اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے والے افسران کو معافی نہیں ملے گی‘ چیئرمین ایف بی آر
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(صباح نیوز)چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) راشد محمود لنگڑیال نے کہا ہے کہ ٹیکس گزاروں کو تنگ کرنے یا پھر نگرانی اور اصلاحات کے نام پر شہریوں کو ہراساں کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے والے ایف بی آر افسران کو اس نظام میں معافی نہیں ملی گی۔اسلام آباد میں وزیر مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے کہا ہے کہ ٹیکس ادا کرنے والا ہر شہری ہمارے لیے اہمیت کا حامل ہے، گزشتہ برسوں کے دوران ایف بی آر میں ادارہ جاتی اصلاحات کی ہیں، جس کا مقصد جوابدہی ، بنیادی ڈھانچے اور آرگنائزیشن کے اندر ایمان داری کے کلچر کو فروغ دینا ہے۔انہوں نے کہا کہ عوام اور ٹیکس جمع کرنے والوں کے درمیان بے اعتمادی بڑھ رہی ہے، ہمارا مقصد ٹیکس جمع کروانے والوں کو تنگ نہ کرنا ہے، ٹیکس کلیکشن کو بڑھانے کی خاطر افسران کو کسی بھی شہری کو تنگ کرنے سے منع کیا ہے، ہمارا کام نہ تو زیادہ ٹیکس جمع کرنا ہے اور نہ ہی کم۔راشد محمود لنگڑیال نے مزید کہا کہ ادارے میں موجود جن افسران کی ساکھ خراب ہے انہیں اہم عہدوں سے ہٹانے کے ساتھ ساتھ ان کی ترقی بھی روک دی گئی ہے، افسران کی شہریوں تک بآسانی رسائی کے لیے اقدامات اٹھا رہے ہیں۔اس موقع پر وزیر مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی نے کہا کہ حکومتی اقدامات کے باعث مہنگائی میں خاطر خواہ کمی آئی ہے، گزشتہ مالی سال کے دوران خدشات کے برعکس مہنگائی کی شرح 12 فیصد کے بجائے 4.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایف بی ا ر نے کہا
پڑھیں:
پاکستانی دنیا میں سب سے کم ٹیکس دیتے ہیں، احسن اقبال
کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ 2 سال قبل بحرانی صورت حال تھی، یکم اپریل 2022ء کو اندرونی طور پر ڈیفالٹ کرچکے تھے، شرطیں لگ رہی تھیں کہ بیرونی ڈیفالٹ کب ہوتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستانی دنیا میں سب سے کم ٹیکس دیتے ہیں، مضبوط معیشت کی بنیاد ٹیکس، برآمدات اور بیرونی سرمایہ کاری پر ہوتی ہے۔ کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ 2 سال قبل بحرانی صورت حال تھی، یکم اپریل 2022ء کو اندرونی طور پر ڈیفالٹ کرچکے تھے، شرطیں لگ رہی تھیں کہ بیرونی ڈیفالٹ کب ہوتا ہے۔ احسن اقبال نے کہا ہے کہ قوم نے ان مشکل فیصلوں میں ساتھ دیا ہے، آج ہمیں میکرو اکنامک بدلاؤ قرار دیا جا رہا ہے، شرح سود 22 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد پر آگئی، ہر ریٹنگ ایجنسی نے ہماری ریٹنگ بہتر کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں مہلت ملی ہے کہ نئی اڑان بھر سکیں، اس سے پہلے 3 اڑانیں بھریں جو کریش ہوئیں، ضمنی انتخابات میں اس وقت کی حکومت ناکام ہو رہی تھی، اس وقت ہماری مقبولیت عروج پر تھی۔ وفاقی وزیر نے کہا ہے کہ دیگر اخراجات کے لیے آج بھی قرض لینا پڑتا ہے، بجٹ خسارہ 6 فیصد سے زائد ہے، ہماری ایکسپورٹ باقی دنیا کے مقابلے میں نہیں بڑھ سکی ہے، بیرونی سرمایہ کاری کے لیے ریس لگی ہوئی ہے۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ این ایف سی کی وجہ سے 60 فیصد آمدن صوبوں کو چلی جاتی تھی، باقی 40 فیصد 2 سال قبل قرضوں کی ادائیگی میں چلی جاتی تھی، 2 سال میں اصلاحات سے 2800 ارب کی گنجائش پیدا کر لی ہے، اس گنجائش کی وجہ سے دفاع کے 2500 ارب خود خرچ کر رہے ہیں۔