طبیعت ناساز، چیف جسٹس سپریم کورٹ کا اسلام آباد میں میڈیکل چیک اپ
اشاعت کی تاریخ: 9th, August 2025 GMT
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی طبیعت میں ناسازی کے باعث آج صبح میڈیکل چیک اپ کے لیے دارالحکومت کے پولی کلینک اسپتال پہنچے، ذرائع کے مطابق چیف جسٹس کی آمد پر اسپتال کے ڈاکٹرز اور طبی عملہ فوری طور پر متحرک ہوگیا اور ان کے معائنے کی تیاری کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: مقدمے کے فیصلے میں تاخیر پر چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا قیدی سے اظہار افسوس
اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا اسپتال میں آنکھوں کا تفصیلی معائنہ کیا گیا، جس کے بعد انہیں ضروری مشورے اور ہدایات دی گئیں۔ معائنے کے دوران کسی بڑی طبی پیچیدگی کی اطلاع نہیں ملی۔
پولی کلینک اسپتال کے حکام کے مطابق یہ معائنہ ایک روٹین چیک اپ کا حصہ تھا، جو کہ وقتاً فوقتاً اعلیٰ عہدیداران اور دیگر افراد کراتے رہتے ہیں۔ میڈیکل چیک اپ مکمل ہونے کے بعد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی اسپتال سے واپس روانہ ہوگئے۔
مزید پڑھیں: 4 ماہ میں کیسز نمٹانے کے احکامات پر ناانصافی نہیں ہونی چاہیے، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی، جو ملک کے سب سے بڑے عدالتی عہدے پر فائز ہیں، اس سے قبل بھی اپنی مصروف عدالتی ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ صحت کا باقاعدہ خیال رکھنے کے لیے طبی معائنہ کراتے رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پولی کلینک جسٹس یحییٰ آفریدی چیف جسٹس سپریم کورٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پولی کلینک جسٹس یحیی ا فریدی چیف جسٹس سپریم کورٹ چیف جسٹس یحیی چیک اپ
پڑھیں:
چیف جسٹس پاکستان نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی تجاویز منظور کر لیں
اسلام آباد:چیف جسٹس پاکستان سے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر ہارون الرشید اور سیکریٹری بار نے ملاقات کی، جس میں عدالتی کارکردگی کو بہتر بنانے اور وکلا کی فلاح و بہبود کے حوالے سے متعدد امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
بار کے اعلامیے کے مطابق ملاقات کے دوران صدر بار نے درخواست کی اے ایس سی ایز کو ایڈووکیٹ آن ریکارڈ کی طرح مقدمات دائر کرنے کی اجازت دی جائے، چیف جسٹس پاکستان نے اس درخواست کو منظور کرتے ہوئے متعلقہ دفتر کو اس پر عمل درآمد کے لیے ضروری اقدامات کرنے کی ہدایت کردی۔
عوامی سہولت مرکز کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے صدر نے تجویز دی کہ ڈپٹی رجسٹرار کے عہدے کے ایک افسر کو ضمانتی مچلکوں اور دیگر عدالتی امور سے متعلق معاملات نمٹانے کے لیے تعینات کیا جائے۔
چیف جسٹس نے اس تجویز سے اتفاق کیا اور ہدایت دی کہ ایک ڈپٹی رجسٹرار روزانہ صبح گیارہ بجے سے لیکر ساڑھے 11بجے اور دن 2بجے سے لیکر 2بج کر 20 منٹ تک تعینات کر کے امور انجام دیں گے۔