پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میںاضافہ قابل مذمت ہے
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
فیصل آباد(وقائع نگارخصوصی)جماعت اسلامی کے ضلعی امیرپروفیسرمحبوب الزماں بٹ ، جنرل سیکرٹری یاسراقبال کھارا ایڈووکیٹ نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرنے کے حکومتی فیصلہ کو مہنگائی کے مارے عوام کے زخموں پر نمک پاشی کرنے کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت پوری دنیامیں پٹرول کی قیمتیں کم ترین سطح پر آچکی ہیں جبکہ ہماری حکومت لیوی ٹیکس اور ایڈجسٹمنٹ کے نام پر قیمتیں بڑھا کر عوام کی جیبوں پر ڈاکہ ڈال رہی ہے۔حکومت آئی ایم ایف کے سامنے مکمل سرنڈر ہو گئی ہے۔ انہوںنے کہاکہ موجودہ حکمران اقتدارمیں آنے سے پہلے انہیں ظالمانہ ٹیکس قراردیتے رہے ہیں اور اقتدار میں آ کران ٹیکسوں کو ختم کرنے کا وعدہ کیاتھا، پاکستان میں اس وقت ایک لیٹر پٹرول پرتقریباً150 روپے تک کے مختلف ٹیکس عائد ہیں جوکہ خالصتاً حکومت کامنافع ہے ۔حکومت اگر اپنے منافع میں کمی کردے تو عوام کوپٹرول 150روپے لیٹرسے کم میں مل سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو دو وقت کی باعزت روٹی کمانے کے لیے بھی جان کے لالے پڑے ہوئے ہیں۔ اس وقت پاکستان کی نصف سے زائد آبادی بے روزگار ہو چکی ہے۔ ملک کی دوتہائی آبادی سطح غربت سے نیچے زندگی گزار نے پر مجبور ہے۔ 20 ہزار اوسطاً تنخواہ لینے والے شخص کا گھر کا بنیادی خرچہ 70 ہزاروپے سے تجاوز کر چکا ہے ۔انہوں نے کہاکہ ملک بدترین معاشی بحران کا شکار ہے اور معاشی بحران سیاسی بحرانوں میں بدلتے دیر نہیں لگتی ۔جب لوگوں کی امید یں محرومیوں میں بدلتی ہیں تو ان کے تیور بھی بدل جاتے ہیں ،زندہ باد کے نعرے لگانے والے مردہ باد کہنے پر مجبور ہوجاتے ہیں ۔حکمران حالات پر جلد قابو پانے میں ناکام رہے تو لوگ مرنے مارنے پر تل جائیں گے ۔ جماعت اسلامی کے راہنمائوں نے مطالبہ کیا کہ پیٹرولیم مصنوعات میں اضافے کو فوری واپس لیا جائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
این ای ڈی کا ٹیکنالوجی پارک آئی ایم ایف کی شرائط کی زد میں آگیا
این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں حکومت سندھ اور کویتی حکومت کے اشتراک سے قائم ہونے والا ٹیکنالوجی پارک آئی ایم ایف کی شرائط کے سبب تعطل کا شکار ہورہا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اس ٹیکنالوجی پارک کو نہ صرف این ای ڈی یونیورسٹی بلکہ سائنس و انفارمیشن ٹیکنالوجی سے تعلق رکھنے والے طلبہ اور ریسرچرز کے لیے ایک گیم چینجر کہا جارہا ہے تاہم پاکستان میں ٹیکس سے مستثنی ٹیکنالوجی اور اکنامک زونز کا استثنی ختم کرنے کی آئی ایم ایف کی نئی شرط کے سبب حتمی معاہدے اور تعمیرات شروع ہونے سے قبل منصوبے میں تعطل پیدا ہوگیا ہے۔
ابتدائی معاہدے کے تحت حکومت پاکستان کو اس منصوبے پر 10 سال تک کوئی ٹیکس نہیں لینا تھا اور اسے Tax holiday کا نام دیا گیا تھا، جس میں کسٹم ڈیوٹی، انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس سمیت دیگر ٹیکسز سے استثنی شامل تھا۔
این ای ڈی یونیورسٹی کے رجسٹرار ڈاکٹر غضنفر حسین نے " ایکسپریس" کے رابطہ کرنے پر ٹیکنالوجی پارک پر آئی ایم ایف کی شرط عائد ہونے کی تصدیق کی اور بتایا کہ "یہ ایک عارضی تعطل ہے ہم کسی بھی صورت پیچھے مڑ کر نہیں دیکھیں گے‘۔
انہوں نے کہا کہ این ای ڈی میں پہلے ہی سے 5 ٹیکنالوجی کمپنیاں کام کررہی ہیں جو اس منصوبے کا ہی حصہ ہیں، ہمیں امید ہے کہ سندھ حکومت اور بالخصوص وزیر اعلی سندھ اس معاملے کو وفاقی حکام اور آئی ایم ایف کی سطح پر حل کرلیں گے اور منصوبہ نہیں رکے گا بلکہ جلد شروع ہوجائے گا۔
واضح رہے کہ این ای ڈی یونیورسٹی کے مرکزی کیمپس میں ممکنہ طور پر بننے والے اس ٹیکنالوجی پارک کی عمارت کی بلندی اب 20 منزل سے کم کر کے 10 منزل کردی گئی ہے جبکہ عمارت کا رقبہ 1.3 ایکڑ سے بڑھاکر 3.5 ایکڑ کردیا گیا ہے۔
سول ایوی ایشن اتھارٹی اور ایس بی سی اے کی جانب سے یونیورسٹی روڈ پر ریسرچ و انوویشن کے لیے بننے والے ٹیکنالوجی پارک کی بلندی پر اعتراضات اٹھائے تھے۔