خیبر پختونخوا میں شدید بارشوں اور تباہ کن سیلاب سے ہونے والے نقصانات کے اعداد و شمار جاری
اشاعت کی تاریخ: 16th, August 2025 GMT
پشاور:
خیبر پختونخوا میں شدید بارشوں اور تباہ کن سیلاب سے ہونے والے نقصانات کے اعداد و شمار جاری کردیے گئے۔
صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کی جانب سے جاری کی گئی ابتدائی رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا میں حالیہ بارشوں اور سیلاب فلڈز نے تباہی مچا دی ہے، جس کے نتیجے میں اب تک 212 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔
گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران شدید بارشوں اور سیلابی ریلوں سے پیش آنے والے مختلف حادثات میں زخمیوں کی تعداد بھی 100 سے زیادہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق جاں بحق افراد میں 184 مرد، 14 خواتین اور 12 بچے شامل ہیں۔سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع میں بونیر، باجوڑ، بٹگرام، سوات، شانگلہ، تورغر اور مانسہرہ شامل ہیں۔
مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر ڈاکٹر سیف کے مطابق صرف ضلع بونیر میں 159 افراد جاں بحق ہوئے جب کہ 100 افراد کو زندہ بچایا گیا۔ باجوڑ میں 20 افراد جان کی بازی ہار گئے اور ایک لاپتا ہے جب کہ بٹگرام میں 11 افراد کی لاشیں ملی ہیں اور 10 تاحال لاپتا ہیں۔ مجموعی طور پر 32 افراد لاپتا ہیں جن کی تلاش جاری ہے۔
سیلاب اور بارشوں کے نتیجے میں مجموعی طور پر 68 مکانات کو نقصان پہنچا، جن میں سے 61 کو جزوی جب کہ 7 مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔ مختلف اضلاع میں سڑکوں، پلوں اور دیگر بنیادی ڈھانچے کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی ہدایت پر متاثرہ اضلاع کے لیے ہنگامی بنیادوں پر 50 کروڑ روپے جاری کیے گئے ہیں۔ ضلع بونیر کے لیے 15 کروڑ روپے، باجوڑ، بٹگرام، مانسہرہ کے لیے فی ضلع 10 کروڑ روپے اور سوات کے لیے 5 کروڑ روپے جاری کیے گئے ہیں۔
پی ڈی ایم اے کی امدادی ٹیمیں، ضلعی انتظامیہ، ریسکیو 1122 اور دیگر ادارے ریلیف سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ اب تک 3567 افراد کو بچایا جا چکا ہے جب کہ 3817 افراد متاثر ہوئے ہیں۔ امدادی سرگرمیوں میں 545 اہل کار اور 90 گاڑیاں و کشتیاں حصہ لے رہی ہیں۔
علاوہ ازیں فلڈ کنٹرول سیل کے مطابق خیبرپختونخوا کے مختلف دریاؤں میں پانی کے بہاؤ میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ دریائے سندھ میں خیرآباد (اٹک) کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے اور 3,88,400 کیوسک پانی ہے جب کہ تربیلا میں نچلے درجے کا سیلاب ہے جہاں 3,70,600 کیوسک آ چکا ہے۔ چشمہ میں شدید بہاؤ ہے اور 4,06,627 کیوسک ہے جب کہ جناح بیراج میں 3,91,608 کیوسک پانی بتایا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق دریائے کابل میں نوشہرہ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے اور 1,08,500 کیوسک پانی ہے جب کہ ورسک میں نچلے درجے کا سیلاب ہے اور 48,000 کیوسک پانی ہے۔
دریائے سوات میں خیالی (چارسدہ) کے مقام پر 44,335 کیوسک، منڈا ہیڈورکس میں 50,953 کیوسک اور ادینزئی: 42,280 میں کیوسک، خوازہ خیلہ میں 15,299 کیوسک پانی کا بہاؤ ہے۔
دیگر اہم اقدامات میں تربیلا 5 پاور ہاؤس کے زیر تعمیر حصے میں کام عارضی طور پر بند کر دیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ محکمہ ہائیر ایجوکیشن نے تمام عملے کے اسٹیشن سے باہر جانے پر پابندی عائد کر دی ہے تاکہ ریلیف سرگرمیوں میں بھرپور حصہ لیا جا سکے۔ ہائیر ایجوکیشن اور ضلعی انتظامیہ کو ریلیف کیمپوں میں سہولیات، سروے، کنٹرول رومز میں معاونت اور امدادی سامان کی ترسیل کے لیے ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔
فلڈ کنٹرول سیل نے دریا کنارے آباد افراد سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں اور اپنے مال مویشیوں کو بھی محفوظ مقامات پر لے جائیں۔ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں عوام 1700 پر اطلاع دے سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: درجے کا سیلاب ہے بارشوں اور کیوسک پانی کروڑ روپے کے مطابق ہے جب کہ کے لیے ہے اور
پڑھیں:
سیلاب متاثرین کی بحالی، نقصانات کی تحقیقات کیلیے پنجاب کی اعلیٰ اختیاراتی پارلیمانی کمیٹی قائم
لاہور:حالیہ سیلاب سے نقصانات کی تحقیقات، متاثرین کی بحالی کے لیے لائحہ عمل مرتب کرنے اور آئندہ سیلاب سے بچاؤ سے متعلق سفارشات کے لیے پنجاب کی اعلیٰ اختیاراتی پارلیمانی کمیٹی قائم کر دی گئی۔
پیپلز پارٹی کے سید علی حیدر گیلانی کمیٹی کے سربراہ ہوں گے۔ کمیٹی میں 24 اراکین اسمبلی شامل ہیں۔
پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ نے کمیٹی کے قیام کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا جس کے مطابق کمیٹی 30 روز میں اپنی رپورٹ تیار کرے گی۔
کمیٹی سیلاب سے زراعت، لائیو اسٹاک اور انفرا اسٹرکچر کے نقصانات کا جائزہ لے گی جبکہ کمیٹی سیلاب متاثرین کے نقصان کا بھی تخمینہ لگائے گی۔ کمیٹی سیلاب میں انسانی جانوں کے ضیاع کے اسباب و عوامل کا بھی جائزہ لے گی۔
اس کے علاوہ، کمیٹی سیلاب سے متاثرہ افراد کی بحالی کے بارے سفارشات مرتب کرے گی جبکہ سرکاری محکموں کی کارکردگی اور انتظامی امور پر بھی غور کرے گی۔ کمیٹی مستقبل میں سیلاب سے بچاؤ کے لیے تدبیر بھی تجویز کرے گی۔
کمیٹی سیلاب میں پنجاب اور وفاق کے درمیان کوارڈینیشن کے بارے بھی معلومات حاصل کرے گی۔ کمیٹی سیلاب سے قبل وارننگ سسٹم کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات تجویز کرے گی۔
کمیٹی 30 دن میں اپنی سفارشات مرتب کرے گی اور کسی بھی ماہر کو اجلاس میں طلب کر سکے گی۔