رانا تنویر 4 روزہ دورے پر ایران پہنچ گئے
اشاعت کی تاریخ: 17th, August 2025 GMT
رانا تنویر حسین—فائل فوٹو
وفاقی وزیرِ فوڈ سیکیورٹی رانا تنویر حسین ایران کے 4 روزہ دورے پر تہران پہنچ گئے۔
دورے کا مقصد پاکستان اور ایران کے درمیان زرعی شعبے میں دو طرفہ تعاون کا فروغ ہے۔
سرکاری اعلامیے کے مطابق رانا تنویر کے ایرانی وزیرِ زراعت سے ملاقات اور زرعی تعاون کے نئے اقدامات زیر غور آئیں گے۔
اس موقع پر وفاقی وزیر رانا تنویر کا کہنا ہے کہ غذائی تحفظ یقینی بنانے کے لیے ایران کے ساتھ تکنیکی اور تحقیقی اشتراک بڑھایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان بیجوں کی بہتری اور فصلوں کی پیداوار بڑھانے پر بات ہو گی۔
رانا تنویر نے کہا کہ جدید زرعی ٹیکنالوجی اور سرمایہ کاری کے تبادلے پر پیش رفت متوقع ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ زرعی تحقیق اور کسانوں کی بہبود کے شعبے میں تعاون بڑھانا ہماری ترجیح ہے، ایران کے ساتھ تجارتی تعلقات کے فروغ سے زرعی برآمدات کے نئے دروازے کھلیں گے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: رانا تنویر ایران کے
پڑھیں:
بھارت چین سے نہیں بیٹھے گا، مقابلہ کرنے کیلئے ایشین ٹائیگر بننا پڑے گا، ایس ایم تنویر
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پیٹرن انچیف یونائیٹد بزنس گروپ کا کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ ہماری سرحد جڑی ہوئی ہے اُن سے تیل کیوں نہیں خریدا جاتا، ہمارا زرعی ملک دنیا بھر کے ممالک کی زراعت سے پیچھے ہے جب کہ امریکا کا پاکستان میں سرمایہ کاری کی بات کرنا خوش آئند ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پیٹرن انچیف یونائیٹد بزنس گروپ ایس ایم تنویر نے کہا ہے کہ بھارت چین سے نہیں بیٹھے گا، مقابلہ کرنے کیلئے ایشین ٹائیگر بننا پڑے گا۔ شہر قائد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایس ایم تنویر کا کہنا تھا کہ بجلی کی قیمت میں کمی ہوئی مزید کمی کیلئے اقدامات کی ضرورت ہے، ہمارا ہدف بجلی کو 26 روپے یونٹ پر لانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی تمام شعبوں میں ترقی کے وسیع مواقع موجود ہیں، حکومت کا برآمدات کا ٹارگٹ 100 بلین ڈالر تک لے جانا ہے، ہم آپ کے ساتھ ہیں، ملکی ترقی کیلئے سخت مخنت کرنا ہوگی۔
پیٹرن انچیف یونائیٹد بزنس گروپ کا کہنا تھا کہ بیروزگاری اور مہنگائی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہیں، ہمارے پاس 4 سے 5 ٹریلین ڈالر کے قدرتی ذخائر موجود ہیں، پاکستان کا جی ڈی پی 412 بلین ڈالر ہے، جس طرح ہم چل رہے ہیں اِس سے گزارا نہیں ہوگا۔ ایس ایم تنویر نے کہا کہ جب آبادی چند کروڑ تھی تو ہمارے پاس 4 صوبے تھے، آج آبادی 25 کروڑ ہے تو بھی ہمارے پاس 4 صوبے ہیں، ہمیں ہر ضلع اور ڈویژن میں کام کرنے کی ضرورت ہے وہاں کی معیشت کو منظم کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ این ایف سی ایوارڈ میں صوبوں کو جو حصہ ملتا ہے وہ اسی طریقے سے نیچے نہیں جاتا، این ایف سی ایوارڈ میں وفاق کا حصہ 42 فیصد اور صوبوں کا 58 فیصد ہے، کوئی کمشنر کسی ڈویژن کی اورنر شپ نہیں لے سکتا، وہ 6 ماہ بعد ٹرانسفر ہو جاتا ہے۔ پیٹرن انچیف یونائیٹد بزنس گروپ نے کہا کہ بھارت کا مقابلہ کرنے کیلئے ایشین ٹائیگر بننا پڑے گا، بھارت چین سے نہیں بیٹھے گا، بھارت سے نمٹنے کیلئے معیشت کو مضبوط بنانا ہوگا، ہمارا سیاست سے کوئی تعلق نہیں، ہمارا کام مسائل کی نشاندہی کرنا ہے۔
ایس ایم تنویر کا مزید کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ ہماری سرحد جڑی ہوئی ہے اُن سے تیل کیوں نہیں خریدا جاتا، ہمارا زرعی ملک دنیا بھر کے ممالک کی زراعت سے پیچھے ہے جب کہ امریکا کا پاکستان میں سرمایہ کاری کی بات کرنا خوش آئند ہے۔