اسرائیلی فوجیوں کا غزہ میں جانے سے انکار: خودکو زخمی کرکے بچاؤ کی کوشش
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ پر مسلط کی گئی اسرائیلی جنگ جہاں فلسطینی عوام کے لیے قیامت خیز ثابت ہو رہی ہے، وہیں اب اسرائیلی معاشرے پر بھی اس کے گہرے نفسیاتی اور اخلاقی اثرات سامنے آنے لگے ہیں۔
اسرائیلی میڈیا کی تازہ رپورٹوں کے مطابق غزہ میں تعیناتی سے بچنے کے لیے اسرائیلی فوجیوں کے درمیان خود کو جان بوجھ کر زخمی کرنے کا رجحان تیزی سے پھیل رہا ہے۔ یہ انکشاف نہ صرف اسرائیلی افواج کی اندرونی صورتحال پر سوالیہ نشان ہے بلکہ اسرائیلی معاشرے میں جنگ کے خلاف ابھرتی بے چینی اور بے بسی کا مظہر بھی ہے۔
رپورٹس کے مطابق متعدد نوجوان فوجی جو غزہ کے محاذ پر خدمات انجام دے چکے ہیں، دوبارہ تعیناتی کے خوف، ذہنی دباؤ، اور نفسیاتی ٹوٹ پھوٹ کے باعث اپنے آپ کو چوٹ پہنچا کر میدان جنگ سے دور رہنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ عمل ایک خطرناک رویے کی صورت اختیار کرتا جا رہا ہے، جس پر اسرائیل کے اندر بھی تشویش بڑھتی جا رہی ہے۔
اس غیر معمولی صورتحال نے ایک فلاحی گروہ کو بھی متحرک کر دیا ہے جو اسرائیلی فوجیوں کی ماؤں پر مشتمل ہے۔ اس گروپ نے اسرائیلی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے بیٹوں کو مسلسل ذہنی اذیت سے گزارا جا رہا ہے۔
ان ماؤں کا کہنا ہے کہ جنگ زدہ علاقوں سے واپس آنے والے نوجوان نہ صرف جسمانی تھکن کا شکار ہوتے ہیں بلکہ شدید صدمے، نیند کی کمی اور خوراک سے بے رغبتی جیسے مسائل سے بھی دوچار ہوتے ہیں۔
گروپ کی طرف سے حکومت کو باضابطہ طور پر شکایت بھی درج کرائی گئی ہے جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ اگر کوئی فوجی خود کو زخمی کرنے پر مجبور ہو رہا ہے، تو یہ محض ذاتی فیصلہ نہیں بلکہ ریاستی پالیسی کی ناکامی کا ثبوت ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت اپنے سپاہیوں کی ذہنی و جسمانی صحت کو پسِ پشت ڈال کر محض عسکری مقاصد کے پیچھے اندھا دھند بھاگ رہی ہے، جو ایک غیر انسانی رویہ ہے۔
ایک ماں نے گفتگو کرتے ہوئے جذباتی انداز میں کہا کہ اس کا بیٹا غزہ سے واپس آتے وقت مکمل طور پر ٹوٹ چکا تھا، وہ دنوں تک خاموش رہتا تھا اور آنکھوں میں مایوسی کے سوا کچھ نہیں تھا۔ جب آپ کا بچہ آنکھوں میں زندگی کی چمک کھو دے تو آپ حکومت سے کیسے امید رکھ سکتے ہیں کہ وہ اس کے بارے میں سوچ رہی ہے؟
ماہرینِ نفسیات بھی اس صورتحال پر تشویش کا اظہار کر چکے ہیں اور خبردار کیا ہے کہ اگر ایسے نوجوانوں کو مناسب دماغی علاج اور آرام نہیں دیا گیا تو وہ مستقل ذہنی بیماریوں کا شکار ہو سکتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ میدان جنگ سے آنے والے افراد کو دوبارہ اسی اذیت ناک ماحول میں بھیجنا ان کی شخصیت اور مستقبل کے ساتھ ظلم کے مترادف ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ ، حکومت کی اشرافیہ پر نوازشات کی بارش
امپورٹڈ اسپورٹس ار لگژری گاڑیوں، گھڑیوں، پرفیوم اور دیگر لگژری اشیاء پر 50 فیصد تک ٹیکس کم کر دیا
امپورٹڈ باتھ ٹب پر ڈیوٹی 16 فیصد، امپورٹڈ باتھ واشنگ ٹینک پر ڈیوٹی 24 فیصد کردی ،نوٹیفکیشن جاری
عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ لادنے والی حکومت کی اشرافیہ پر نوازشات کی بارش، امپورٹڈ اسپورٹس ار لگژری گاڑیوں، گھڑیوں، پرفیوم، لگژری باتھ روم فٹنگز، لگژری شپس، کروز اور دیگر لگژری اشیاء پر 50 فیصد تک ٹیکس کم کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق حکومت کی جانب سے اشرافیہ کے لیے امپورٹڈ اسپورٹس گاڑیاں، جیپ، گھڑیاں، پرفیوم اور لگژری باتھ روم فٹنگز پر ڈیوٹی کم کردی گئی۔حکومت نے نوٹیفکیشن جاری کردیا، جس میں بتایا کہ اشرافیہ کے لیے امپورٹڈ جیپوں پر ڈیوٹی 15 سے کم کر کے 10 فیصد اور نئی امپورٹڈ اسپورٹس گاڑیوں پر ڈیوٹی 15 فیصد سے کم کرکے 10 فیصد کردی گئی۔ امپورٹڈ نئی اسپورٹس جیپوں پر ڈیوٹی90 سے کم کرکے50 فیصد جبکہ لگژری شپس ، کروز، اور بوٹس پر ڈیوٹی 5 فی صد کر دی ہے۔امپورٹڈ برانڈڈ سن گلاسزز اور امپورٹڈ برانڈڈ گھڑیوں پر ڈیوٹی 30 سے کم کر کے 24 فیصد کی گئی ہے۔امپورٹڈ کاسمیٹکس پر ڈیوٹی 50 فیصد سے کم کرکے 40 فیصد ، امپورٹڈ واش بیسن پر ڈیوٹی 30 فیصد سے کم کرکے 24 فیصد، امپورٹڈ باتھ ٹب پر ڈیوٹی 20 فیصد سے کم کرکے 16 فیصد، امپورٹڈ باتھ واشنگ ٹینک پر ڈیوٹی 30 سے کم کرکے 24 فیصد کردی گئی ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق امپورٹڈ سینک سرامکس پر ڈیوٹی 40 فیصد سے کم کرکے 32 فیصد ، امپورٹڈ میز پوش اور نیٹ ویٔر پر ڈیوٹی 30 فیصد سے کم کرکے 24 فیصد، امپورٹڈ منی وینز پر ڈیوٹی 15سے کم کرکے 10 فیصد کی گئی ہے۔نوٹیفکیشن میں کہنا تھا کہ امپورٹڈ 1000سی سی سے 1300سی سی تک کی نئی گاڑیوں ، امپورٹڈ پرانی اور استعمال شدہ منی وینز پر ڈیوٹی 15سے کم کر کے 10 فیصد کر دی گئی۔ امپورٹڈ آرٹیفیشل جیولری پر ڈیوٹی 40 فیصد سے کم کرکے 36 فیصد اور امپورٹڈ پرفیوم پر ڈیوٹی 50 فیصد سے کم کرکے 40 فیصد کردی گئی ہے۔