پی ٹی اے میں 5 کروڑ 60 لاکھ روپے کے غیر قانونی الاؤنسز کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) اور ممبران کی جانب سے خلافِ ضابطہ 5 کروڑ 60 لاکھ روپے کے الاؤنسز لینے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔
اس حوالے سے آڈٹ حکام نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کی ذیلی کمیٹی کو تفصیلی بریفنگ دی۔
کنوینئر ملک عامر ڈوگر کی زیر صدارت پی اے سی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں پی ٹی اے سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔
آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ 2008 سے اب تک چیئرمین اور ممبران پی ٹی اے کو ساڑھے پانچ کروڑ روپے کے الاؤنسز دیے گئے، جن میں سے 2021 میں ایک کروڑ 13 لاکھ روپے کے الاؤنسز خلاف ضابطہ لیے گئے۔
حکام کا کہنا تھا کہ قانون کے تحت ایم پی ون اور ایم پی ٹو گریڈ کے افسران کو علیحدہ الاؤنس دینا خلافِ ضابطہ ہے اور چیئرمین و ممبران پی ٹی اے غیرقانونی طور پر یہ رقوم وصول کرتے رہے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ 2011 سے 2013 کے درمیان ان الاؤنسز کی وصولی نہیں کی گئی تھی، جب کہ یہ معاملہ 2008 سے زیر التوا ہے۔
ممبر فنانس پی ٹی اے نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ وزارت قانون کی رائے ہے کہ ایم پی ون افسران کے لیے ایسی کوئی قدغن نہیں کہ وہ صرف بنیادی تنخواہ ہی لیں اور اس بارے میں کابینہ نے پی ٹی اے ایکٹ میں ترمیم کی سفارش کی ہے۔
چیئرمین پی ٹی اے نے اجلاس میں بتایا کہ انہوں نے اس معاملے کے حل کے لیے آڈٹ حکام سے ملاقاتیں کی ہیں اور وزارت قانون کا مؤقف ہے کہ یہ الاؤنسز خلاف ضابطہ نہیں ہیں۔
ان کے مطابق معاملہ اب پارلیمنٹ میں ترمیم کے لیے زیر غور ہے۔
کنوینئر کمیٹی نے سوال اٹھایا کہ جب تک قانون میں ابہام موجود ہے، کیا چیئرمین اور ممبران پی ٹی اے کو الاؤنسز لینے چاہییں؟ اس پر ممبر کمیٹی ریاض فتیانہ نے کہا کہ اگر ایکٹ میں ترمیم منظور ہو بھی جائے، تب بھی ماضی میں لیے گئے الاؤنسز کی رقم واپس کرنا ہوگی کیونکہ کسی بھی قانون کا اطلاق ماضی پر نہیں ہو سکتا۔
پی اے سی کی ذیلی کمیٹی نے کابینہ ڈویژن کو ایک ماہ میں انکوائری مکمل کر کے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔
Post Views: 6.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
جرمانے کا نیا قانون؛ موٹر سائیکل اور گاڑی مالکان کیلئے بڑی خبر
سٹی 42 : پنجاب حکومت نے موٹرسائیکل اور گاڑیوں کی ملکیت کی تاخیر سے منتقلی کرنے والوں کے لیے نیا قانون نافذ کرتے ہوئے بھاری جرمانوں کا اعلان کیا ہے۔
جاری کردہ نوٹیفکیشن کے تحت پنجاب موٹر وہیکلز رولز 1969 میں ترمیم کی گئی ہے۔ محکمہ ایکسائز، ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول نے بتایا رول 47(3) میں ترمیم کی گئی ہے، نئی ترمیم کے تحت اگر خریدار مقررہ مدت میں گاڑی کی ملکیت کی تبدیلی رپورٹ نہیں کرتا تو اسے ٹرانسفر فیس کے ساتھ اضافی جرمانہ بھی ادا کرنا ہوگا۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سالانہ انتخابات 16 اکتوبر کو منعقد ہوں گے
موٹر سائیکل اور اسکوٹر کے لیے جرمانے
31 تا 60 دن تاخیر: 1,000 روپے
61 تا 90 دن تاخیر: 2,000 روپے
91 تا 120 دن تاخیر: 4,000 روپے
دیگر گاڑیوں (کاریں، جیپ وغیرہ) کیلئے جرمانے
31 تا 60 دن تاخیر: 10,000 روپے
61 تا 90 دن تاخیر: 20,000 روپے
91 تا 120 دن تاخیر: 30,000 روپے
حکام کے مطابق یہ اقدام گاڑیوں کے درست ریکارڈ رکھنے اور جعلسازی کے خاتمے کے لیے کیا گیا ہے تاہم 120 دن سے زیادہ تاخیر پر مزید قانونی کارروائی بھی کی جا سکتی ہے۔
شاہدرہ : شوہر کا بیوی پر چھریوں سے حملہ، گلا کاٹنے کی کوشش