکا دینے والا قرار دیا۔

یہ پہلا موقع نہیں کہ صدر ٹرمپ نے میڈیا اداروں کو قانونی میدان میں شکست دی ہو۔ اس سے قبل وہ پیرا ماؤنٹ اور اے بی سی سے بھی بڑے مالی تصفیے حاصل کر چکے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news براڈکاسٹنگ برطانیہ بی بی سی ڈونلڈ ٹرمپ معافی نشریاتی ادارہ ہرجانہ

متعلقہ مضامین

  • بدنام زمانہ جیفری ایپسٹین کی لیکڈ ای میلز: 2018 میں عمران خان ’امن کے لیے بڑا خطرہ‘ قرار
  • ’چھپانے کو کچھ نہیں‘ ٹرمپ کا ریپبلکنز کو ایپسٹین فائلز جاری کرنے کے لیے ووٹ دینے کا مطالبہ
  • روس کیساتھ کاروبار کرنیوالے ممالک پر سخت پابندیاں لگائیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • بدنام زمانہ جنسی مجرم جیفری ایپسٹین نے 2018 میں عمران خان کو امن کے لیے خطرہ قرار دیا تھا
  • غزہ کے لیے ڈونلڈ ٹرمپ کے امن منصوبے کی توثیق، سلامتی کونسل میں پیر کو ووٹنگ ہوگی
  • صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بی بی سی پر 5 ارب ڈالر تک ہرجانے کا اعلان
  • صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بی بی سی کے خلاف 5 ارب ڈالر تک ہرجانے کا اعلان کر دیا
  • لڑکیوں کی اسمگلنگ: ایک متاثرہ لڑکی نے ٹرمپ کے ساتھ ’گھنٹوں گزارے‘، ایپسٹین کی نئی ای میلز سامنے آگئیں
  • دنیا کے معروف نشریاتی ادارے بی بی سی کو ڈونلڈ ٹرمپ سے معافی کیوں مانگنی پڑی؟