دہلی بم دھماکہ کے بعد نریندر مودی کو بھوٹان جانے کی جگہ ذمہ داری اور جوابدہی طے کرنی چاہیئے تھی، کانگریس
اشاعت کی تاریخ: 12th, November 2025 GMT
کانگریس ترجمان نے دہلی بم دھماکہ کے 24 گھنٹوں بعد بھی حکومت کی طرف سے کوئی مفصل بیان سامنے نہیں آنے پر حیرانی ظاہر کی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ دہلی میں لال قلعہ کے قریب ہوئے کار بم دھماکہ معاملے میں کانگریس پہلے ہی اظہارِ افسوس کرتے ہوئے متاثرہ کنبہ کے تئیں اپنی تعزیت ظاہر کر چکی ہے، اب پارٹی نے اس مشکل وقت میں وزیراعظم نریندر مودی کے بھوٹان دورہ پر سوال اٹھا دیا ہے۔ کانگریس کمیٹی کے ترجمان سپریا شرینیت نے کا ایک ویڈیو پیغام سامنے آیا ہے جس میں نریندر مودی کے بھوٹان دورہ پر حیرانی ظاہر کی گئی ہے۔ کانگریس نے اپنے آفیشیل ایکس ہینڈل پر سینیئر لیڈر سپریا شرینیت کی ویڈیو جاری کی ہے۔ اس ویڈیو میں سپریا کچھ میڈیا رپورٹس کا ذکر بھی کرتی ہیں، جس میں ذرائع کے حوالے سے کار دھماکہ کو دہشت گردانہ کارروائی قرار دیا گیا ہے۔ کانگریس لیڈر کہتی ہیں کہ دہلی میں تحریک آزادی کی علامت لال قلعہ کے پاس اتنا بڑا بم دھماکہ ہوا جس میں کئی ہندوستانیوں کی جان چلی گئی۔ جس دن فرید آباد میں تقریباً 3000 کلو دھماکہ خیز مادہ برآمد ہوا، اسی دن ایسا حادثہ ہوا ہے۔ یہ بے فکر کا موضوع ہے۔ انہوں نے کہا کہ 7 ماہ قبل پہلگام کا بہیمانہ دہشت گردانہ حملہ ہوا تھا۔ میڈیا کے ذرائع سے یہ خبر آ رہی ہے کہ دہلی کے واقعہ میں بھی دہشت گرد تنظیم کا ہاتھ ہے، ایسے میں نریندر مودی جی کو بھوٹان جانے کے بدلے ذمہ داری اور جوابدہی طے کرنی چاہیئے تھی۔
سپریا شرینیت نے نریندر مودی کے بھوٹان دورے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بھوٹان میں جنم دن منانے پہنچے نریندر مودی کہہ رہے ہیں "میں بڑے بھاری من سے یہاں آیا ہوں"۔ کانگریس ترجمان نے کہا "کیا کسی نے آپ کی کنپٹی پر کٹّہ لگا کر بھوٹان بھیجا تھا، اس مشکل وقت میں آپ کو ملک میں ہونا چاہیئے تھا"۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک سنگین سیکورٹی کی غلطی ہے، اگر ملک محفوظ نہیں رہے گا تو حکومت سے سوال پوچھے جائیں گے، ملک میں لوگ خوفزدہ ہیں، پریشان ہیں، لوگوں کو لگنے لگا ہے کہ ملک مضبوط ہاتھوں میں نہیں ہے۔ کانگریس ترجمان نے دہلی بم دھماکہ کے 24 گھنٹوں بعد بھی حکومت کی طرف سے کوئی مفصل بیان سامنے نہیں آنے پر حیرانی ظاہر کی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ بم دھماکہ کے 24 گھنٹے گزرنے والے ہیں، لیکن حکومت کی طرف سے کوئی بیان نہیں آ رہا ہے۔ میڈیا ذرائع کے حوالے سے خبریں چلا رہا ہے، ایسے میں ملک کو اعتماد میں لے کر آگے کی کارروائی کی جائے، یہی ہمارا مطالبہ ہے۔
دوسری طرف دہلی کانگریس صدر دیویندر یادو نے لال قلعہ کے قریب دھماکہ معاملہ پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ بہت افسوسناک واقعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے متاثرین سے ملاقات کی ہے، لال قلعہ کے آس پاس کے بازار اور لاجپت نگر میں مختلف علاقوں کے لوگ چھوٹے کاروبار کے لئے سامان خریدنے آتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہلی جیسے شہر میں، جہاں سب سے مضبوط سیکورٹی ہونی چاہیئے، جب اس طرح کا واقعہ پیش آتا ہے تو یہ شرمناک ہے، کہیں نہ کہیں یہ حکومت اور انٹلیجنس کی ناکامی ہے۔ اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے دیویندر یادو نے کہا کہ سب سے پہلا خیال یہ ہے کہ زخمی لوگ جلد صحتیاب ہوں، جن لوگوں کی موت ہوئی، کانگریس ان کے خاندانوں کے ساتھ کھڑی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بم دھماکہ کے انہوں نے کہا لال قلعہ کے نے کہا کہ
پڑھیں:
راہل گاندھی نے دہلی میں بڑھتی ہوئی آلودگی پر مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا
کانگریس لیڈر نے بی جے پی پر ووٹ چوری اور بگڑتے ہوئے آلودگی کے بحران سے لاتعلقی کا الزام لگاتے ہوئے لاکھوں ہندوستانیوں کی صحت اور مستقبل کے تحفظ کیلئے فوری اور فیصلہ کن کارروائی پر زور دیا۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین نیشنل کانگریس کے لیڈر راہل گاندھی نے دہلی کے انڈیا گیٹ پر بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی کے خلاف احتجاج کرنے والے شہریوں کو نشانہ بنانے کے لئے مودی حکومت پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ صاف ہوا کا حق ایک بنیادی انسانی حق ہے، پُرامن مظاہرین کے ساتھ مجرموں جیسا سلوک نہیں ہونا چاہیئے۔ اتوار کے روز دہلی کی پولیس نے انڈیا گیٹ پر ان مظاہرین کو حراست میں لے لیا تھا جو حکومت سے قومی دارالحکومت میں فضائی آلودگی کو کم کرنے کے لئے پالیسیاں بنانے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ نئی دہلی ضلع کے ڈی سی پی دیوش کمار مہالا نے اس موقع پر کہا ہے انڈیا گیٹ کوئی احتجاج کی جگہ نہیں ہے۔
انسٹاگرام پر ایک پوسٹ میں راہل گاندھی نے بی جے پی پر ووٹ چوری اور بگڑتے ہوئے آلودگی کے بحران سے لاتعلقی کا الزام لگاتے ہوئے لاکھوں ہندوستانیوں کی صحت اور مستقبل کے تحفظ کے لئے فوری اور فیصلہ کن کارروائی پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ صاف ہوا کا حق بنیادی انسانی حق ہے۔ پُرامن احتجاج کے حق کی ضمانت ہمارے آئین نے دی ہے۔ پُرامن طور پر صاف ہوا کا مطالبہ کرنے والے شہریوں کے ساتھ مجرموں جیسا سلوک کیوں کیا جا رہا ہے، فضائی آلودگی لاکھوں ہندوستانیوں کو متاثر کر رہی ہے، ہمارے بچوں اور ہمارے ملک کے مستقبل کو نقصان پہنچا رہی ہے۔
پارلیمنٹ میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے کہا کہ ووٹ دھاندلی کے ذریعے اقتدار میں آنے والی حکومت کو اس کی کوئی پرواہ نہیں ہے اور نہ ہی وہ اس بحران سے نمٹنے کے لئے کوئی کوشش کر رہی ہے، ہمیں صاف ہوا کا مطالبہ کرنے والے شہریوں پر حملہ کرنے کے بجائے اب فضائی آلودگی پر فیصلہ کن کارروائی کی ضرورت ہے۔ اس سے پہلے اتوار کے روز دہلی پولیس نے انڈیا گیٹ پر مظاہرین کو حراست میں لے لیا اور حکومت سے قومی دارالحکومت میں فضائی آلودگی کو کم کرنے کے لئے پالیسیاں بنانے کا مطالبہ کر رہے تھے۔
نئی دہلی ضلع کے ڈی سی پی دیوش کمار مہالا نے کہا کہ انڈیا گیٹ کوئی احتجاج کی جگہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق نئی دہلی میں نامزد احتجاج کی جگہ جنتر منتر ہے، لہٰذا ہم نے سب کو مشورہ دیا ہے کہ وہ ہدایات پر عمل کریں۔ لوگ انڈیا گیٹ پر اپنے خاندانوں کے ساتھ لطف اندوز ہونے کے لئے آتے ہیں اور یہ ایک قومی یادگار ہے، یہاں وی آئی پی راستے ہیں، ہم یہاں باقاعدگی سے تعینات ہیں۔ عام آدمی پارٹی کی ترجمان پرینکا ککڑ نے الزام لگایا کہ حکمراں بی جے پی حکومت نے ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) کو کم کرنے کے لئے مانیٹروں پر پانی کا چھڑکاؤ کیا۔ انڈیا گیٹ پر احتجاج میں حصہ لیتے ہوئے پرینکا ککڑ نے حکومت سے دہلی میں فضائی آلودگی کو کم کرنے کے لئے پالیسیاں بنانے کا مطالبہ کیا۔
پرینکا ککڑ نے کہا کہ بی جے پی نے ریڈنگ کو کم کرنے کے لئے ایئر کوالٹی انڈیکس مانیٹر پر پانی کا چھڑکاؤ کیا۔ بی جے پی اعداد و شمار میں ہیرا پھیری کر رہی ہے۔ اس سے بی جے پی کی ایمانداری اور ساکھ مجروح ہوتی ہے۔ یہاں تک کہ بی جے پی ممبران کو ہمارے ساتھ ہونا چاہیئے لیکن وہ گھر میں اپنے ایئر پیوریفائر کے ساتھ بیٹھے ہیں۔ بی جے پی کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ہوا اور پانی سیاست کے معاملات نہیں ہیں۔ مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ (CPCB) کے اعداد و شمار کے مطابق قومی دارالحکومت میں ہوا کا معیار اتوار کو "شدید" زمرے میں پہنچ گیا، مجموعی طور پر ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) صبح 7 بجے 391 ریکارڈ کیا گیا۔ شہر کے کئی حصوں میں خطرناک آلودگی کی سطح ریکارڈ کی گئی جس میں AQI ریڈنگ 400 سے تجاوز کر گئی۔