data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

غزہ پر مسلط کی گئی اسرائیلی جنگ جہاں فلسطینی عوام کے لیے قیامت خیز ثابت ہو رہی ہے، وہیں اب اسرائیلی معاشرے پر بھی اس کے گہرے نفسیاتی اور اخلاقی اثرات سامنے آنے لگے ہیں۔

اسرائیلی میڈیا کی تازہ رپورٹوں کے مطابق غزہ میں تعیناتی سے بچنے کے لیے اسرائیلی فوجیوں کے درمیان خود کو جان بوجھ کر زخمی کرنے کا رجحان تیزی سے پھیل رہا ہے۔ یہ انکشاف نہ صرف اسرائیلی افواج کی اندرونی صورتحال پر سوالیہ نشان ہے بلکہ اسرائیلی معاشرے میں جنگ کے خلاف ابھرتی بے چینی اور بے بسی کا مظہر بھی ہے۔

رپورٹس کے مطابق متعدد نوجوان فوجی جو غزہ کے محاذ پر خدمات انجام دے چکے ہیں، دوبارہ تعیناتی کے خوف، ذہنی دباؤ، اور نفسیاتی ٹوٹ پھوٹ کے باعث اپنے آپ کو چوٹ پہنچا کر میدان جنگ سے دور رہنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ عمل ایک خطرناک رویے کی صورت اختیار کرتا جا رہا ہے، جس پر اسرائیل کے اندر بھی تشویش بڑھتی جا رہی ہے۔

اس غیر معمولی صورتحال نے ایک فلاحی گروہ کو بھی متحرک کر دیا ہے جو اسرائیلی فوجیوں کی ماؤں پر مشتمل ہے۔ اس گروپ نے اسرائیلی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے بیٹوں کو مسلسل ذہنی اذیت سے گزارا جا رہا ہے۔

ان ماؤں کا کہنا ہے کہ جنگ زدہ علاقوں سے واپس آنے والے نوجوان نہ صرف جسمانی تھکن کا شکار ہوتے ہیں بلکہ شدید صدمے، نیند کی کمی اور خوراک سے بے رغبتی جیسے مسائل سے بھی دوچار ہوتے ہیں۔

گروپ کی طرف سے حکومت کو باضابطہ طور پر شکایت بھی درج کرائی گئی ہے جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ اگر کوئی فوجی خود کو زخمی کرنے پر مجبور ہو رہا ہے، تو یہ محض ذاتی فیصلہ نہیں بلکہ ریاستی پالیسی کی ناکامی کا ثبوت ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت اپنے سپاہیوں کی ذہنی و جسمانی صحت کو پسِ پشت ڈال کر محض عسکری مقاصد کے پیچھے اندھا دھند بھاگ رہی ہے، جو ایک غیر انسانی رویہ ہے۔

ایک ماں نے گفتگو کرتے ہوئے جذباتی انداز میں کہا کہ اس کا بیٹا غزہ سے واپس آتے وقت مکمل طور پر ٹوٹ چکا تھا، وہ دنوں تک خاموش رہتا تھا اور آنکھوں میں مایوسی کے سوا کچھ نہیں تھا۔ جب آپ کا بچہ آنکھوں میں زندگی کی چمک کھو دے تو آپ حکومت سے کیسے امید رکھ سکتے ہیں کہ وہ اس کے بارے میں سوچ رہی ہے؟

ماہرینِ نفسیات بھی اس صورتحال پر تشویش کا اظہار کر چکے ہیں اور خبردار کیا ہے کہ اگر ایسے نوجوانوں کو مناسب دماغی علاج اور آرام نہیں دیا گیا تو وہ مستقل ذہنی بیماریوں کا شکار ہو سکتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ میدان جنگ سے آنے والے افراد کو دوبارہ اسی اذیت ناک ماحول میں بھیجنا ان کی شخصیت اور مستقبل کے ساتھ ظلم کے مترادف ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: رہی ہے رہا ہے

پڑھیں:

اسرائیلی جارحیت جاری، ایک ہی روز میں 64 فلسطینی شہید، درجنوں زخمی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

مقبوضہ بیت المقدس: غزہ پر اسرائیلی حملے نہ رکے اور وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں کم از کم 64 فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہوگئے،  غزہ سٹی کے مختلف اسپتالوں کو درجنوں شہدا اور زخمیوں کو منتقل کیا گیا۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق میڈیکل ذرائع نے بتایا کہ صرف غزہ سٹی میں بمباری سے شہید ہونے والے 32 افراد کی لاشیں اسپتالوں میں لائی گئیں، جن میں سے 23 کو الشفا اسپتال، سات کو الاہلی بیپٹسٹ اسپتال اور دو کو القدس اسپتال منتقل کیا گیا۔ اسی علاقے میں اسرائیلی فضائی حملے میں مزید دو افراد مارے گئے۔

شیخ رضوان محلے میں ایک رہائشی مکان پر حملے میں ایک فلسطینی جوڑے سمیت پانچ افراد شہید ہوئے، تل ہوا کے علاقے میں اسرائیلی ڈرون کے حملے سے ایک خاتون سمیت تین افراد جاں بحق اور کئی زخمی ہوگئے۔

الرمال محلے میں ایک رہائشی اپارٹمنٹ پر ہیلی کاپٹر سے کی جانے والی بمباری میں ایک ماں اور اس کا بچہ شہید ہوگئے،  فلسطین اسٹیڈیم اور الانفاق کے قریب بھی اسرائیلی فضائی حملے ہوئے جن میں متعدد بچے اور شہری زخمی ہوئے۔

عینی شاہدین کے مطابق اسرائیلی فوج نے جنوبی اور شمالی غزہ سٹی میں گھروں کے درمیان بم نصب کرنے والے روبوٹس بھی استعمال کیے جبکہ مسلسل فضائی اور زمینی حملوں سے لوگ اپنی جان بچانے کے لیے جنوبی علاقوں کی طرف ہجرت پر مجبور ہیں۔

شمالی غزہ کے شاطی کیمپ میں گھروں پر حملے سے پانچ افراد شہید اور کئی ملبے تلے دب گئے، وسطی غزہ کے نصیرات کیمپ میں ایک حاملہ خاتون، اس کا شوہر اور بچہ فضائی حملے میں شہید ہوگئے، اسی کیمپ میں ایک کثیر المنزلہ عمارت کو بھی نشانہ بنایا گیا جس میں بڑی تعداد میں شہری زخمی ہوئے۔

خان یونس کے علاقے المواسی میں بے گھر فلسطینیوں کے خیمے پر حملے سے ایک جوڑے اور ان کے بچے سمیت پانچ افراد شہید ہوگئے۔ حماد ٹاؤن اور رفح کے مختلف مقامات پر بھی بچوں کی شہادتیں رپورٹ ہوئیں۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فوج نے گزشتہ شب الرانتسی چلڈرن اسپتال کو تین بار نشانہ بنایا، جہاں اس وقت 80 مریض زیر علاج تھے، جن میں انتہائی نگہداشت کے مریض اور نوزائیدہ بچے بھی شامل تھے، بمباری کے بعد 40 مریض اپنے اہل خانہ کے ساتھ اسپتال چھوڑنے پر مجبور ہوئے جبکہ 40 مریض بدستور اسپتال میں موجود ہیں۔

وزارت صحت نے اسپتال پر حملے کو “سنگین مجرمانہ عمل” قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے فوری کارروائی کی اپیل کی ہے۔

خیال رہےکہ  گزشتہ اکتوبر سے اب تک اسرائیلی جارحیت میں تقریباً 65 ہزار فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ مسلسل بمباری نے غزہ کو اجڑ کر رکھ دیا ہے، لوگ بھوک، پیاس اور بیماریوں سے بھی مر رہے ہیں۔

واضح ر ہے کہ غزہ میں امداد کے نام پر امریکا اور اسرائیل دراصل دہشت گردی کر رہے ہیں جبکہ عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں اور مسلم حکمران بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ؛ زوردار دھماکے میں 4 اسرائیلی فوجی ہلاک اور 3 زخمی
  • ارشد ندیم میڈل حاصل کرنے میں ناکام، ’کوشش کرکے ہار جانے پر ہم دکھی نہیں‘
  • غیر قانونی طور پر ایران جانے کی کوشش میں 5 افغان شہریوں سمیت 12 ملزمان گرفتار
  • بانی پی ٹی آئی کی بہنیں سپریم کورٹ پہنچ گئیں، عمران خان کا خط چیف جسٹس کو دینے کی کوشش ناکام
  • بچوں کے بال ان کی ذہنی صحت کے بارے میں بہت کچھ بتا سکتے ہیں
  • پنجاب حکومت سیلاب سے نمٹنے کیلئے پوری کوشش کر رہی ہے، سردار سلیم حیدر خان
  • اسرائیلی جارحیت جاری، ایک ہی روز میں 64 فلسطینی شہید، درجنوں زخمی
  • پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح صفر ہو جانے کا خدشہ
  • جیوانی : سمندر کے راستے غیرقانونی طور پر ایران جانے کی کوشش پر 13 ملزمان گرفتار
  • قطر نے اسرائیل کو تنہا کر دیا، ایران نے تباہ کرنے کی کوشش کی: نیتن یاہو