Jang News:
2025-08-17@16:49:41 GMT

بونیر سے ابتک 274 افراد کی لاشیں نکالی جا چکیں

اشاعت کی تاریخ: 17th, August 2025 GMT

بونیر سے ابتک 274 افراد کی لاشیں نکالی جا چکیں

خیبر پختون خوا کے ضلع سوات اور بونیر میں سیلاب نے تباہی مچا دی، بونیر کی تحصیل گدیزی قادر نگر سے مزید 7 افراد کی لاشیں نکال لی گئیں۔

ترجمان ریسکیو بونیر کا کہنا ہے کہ  تحصیل گدیزی قادر نگر سے مزید 7 افراد کی لاشیں نکال لی گئیں، لاشوں کو ٹی ایچ کیو اسپتال پاچا منتقل کیا گیا۔

مہمند میں حادثے کا شکار ہیلی کاپٹر کا سامان چوری، 2 ملزمان گرفتار

مہمند میں حادثے کا شکار ہونے والے ہیلی کاپٹر کا سامان چوری کر لیا گیا۔

ریکسیو کا کہنا ہے کہ ریسکیو آپریشن میں مجموعی طور پر اب تک 274 افراد کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں، 1165 افراد کو ریسکیو کر کے محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا۔

بونیر کے عمر خان کے گھر کے 21 افراد سیلابی ریلے میں بہہ گئے، کچھ کی لاشیں مل گئیں۔

قادر نگر کے عمر کے بھائی کی شادی کی خوشیاں سیلاب کی نذر ہو گئیں، اہلِ خانہ نے اپنے پیاروں کی لاشیں ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

خیبر پختونخوا میں بادل پھٹنے کے بعد سیلابی ریلے تباہی کی داستانیں چھوڑ گئے

بونیر میں مکینوں کے آشیانے اجڑ گئے، ہر طرف ملبے اور سیلابی ریلے میں بہہ کر آنے والے بڑے بڑے پتھروں کے ڈھیر لگ گئے ۔

قادر نگر سے ’جیو نیوز‘ کی جانب سے خصوصی کوریج کی گئی ہے، جہاں اب تک سرکاری امدادی ادارے نہ پہنچ سکے، وہاں جیو نیوز پہنچ گیا، قادر نگر میں سیلابی ریلے میں بہہ کر 84 افراد جان کی بازی ہار گئے۔

خیبر پختون خوا میں بادل پھٹنے کے بعد سیلاب سے جاں بحق افراد کی تعداد 328 ہو گئی ہے، متاثرہ علاقوں میں ہر طرف ملبے اور بہہ کر آنے والے بڑے بڑے پتھروں کے ڈھیر ہیں۔

طوفانی بارشوں کے بعد سیلابی ریلوں میں کئی گاؤں بہہ گئے بارشوں اور سیلاب انفراسٹرکچر سڑکوں اور بجلی کے نظام کو بھی نقصان پہنچا متاثرہ علاقوں میں بحالی کا کام جاری ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: افراد کی لاشیں سیلابی ریلے

پڑھیں:

بونیر: خاندان کے 22 افراد سیلاب کی نذر، ’سمجھ نہیں آتا لاشیں دفنائیں یا ملبہ مزید کھنگالیں‘

50 سالہ مختیار خان جب بیرون ملک سے آئے اپنے بیٹے کو لینے ایئرپورٹ جا رہے تھے تو ان کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ وہ دوبارہ کبھی اپنے خاندان سے نہیں مل سکیں گے۔ وہ جب بیٹے کو لے کر گھر پہنچے تو پورا خاندان بے رحم سیلاب کی نذر ہو چکا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں بارشوں اور سیلاب سے تبائی، 344افراد جاں بحق، پنجاب میں مزید بارشوں کی پیشگوئی

مختیار خان کا تعلق بونیر کے پیر بابا کے نواحی گاؤں دگئی سے ہے۔ وہ اس وقت گھر پر موجود نہیں تھے جس کی وجہ سے بچ گئے لیکن ان کے خاندان کے 22 افراد سیلاب میں بہہ کر جاں بحق ہو گئے۔ جن کی اجتماعی نماز جنازہ ہفتے کے روز ادا کی گئی۔

گھر سے باہر 4 افراد بچ گئے

مختیار خان انتہائی غمگین تھے لیکن آنسو نہیں تھے۔ وہ اپنے پیاروں کے جنازے لے کر جنازہ گاہ پہنچے۔ انہوں نے بتایا کہ جمعے کے روز وہ گھر پر نہیں تھے بلکہ بیرون ملک سے آنے والے بیٹے کو لینے ایئرپورٹ گئے تھے لیکن جب واپس آئے تو کچھ بھی نہیں بچا تھا۔ انہیں گاؤں میں سیلاب آنے کی اطلاع فون پر دی گئی تھی لیکن اتنی بڑی تباہی کا کبھی سوچا بھی نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ ’یہ میری زندگی کا پہلا اتنا تباہ کن سیلاب تھا جو سب کچھ بہا لے گیا‘۔

غم کی شدت کے باعث مختیار خان زیادہ بات نہیں کر پا رہے تھے۔ تاہم انہوں نے بتایا کہ ان کے خاندان کی خواتین اور بچوں سمیت 22 افراد جاں بحق ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ ’میری بیوی، بیٹا، بہو، بیٹیاں، نواسے، پوتیاں اور کزن سمیت سب سیلاب میں بہہ گئے’۔

انہوں نے بتایا کہ ان کا بڑا خاندان ایک ہی جگہ اکٹھا رہتا تھا۔ ’ہم صرف 4 لوگ باقی بچ پائے ہیں؛ میں، میرا بیٹا اور 2 بچے جو اس وقت گھر پر موجود نہیں تھے‘۔

مختیار خان نے رندھی ہوئی آواز میں کہا کہ ’میری تو زندگی ہی اجڑ گئی۔ نہ گھر رہا نہ گھر والے۔ سمجھ نہیں آ رہا میرے ساتھ یہ کیا ہو گیا‘۔

پورا گاؤں سیلاب میں بہہ گیا

گاؤں کے ایک اور رہائشی عالم گل نے بتایا کہ گاؤں کی آدھی آبادی سیلاب میں بہہ گئی ہے۔ اب تک 35 لاشیں نکالی جا چکی ہیں جن میں سے 22 کا تعلق ایک ہی خاندان سے ہے۔

عالم گل نے کہا کہ میں نے اپنی 55 سال کی عمر میں ایسا تباہ کن سیلاب پہلے کبھی نہیں دیکھا‘۔

انہوں نے بتایا کہ مقامی افراد نے اپنی مدد آپ کے تحت لاشیں نکالی ہیں لیکن بڑی تعداد میں لوگ اب بھی لاپتا ہیں۔ ’جنازے اٹھانے کے بعد دوبارہ تلاش شروع کریں گے‘۔

بونیر کے بیشنی گاؤں کے رہائشی سبحان اللہ نے بتایا کہ سیلاب میں ان کا گاؤں سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔

وہ بتاتے ہیں کہ تقریباً 9 بج کر 45 منٹ کا وقت تھا۔ بارش ہو رہی تھی کہ اچانک سیلاب آ گیا۔ پانی کا ریلا اتنا تیز تھا کہ سامنے جو بھی آتا بہہ جاتا۔ میرے سامنے کئی گھروں کو بہا لے گیا۔

انہوں نے کہا کہ ان کے گھر والے بچ گئے لیکن کئی پڑوسی سیلاب میں بہہ گئے۔

پیشے کے لحاظ سے استاد سبحان اللہ نے بتایا کہ اب تک 45 لاشیں نکالی گئی ہیں اور بڑی تعداد میں گاؤں والے لاپتا ہیں اور ان کے پڑوس کے کئی گھر مکمل طور پر بہہ گئے۔

انہوں نے کہا کہ ایک ہی خاندان کے 17 افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں جبکہ 8 ابھی تک لاپتا ہیں۔

ان کا کہنا تھا بارش کے دوران لوگ گھروں کو محفوظ سمجھ کر اندر بیٹھے تھے لیکن اچانک آنے والا سیلاب پکے مضبوط گھروں کو بھی بہا کر لے گیا۔

سبحان اللہ نے کہا کہ اب گھروں کی جگہ بڑے بڑے پتھر ہیں جن کو ہٹانا ہمارے بس کی بات نہیں۔

مزید پڑھیے: شدید بارشوں اور سیلاب کے بعد خیبر پختونخوا کے 8 اضلاع میں ایمرجنسی نافذ

گاؤں کے رہائشی بلال خان نے شکوہ کیا کہ ابھی تک ریسکیو اور امدادی سرگرمیوں کے لیے متعلقہ اداروں کے لوگ نہیں آئے جو مشکل میں گھرے لوگوں پر بہت بڑا ظلم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم غم میں ہیں، سمجھ نہیں آتا لاشیں دفن کریں یا ملبہ کھود کر مزید تلاش کریں‘۔

ہر جگہ مٹی اور کیچڑ

سیلاب کے بعد بونیر میں بارش تو رک چکی ہے لیکن متاثرہ علاقوں میں صورتحال انتہائی خراب ہے۔ پیر بابا بازار سمیت ہر جگہ مٹی اور کیچڑ ہے جس کی وجہ سے پیدل چلنا بھی مشکل ہو گیا ہے۔ دکانیں اور گھر مٹی سے بھر گئے ہیں جنہیں مقامی افراد اپنی مدد آپ کے تحت صاف کرنے میں مصروف ہیں۔ حکومتی مشینری صرف سڑکوں کی صفائی کرتے دکھائی دی۔

کیچڑ اور پتھروں کی وجہ سے کئی راستے بند ہیں اور متاثرہ علاقوں تک پہنچنے کے لیے لوگوں کو گھنٹوں پیدل چلنا پڑ رہا ہے۔

حکومت کہاں ہے؟

متاثرین کا کہنا ہے کہ وہ بے یارو مددگار ہیں۔ بلال خان نے کہا کہ زیادہ تر لاشیں مقامی لوگوں نے خود نکالی ہیں۔

بلال خان نے کہا کہ سرکاری حکام اس کڑے وقت میں بھی صرف تصویریں اور تشہیر کرتے نظر آئے لیکن اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی۔

انہوں نے بتایا کہ ایک روز قبل ہیلی کاپٹر کے ذریعے کچھ مقامات پر ریسکیو آپریشن کیا گیا لیکن وہ بھی محدود پیمانے پر تھا۔

وہ کہتے ہیں کہ ہزاروں لوگ بے گھر ہو گئے ہیں۔ ان کے لیے کوئی انتظام نہیں۔ خیمے تک نہیں ملے تو یہ لوگ رات کیسے گزاریں گے؟

انہوں نے مزید کہا کہ فوری طور پر ادویات، میڈیکل ٹیم، صاف پانی اور خوراک کی اشد ضرورت ہے۔

سیلاب سے متاثرہ اقلیتی برادری بھی ریسکیو کی منتظر

دیپک کمار، جو پیر بابا کے رہائشی ہیں، نے بتایا کہ اقلیتی برادری کے 60 گھر سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’ہمارے گھروں میں اب بھی پانی بھرا ہوا ہے جو ہم خود نہیں نکال سکتے۔ خواتین اور بچوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا ہے لیکن گھروں میں مٹی اور پانی جمع ہے۔ ہماری صرف اتنی درخواست ہے کہ ریسکیو ٹیمیں آ کر پانی اور مٹی نکالنے میں مدد کریں’۔

بونیر میں تباہی کیوں ہوئی؟

مقامی افراد اور ضلعی حکام کے مطابق بونیر میں کوئی بڑا دریا نہیں ہے لیکن جمعے کو شدید بارش اور بادل پھٹنے کے باعث برساتی نالوں میں پانی آیا جو مقامی آبادی کو نقصان پہنچاتا ہوا پیر بابا بازار میں داخل ہو گیا۔

جاں بحق افراد کی تعداد

خیبر پختونخوا میں جمعے کے سیلابی ریلوں سے اب تک 300 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں 279 مرد، 15 خواتین اور 13 بچے شامل ہیں جبکہ زخمیوں میں 17 مرد، 4 خواتین اور 2 بچے شامل ہیں۔

صوبے میں مجموعی طور پر 74 گھروں کو نقصان پہنچا ہے جن میں سے 11 مکمل طور پر تباہ ہو گئے۔ سب سے زیادہ متاثرہ ضلع بونیر ہے جہاں اب تک 184 افراد جان سے جا چکے ہیں۔

سیاست سے بالاتر ہو کر کام کریں گے، امیر مقام

وفاقی وزیر اور مسلم لیگ ن خیبر پختونخوا کے صدر امیر مقام نے بونیر کے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا۔

وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ وقت سیاست کا نہیں۔ وفاقی اور صوبائی دونوں حکومتوں کو متاثرین کے لیے کام کرنا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ ریسکیو آپریشن جلد مکمل ہو اور بجلی و موبائل سروس بحال کی جا سکے۔

تمام وسائل استعمال کر رہے ہیں، وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے مطابق صوبے کے متاثرہ 8 اضلاع میں فلڈ ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے تاکہ ریسکیو اور ریلیف کی سرگرمیوں میں تیزی لائی جا سکے۔

مزید پڑھیں: خیبر پختونخوا میں تباہ کن بارشوں سے جانی و مالی نقصان پر نواز شریف کا اظہارِ افسوس

انہوں نے کہا کہ بھاری مشینری کے ساتھ امدادی سرگرمیاں جاری ہیں اور تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بونیر بونیر سیلاب کی تباہ کاری سیلاب کے پی سیلاب

متعلقہ مضامین

  • بونیر: عمر خان کے گھر کے 21 افراد سیلابی ریلے میں بہہ گئے
  • بونیر: خاندان کے 22 افراد سیلاب کی نذر، ’سمجھ نہیں آتا لاشیں دفنائیں یا ملبہ مزید کھنگالیں‘
  • خیبر پختونخوا میں بادل پھٹنے کے بعد سیلابی ریلے تباہی کی داستانیں چھوڑ گئے
  • سوات میں سیلابی ریلے سے مزید 8 لاشیں برآمد، اموات کی تعداد 20 ہوگئی۔
  • سوات: سیلابی ریلے سے مزید 8 لاشیں برآمد، ہلاکتوں کی تعداد 20 ہوگئی
  • بونیر میں سیلاب سے 100 ہلاکتیں، 78 لاشیں اسپتال منتقل کر دی گئیں: صوبائی وزیر فخر جہاں
  •   دریائے سوات کے سیلابی ریلے میں پھنسے 12 افراد کو زندہ بچا لیا گیا ہ
  • بٹگرام: سیلابی ریلے میں بہہ جانے والے 10 افراد کی لاشیں نکال لی گئیں
  • مانسہرہ: بسیاں میں کار سیلابی ریلے میں بہہ گئی، 2 افراد جاں بحق، 1زخمی