اسلام آباد:

چیئرمن کمیشن برائے جبری گمشدگیاں جسٹس (ر) ارشد حسین شاہ نے عہدہ سنبھالنے کے بعد گمشدہ افراد کے مسئلے کے حل کے لیے اقدامات شروع کر دیے ہیں۔

کمیشن کو مبینہ جبری گمشدگیوں سے متعلق 10ہزار607 کیسز موصول ہوئے اور 31 جولائی 2025 تک کمیشن نے 8770 کیسز (82 فیصد) کیسز نمٹا دیے۔

جسٹس ریٹائرڈ سید ارشد حسین شاہ کے عہدہ سنبھالنے کے بعد جولائی کے مہینے میں کمیشن نے 70 کیسز نمٹائے اور 15 نئی شکایات رجسٹرڈ کیں۔

کمیشن نے وفاقی حکومت کی جانب سے گمشدہ افراد کے خاندانوں کی مالی معاونت کے لیے 50 لاکھ روپے کے پیکج پر عمل درآمد بھی شروع کر دیا۔

چیئرمین کی جانب سے وفاقی حکومت کو مالی معاونت کے کیسز کی سفارشات پیش کرنے کے لیے دو اجلاسوں کی صدارت کی گئی، جس میں جسٹس (ر) نذر اکبر ممبر سندھ اور ریٹائرڈ جج محمد بشیر ممبر اسلام آباد تعینات کیے گئے۔

خیبر پختون خوا میں مبینہ جبری گمشدگیوں کے معاملات سے نمٹنے کے لیے جسٹس (ر) سید افسر شاہ ممبر تعینات کیے گئے۔

کمیشن نے گمشدگیوں کے معاملات کی تفتیش اور معاملات جلد نمٹانے کے لیے یکساں پالیسی کی تشکیل کی ضرورت پر زور دیا۔ کمیشن کے چیئرمین نے گمشدگیوں کے تدارک کے لیے ضوابط کی تشکیل کے لیے لاہور اور کراچی کا بھی دورہ کیا جہاں 50 سے زائد کیسز کی سماعت کی۔

چیئرمین جسٹس (ر) سید ارشد حسین شاہ کی پنجاب، خیبر پختون خوا، اسلام آباد اور سندھ کے داخلہ سیکریٹریز اور پولیس کے آئی جیز سے بھی ملاقاتیں ہوئیں۔ جبری گمشدگیوں پر کمیشن کے چیئرمین نے تمام صوبوں، اسلام آباد اور آزاد جموں وکشمیر کی مشترکہ تفتیشی ٹیمز اور صوبائی ٹاسک فورسز پر جامع رپورٹس بروقت جمع کروانے پر زور دیا۔

واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے جبری گمشدگیوں پر انکوائری کمیشن کی تشکیلِ نو کرتے ہوئے جسٹس (ریٹائرڈ) سید ارشد حسین شاہ کو کمیشن کا چیئرمین تعینات کیا تھا۔

Tagsپاکستان.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان جبری گمشدگیوں ارشد حسین شاہ اسلام آباد کے لیے

پڑھیں:

سنگین جرائم، آئی جی سندھ کا کراچی کے چار ڈی ایس پیز کیخلاف انکوائری کا حکم

چاروں افسران پر لگنے والے الزامات کی تحقیقات کیلئے انکوائیری ترتیب دی گئی ہے، آئی جی سندھ نے ہدایت کی ہے کہ چاروں افسران کے خلاف انکوائری مکمل کرکے 26 ستمبر تک رپورٹ جمع کروائی جائے۔ اسلام ٹائمز۔ آئی جی سندھ پولیس غلام نبی میمن نے چار ڈی ایس پیز کے خلاف انکوائری کے احکامات دے دیئے۔ ڈی ایس پی سہراب گوٹھ اورنگزیب خٹک، ڈی ایس پی کلاکوٹ آصف منور، ڈی ایس پی کھارادر شبیر احمد، ڈی ایس پی عیدگاہ ظفر اقبال کے خلاف تنویر عالم اوڈھو کو انکوائیری افسر مقرر کیا گیا ہے۔ ڈی ایس پی اورنگزیب خٹک پر الزام ہے کہ بحیثیت ایس ایچ او سچل زمینوں پر قبضے اسمگلنگ کے سامان اور ایرانی ڈیزل کی فروخت کی سہولت کاری میں ملوث رہے۔ ڈی ایس پی کلاکوٹ آصف منور پر الزام ہے کہ منشیات فروشوں، جوئے سٹے، گٹکا ماوا، پارکنگ مافیا، چائے کے ہوٹلوں پتھاروں اور دکانوں سے ہفتہ وصولی کرتے ہیں۔ ڈی ایس پی کھارادر شبیر احمد ہاتھ گاڑی و ٹھیلے والوں چائے کے ہوٹلوں سے وصولی میں ملوث ہے۔ 

ڈی ایس پی عید گاہ ظفر اقبال بجولہ پر الزام ہے کہ غیر قانونی پارکنگ، ہاتھ گاڑی، ٹھیلوں اور چائے کے ہوٹلوں سے بھتہ وصولی کرتے ہیں۔ چاروں افسران پر لگنے والے الزامات کی تحقیقات کیلئے انکوائیری ترتیب دی گئی ہے، آئی جی سندھ نے ہدایت کی ہے کہ چاروں افسران کے خلاف انکوائری مکمل کرکے 26 ستمبر تک رپورٹ جمع کروائی جائے۔

متعلقہ مضامین

  • پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو علی امین گنڈاپور کیخلاف کارروائی سے روک دیا
  • عالمی بینک کی غربت سے متعلق حیران کن رپورٹ سامنے آگئی
  • عالمی بینک نے پاکستان میں غربت سے متعلق رپورٹ جاری کردی
  • الیکشن کمیشن کو علی امین گنڈاپور کیخلاف کارروائی سے روک دیا گیا
  • سپریم کورٹ: پنجاب حکومت کی اپیلیں خارج ، جبری ریٹائرڈ ملازمین کو پنشن دینے کا حکم
  • اسلام آباد کے 11 مقامات ڈینگی ہاٹ اسپاٹ قرار، چوبیس گھنٹوں میں مزید 12 کیسز رپورٹ
  • سپر ٹیکس کیس: آرٹیکل 10 اے فئیر ٹرائل سے متعلق ہے، ٹیکس سے اس کا کیا تعلق؟. جسٹس علی مظہر کا استفسار
  • چیف کمشنر صاحب کو چیئرمین سی ڈی اے کی سیٹ زیادہ پسند ہے. اسلام آباد ہائی کورٹ
  • جبری زیادتی اور گینگ ریپ کیسز میں راضی نامہ جرم قرار، گرفتار کرنے کا حکم
  • سنگین جرائم، آئی جی سندھ کا کراچی کے چار ڈی ایس پیز کیخلاف انکوائری کا حکم