چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونی­کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) اور ممبران کی جانب سے خلافِ ضابطہ 5 کروڑ 60 لاکھ روپے کے الاؤنسز لینے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔

اس حوالے سے آڈٹ حکام نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کی ذیلی کمیٹی کو تفصیلی بریفنگ دی۔

کنوینئر ملک عامر ڈوگر کی زیر صدارت پی اے سی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں پی ٹی اے سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔

آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ 2008 سے اب تک چیئرمین اور ممبران پی ٹی اے کو ساڑھے پانچ کروڑ روپے کے الاؤنسز دیے گئے، جن میں سے 2021 میں ایک کروڑ 13 لاکھ روپے کے الاؤنسز خلاف ضابطہ لیے گئے۔

حکام کا کہنا تھا کہ قانون کے تحت ایم پی ون اور ایم پی ٹو گریڈ کے افسران کو علیحدہ الاؤنس دینا خلافِ ضابطہ ہے اور چیئرمین و ممبران پی ٹی اے غیرقانونی طور پر یہ رقوم وصول کرتے رہے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ 2011 سے 2013 کے درمیان ان الاؤنسز کی وصولی نہیں کی گئی تھی، جب کہ یہ معاملہ 2008 سے زیر التوا ہے۔

ممبر فنانس پی ٹی اے نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ وزارت قانون کی رائے ہے کہ ایم پی ون افسران کے لیے ایسی کوئی قدغن نہیں کہ وہ صرف بنیادی تنخواہ ہی لیں اور اس بارے میں کابینہ نے پی ٹی اے ایکٹ میں ترمیم کی سفارش کی ہے۔

چیئرمین پی ٹی اے نے اجلاس میں بتایا کہ انہوں نے اس معاملے کے حل کے لیے آڈٹ حکام سے ملاقاتیں کی ہیں اور وزارت قانون کا مؤقف ہے کہ یہ الاؤنسز خلاف ضابطہ نہیں ہیں۔

ان کے مطابق معاملہ اب پارلیمنٹ میں ترمیم کے لیے زیر غور ہے۔

کنوینئر کمیٹی نے سوال اٹھایا کہ جب تک قانون میں ابہام موجود ہے، کیا چیئرمین اور ممبران پی ٹی اے کو الاؤنسز لینے چاہییں؟ اس پر ممبر کمیٹی ریاض فتیانہ نے کہا کہ اگر ایکٹ میں ترمیم منظور ہو بھی جائے، تب بھی ماضی میں لیے گئے الاؤنسز کی رقم واپس کرنا ہوگی کیونکہ کسی بھی قانون کا اطلاق ماضی پر نہیں ہو سکتا۔

پی اے سی کی ذیلی کمیٹی نے کابینہ ڈویژن کو ایک ماہ میں انکوائری مکمل کر کے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔

Post Views: 6.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: پی ٹی اے روپے کے

پڑھیں:

غفلت کے باعث 30 انسانی جانوں کا ضیاع، بجلی تقیسم کار کمپنیوں پر کروڑوں روپے جرمانہ

اسلام آباد:

بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی غفلت کے باعث مالی سال 2023-24 کے دوران 30 قیمتی جانیں ضائع ہوگئیں۔

نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیشن اتھارٹی نے تقسیم کار کمپنیوں لیسکو، فیسکو اور گیپکو کو انسانی جانوں کے ضیاع کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے مجموعی طور پر 5 کروڑ 75 لاکھ روپے جرمانہ عائد کر دیا۔

مالی سال 2023-24 کے دوران پیش آنے والے مہلک حادثات میں 30 قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر نیپرا نے تین بڑی بجلی تقسیم کار کمپنیوں کے خلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے مجموعی طور پر 5 کروڑ 75 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کر دیا ہے۔

اتھارٹی کی جانب سے جاری کیے گئے الگ الگ فیصلوں میں لیسکو، گیپکو اور فیسکو کو سنگین غفلت اور حفاظتی اقدامات میں کمی کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔

فیصلے کے مطابق لیسکو پر 3 کروڑ، گیپکو پر 1 کروڑ 75 لاکھ جبکہ فیسکو پر ایک کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔

نیپرا نے واضح کیا کہ کمپنیوں کے بروقت اور مؤثر اقدامات سے ان اموات کو روکا جا سکتا تھا، مگر ضروری حفاظتی انتظامات نہ ہونے کے باعث حادثات پیش آئے۔

اتھارٹی کی تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ لیسکو ریجن میں 13، گیپکو میں 9 جبکہ فیسکو ریجن میں 8 ہلاکتیں رپورٹ ہوئیں۔ تینوں کمپنیاں شوکاز اتھارٹی کو مطمئن کرنے میں ناکام رہیں۔

نیپرا نے کمپنیوں کو حکم دیا ہے کہ مستقبل میں حادثات سے بچاؤ کے لیے مضبوط اور مؤثر حفاظتی اقدامات یقینی بنائے جائیں۔

متعلقہ مضامین

  • گلگت، کارکنوں کی گرفتاری پر عوامی ایکشن کمیٹی نے احتجاجی تحریک کا اعلان کر دیا
  • بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی غفلت سے 30 افراد جاں بحق، نیپرا نے 5 کروڑ 75 لاکھ روپے جرمانہ عائد کر دیا
  • غفلت کے باعث 30 انسانی جانوں کا ضیاع، بجلی تقیسم کار کمپنیوں پر کروڑوں روپے جرمانہ
  • اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس، وزارتِ داخلہ کیلئے 10 کروڑ 3 لاکھ روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ منظور
  • بجلی کمپنیوں کی غفلت سے 30 اموات، نیپرا کا 5 کروڑ 75 لاکھ جرمانہ
  • لیسکو کی ریکوری مہم، رواں ماہ 6 کروڑ 13 لاکھ روپے وصول
  • بجلی کی 3 تقسیم کارکمپنیوں پر 5 کروڑ 75 لاکھ روپے جرمانہ عائدکیوں کیا گیا ؟ وجہ سامنے آگئی
  • بھارت سے آنے والے یاتریوں سے 10 لاکھ سے زاید کرایہ وصولی کا انکشاف
  • محکمہ ریلوے میں سلیک پیریڈ ختم، آمدنی میں اضافہ شروع
  • مزدور رہنما پاشا احمد گل مرحوم کی یاد میں منعقدہ تقریب کے موقع پر EPWA کے چیئرمین اظفر شمیم، جنرل سیکرٹری علمدار رضا، متین خان، سینئر نائب صدر، ممبر ایگزیکٹو کمیٹی محمد اخلاق، احتشام الحسن، حسین زیدی، سلیم بھائی اور ایپوہ کے ممبران خصوصاً محمد جعفر، شہباز