پاکستان: زرمبادلہ کے ذخائر 19 ارب 49 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئے
اشاعت کی تاریخ: 16th, August 2025 GMT
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے مطابق ایک ہفتے کے دوران ملکی ذخائر میں 1 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا، جس کے بعد مجموعی ذخائر 19 ارب 49 کروڑ 70 لاکھ ڈالر تک جا پہنچے۔
مزید پڑھیں: صارفین کے لیے خوشخبری، اسٹیٹ بینک نے بینک اکاؤنٹ کھلوانے کے عمل میں اہم تبدیلیاں کردیں
ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق مرکزی بینک کے ذخائر 11 ملین ڈالر بڑھ کر 14 ارب 24 کروڑ 30 لاکھ ڈالر ہوگئے ہیں۔
اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ ذخائر میں اضافہ کرنسی کے استحکام اور درآمدی ضروریات کو پورا کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے۔
مزید پڑھیں: آٹو فنانسنگ میں 20 فیصد کی لمبی چھلانگ،اسٹیٹ بینک نے ڈیٹا جاری کردیا
تاہم کمرشل بینکوں کے پاس موجود ڈالر ذخائر میں کمی آئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق بینکوں کے ڈالر ڈپازٹس 1 کروڑ ڈالر کم ہو کر 5 ارب 25 کروڑ 40 لاکھ ڈالر رہ گئے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹیٹ بینک اسٹیٹ بینک آف پاکستان زرمبادلہ کے ذخائر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسٹیٹ بینک اسٹیٹ بینک آف پاکستان زرمبادلہ کے ذخائر اسٹیٹ بینک لاکھ ڈالر
پڑھیں:
تیل کے وسیع ذخائر کے دعووں کے باوجود ملک میں تیل و گیس کی پیداوار 20 سال کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 اگست2025ء) تیل کے وسیع ذخائر کے دعووں کے باوجود ملک میں تیل و گیس کی پیداوار 20 سال کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ۔ تفصیلات کے مطابق ایک رپورٹ کے مطابق مالی سال 2024-25 میں پاکستان کی تیل اور گیس کی پیداوار دو دہائیوں کی کم ترین سطح پر آ گئی۔ سالانہ بنیاد پر تیل کی پیداوار میں 12 فیصد اور گیس کی پیداوار میں 8 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔اس تاریخی کمی کی بنیادی وجہ حکومت کی وہ پالیسی ہے جس کے تحت ضرورت سے زائد درآمد شدہ گیس کو ترجیح دی گئی جو عالمی سپلائرز کے ساتھ طویل المدتی ٹیک اور پے معاہدوں کے تحت درآمد کی جا رہی ہے۔ ان معاہدوں کے باعث ملکی طلب میں شدید کمی کے باوجود حکومت کے پاس درآمد جاری رکھنے کے سوا کوئی چارہ نہیں رہا۔(جاری ہے)
اس پالیسی کے تحت حکومت نے مقامی تیل و گیس کی تلاش اور پیداوار سے وابستہ کمپنیوں کو مقامی ذخائر سے ہائیڈروکاربن کی پیداوار کم کرنے پر آمادہ کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق مقامی پیداوار میں اس کمی سے مالی سال 2025 کے دوران ملکی زرمبادلہ کے ذخائر پر 1.2 ارب ڈالر سے زائد کا بوجھ پڑا ہے۔رپورٹ کے مطابق مالی سال 2024-25 میں پاکستان میں تیل کی اوسط یومیہ پیداوار 62,400 بیرل رہی، جبکہ مکوری ایسٹ، ناشپا، مرمزئی، پساکھی اور مردان خیل جیسے بڑے ذخائر میں پیداوار 3 سے 46 فیصد تک کم ہوئی۔گیس کی یومیہ اوسط پیداوار 2,886 ملین مکعب فٹ رہی۔ قادر پور اور ناشپا جیسے بڑے فیلڈز میں سالانہ بنیادوں پر پیداوار میں بالترتیب 22 اور 23 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، جس کی وجہ سوئی کمپنیوں کی جانب سے گیس کی کٹوتی بتائی گئی۔یہ کمی مالی سال 25 کی چوتھی سہ ماہی اکتوبر تا دسمبرمیں مزید شدید رہی، جب تیل کی پیداوار میں سہ ماہی بنیاد پر 8 فیصد اور سالانہ بنیاد پر 15 فیصد کمی آئی، جبکہ گیس کی پیداوار میں 7 فیصد سہ ماہی اور 10 فیصد سالانہ کمی دیکھی گئی۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مالی سال 2025-26 میں بھی تیل و گیس کی پیداوار مزید گرے گی کیونکہ اس وقت پیداوار کا بہائو تقریباً58,000 سے 60,000 بیرل یومیہ اور 2,750 سے 2,850 ملین مکعب فٹ یومیہ کے درمیان ہے۔