نیب نے 6 ماہ کے دوران 547 ارب روپے سے زائد لوٹی گئی رقوم ریکور کیں
اشاعت کی تاریخ: 9th, August 2025 GMT
اسلام آ باد:
نیب نے 6 ماہ کے دوران 547 ارب روپے سے زائد رقوم کی ریکارڈ ریکوری کی ہے۔
قومی احتساب بیورو کی جانب سے جاری اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ نیب عوامی مفاد کے تحفظ اور لوٹی گئی قومی دولت کی بازیابی کے لیے پختہ عزم کا اعادہ کرتا ہے۔ اسی تسلسل میں 2025ء کی دوسری سہ ماہی (اپریل تا جون ) میں نیب نے 345.
2025 کی پہلی 2 سہ ماہیوں میں 33 .532 ارب روپے مالیت کی منقولہ و غیر منقولہ جائیدادیں ، وفاقی و صوبائی وزارتوں ، محکموں اور مالیاتی اداروں کے حوالے کی گئیں ۔ اسی طرح اسی دورانیے میں نیب نے دھوکا دہی کے مختلف مقدمات میں 12,611 متاثرین کو ان کی لوٹی ہوئی رقوم واپس دلوائی۔
نیب راولپنڈی نے اسلام آباد کے سیکٹر 11 -E میں واقع 51 کنال قیمتی سرکاری اراضی (29 ارب روپے مالیت) برآمد کر کے سی ڈی اے (CDA) کے حوالے کی ۔ اسی طرح عوام سے دھوکا دہی کے بڑے مقدمے (B4U) میں 3 ارب روپے کی رقم بازیاب کی، جسے 17,214 متاثرین میں تقسیم کیا جائے گا۔
نیب سکھر نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی 25 ارب روپے مالیت کی زمین بازیاب کرائی ۔ سندھ کے محکمہ تعلیم و خواندگی کی 127 کنال و 15 مرلہ اراضی، جس کی مالیت 160۔895 ملین روپے ہے، نیب سکھر نے بازیاب کرائی۔
نیب لاہور نے ایڈن کیس میں ریکور شدہ 3.2 ارب روپے کی رقم 11,880 متاثرین میں تقسیم کی جب کہ نیب لاہور نے پاک عرب ہاؤسنگ کیس میں 9 .3 ارب روپے مالیت کی 8 جائیدادیں بازیاب کرائیں ، جنہیں 2,500 متاثرین کو رقم کی صورت میں فراہم کیا جائے گا ۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ارب روپے مالیت ارب روپے کی
پڑھیں:
سپر ٹیکس کیس؛ ریکوری ہو جاتی تو اضافی ٹیکس لگانے کی ضرورت نہ پڑتی، جسٹس جمال مندوخیل
اسلام آباد:جسٹس جمال مندوخیل نے سپر ٹیکس کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ ریکوری ہو جاتی تو اضافی ٹیکس لگانے کی ضرورت نہ پڑتی۔
سپریم کورٹ کے 5 رکنی آئینی بینچ نے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت کی۔ اس دوران جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ پارلیمنٹ کے تمام اراکین کو اس شعبے کی باریکیوں کا اندازہ نہیں ہوتا، اسی لیے ماہرین کی رائے لینا ضروری ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ اگر مزید ادارے خسارے میں گئے تو صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے۔
وکیل احمد جمال سکھیرا نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ ٹیکس لگانا کوئی اعتراض کی بات نہیں مگر عوام پر مزید بوجھ ڈالنا غیرمنصفانہ ہے۔ ماچس کی تیلی پر بھی ٹیکس لگا دیا گیا ہے، اصل توجہ ٹیکس چوروں پر ہونی چاہیے۔ 215 ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈالنا درست نہیں اور سپر ٹیکس صرف اس آمدن پر لگنا چاہیے جو 15 کروڑ روپے سے زیادہ ہو، نہ کہ اس سے کم آمدن پر بھی۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ سکھیرا صاحب تو سپر ٹیکس ختم کرنے کی بات کر رہے ہیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے اس موقع پر کہا کہ اگر یہ مؤقف مان لیا جائے تو تنخواہ دار طبقے کو بھی وہی ٹیکس دینا پڑے گا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے مزید کہا کہ اگر ٹیکس ریکوری مؤثر ہو جاتی تو حکومت کو اضافی ٹیکس لگانے کی ضرورت پیش نہ آتی۔ بعد ازاں بینچ نے وکیل کے دلائل سننے کے بعد سماعت کل تک ملتوی کر دی۔