انکوائری کمیشن نے جبری گمشدگیوں سے متعلق 82 فیصد کیسز نمٹا دیے
اشاعت کی تاریخ: 9th, August 2025 GMT
اسلام آباد:
چیئرمن کمیشن برائے جبری گمشدگیاں جسٹس (ر) ارشد حسین شاہ نے عہدہ سنبھالنے کے بعد گمشدہ افراد کے مسئلے کے حل کے لیے اقدامات شروع کر دیے ہیں۔
کمیشن کو مبینہ جبری گمشدگیوں سے متعلق 10ہزار607 کیسز موصول ہوئے اور 31 جولائی 2025 تک کمیشن نے 8770 کیسز (82 فیصد) کیسز نمٹا دیے۔
جسٹس ریٹائرڈ سید ارشد حسین شاہ کے عہدہ سنبھالنے کے بعد جولائی کے مہینے میں کمیشن نے 70 کیسز نمٹائے اور 15 نئی شکایات رجسٹرڈ کیں۔
کمیشن نے وفاقی حکومت کی جانب سے گمشدہ افراد کے خاندانوں کی مالی معاونت کے لیے 50 لاکھ روپے کے پیکج پر عمل درآمد بھی شروع کر دیا۔
چیئرمین کی جانب سے وفاقی حکومت کو مالی معاونت کے کیسز کی سفارشات پیش کرنے کے لیے دو اجلاسوں کی صدارت کی گئی، جس میں جسٹس (ر) نذر اکبر ممبر سندھ اور ریٹائرڈ جج محمد بشیر ممبر اسلام آباد تعینات کیے گئے۔
خیبر پختون خوا میں مبینہ جبری گمشدگیوں کے معاملات سے نمٹنے کے لیے جسٹس (ر) سید افسر شاہ ممبر تعینات کیے گئے۔
کمیشن نے گمشدگیوں کے معاملات کی تفتیش اور معاملات جلد نمٹانے کے لیے یکساں پالیسی کی تشکیل کی ضرورت پر زور دیا۔ کمیشن کے چیئرمین نے گمشدگیوں کے تدارک کے لیے ضوابط کی تشکیل کے لیے لاہور اور کراچی کا بھی دورہ کیا جہاں 50 سے زائد کیسز کی سماعت کی۔
چیئرمین جسٹس (ر) سید ارشد حسین شاہ کی پنجاب، خیبر پختون خوا، اسلام آباد اور سندھ کے داخلہ سیکریٹریز اور پولیس کے آئی جیز سے بھی ملاقاتیں ہوئیں۔ جبری گمشدگیوں پر کمیشن کے چیئرمین نے تمام صوبوں، اسلام آباد اور آزاد جموں وکشمیر کی مشترکہ تفتیشی ٹیمز اور صوبائی ٹاسک فورسز پر جامع رپورٹس بروقت جمع کروانے پر زور دیا۔
واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے جبری گمشدگیوں پر انکوائری کمیشن کی تشکیلِ نو کرتے ہوئے جسٹس (ریٹائرڈ) سید ارشد حسین شاہ کو کمیشن کا چیئرمین تعینات کیا تھا۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان جبری گمشدگیوں ارشد حسین شاہ اسلام آباد کے لیے
پڑھیں:
آرٹیکل 243 پر حمایت جبکہ دہری شہریت اورایگزیکٹو میجسٹریٹس سے متعلق ترمیم کی مخالفت کریں گے، بلاول
کراچی:پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی (سی ای سی) نے 27 ترمیم کے حوالے سے آرٹیکل 243 کی حمایت جبکہ دہری شہریت کے خاتمے، الیکشن کمشنراور ایگزیکٹو میجسٹریٹس کے حوالے تجاویز کی حمایت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بلاول ہاؤس کراچی میں سی ای سی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زردار نے کہا کہ سی ای سی کے اجلاس میں پی پی پی نے واضح کیا ہے کہ آرٹیکل 243 کی حمایت کریں گے۔
چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ اگر آرٹیکل 243 میں ترمیم کا نقصان سول بالادستی اور جمہوریت کو ہوتا تو میں خود اس کی مخالفت کرتا، میں حمایت اس لیے کر رہا ہوں کیونکہ اس سے کوئی نقصان نہیں ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنگ جیتنے کے بعد حکومت نے جو فیصلے کیے، اس کا پاکستان کو احترام ملا ہے اور اب وہ آئینی اور قانونی کور دیا جا رہا ہے تو پاکستان پیپلزپارٹی کھل کر حمایت کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئینی عدالتیں بھی پیپلز پارٹی کا ہی انیشیٹو ہے، میثاق جمہوریت میں بھی آئینی عدالتوں کا ذکر ہے، آئینی عدالتیں بھی بننی چاہئیں لیکن میثاق جمہوریت کے دوسرے نکات پربھی عمل کیا جائے۔
چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ آئین کے مطابق ججوں کے تبادلے چیف جسٹس کے مشورے کے ساتھ صدر مملکت کرتا ہے تاہم ترمیم کے بعد پارلیمانی کمیٹی ججوں کے تبادلے کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کا مشورہ ہے کہ جس کورٹ سے جج کا تبادلہ ہورہا ہو تو دونوں چیف جسٹس صاحبان کو کمیٹی کا رکن بنا دیں، پھر وہ کمیشن ججوں سے پوچھ بھی سکے گا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ دہری شہریت اور الیکشن کمشنر، ایگزیکٹو میجسٹریٹس کے حوالے سے ترمیم پر ہمارا اتفاق نہیں ہوا اور اہم ان نکات پر حمایت نہیں کریں گے۔