غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت نے بعض اسرائیلی فوجیوں کو ایسے جذباتی اور نفسیاتی دباؤ میں ڈال دیا ہے کہ وہ غزہ میں آپریشنز سے بچنے کے لیے خود کو زخمی کرنے لگے ہیں۔

اسرائیلی میڈیا کے مطابق فوجیوں کی اس صورتحال پر اسرائیل میں ماؤں کے ایک فلاحی گروپ نے اس حوالے سے حکومتی پالیسیوں پر تنقید کی ہے اور شکایت بھی درج کروادی ہے۔

غزہ کی طویل مدت جاری جنگ نے اسرائیلی فوجیوں میں شدید ذہنی تناؤ، نیند اور بھوک کے مسائل اور دماغی تنزلی جیسے مسائل پیدا کردیے ہیں۔ فوجیوں میں خودکشی اور خود کو زخمی کرنا اب ایک عمومی رویہ بنتا جارہا ہے۔

ماؤں کے گروپ نے اپنے بیان میں بتایا کہ بہت سے فوجی میدان جنگ سے واپس آنے کے بعد دوبارہ جانے سے بچنے کے لیے جان بوجھ کر اپنے آپ کو زخمی کر رہے ہیں تاہم اس کے باوجود حکومت انہیں واپس غزہ میں بھیج رہی ہے جو کہ سراسر ظلم ہے۔

گروپ نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کے بچوں کو جنگ سے واپس بلایا جائے کیونکہ وہ مزید ذہنی و جسمانی نقصان برداشت نہیں کرسکتے۔ ایک ماں کا کہنا تھا کہ بہت سے نوجوان "bleak" یعنی شدید افسردگی اور مایوسی میں ہیں اور انہیں دوبارہ غزہ روانہ کرنا ان کی فلاح کے خلاف ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کو زخمی

پڑھیں:

حماس کی جانب سے واپس کیے گئے اجسام یرغمالیوں کے نہیں،اسرائیل کا دعویٰ

 اسرائیلی حکام نے کہا ہے کہ حماس کی جانب سے واپس کیے گئے تین افراد کے اجسام کسی بھی لاپتہ اسرائیلی یرغمالی سے مطابقت نہیں رکھتے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے یو پی آئی کے مطابق یہ باقیات جمعے کی شب بین الاقوامی ریڈ کراس کے ذریعے غزہ سے اسرائیل منتقل کی گئیں، جس کے بعد تل ابیب میں فرانزک ٹیسٹ کیے گئے۔

اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ یہ اجسام ان 11 یرغمالیوں میں سے کسی کے نہیں جنہیں اب بھی غزہ میں قید رکھا گیا ہے۔

القصام بریگیڈز نے اپنے بیان میں کہا کہ “دشمن نے نمونے وصول کرنے سے انکار کیا اور مکمل لاشوں کے حوالے کا مطالبہ کیا۔” گروپ کے مطابق وہ اسرائیلی زیرِ قبضہ علاقے، جسے “یلّو لائن” کہا جاتا ہے، میں موجود یرغمالیوں کی لاشوں کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں اور ریڈ کراس سے اس سلسلے میں مزید سہولیات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس (ICRC) نے واضح کیا ہے کہ وہ لاشوں کی تلاش میں حصہ نہیں لیتی بلکہ بین الاقوامی انسانی قانون کے مطابق فریقین ہی مردہ افراد کی تلاش، جمع آوری اور واپسی کے ذمہ دار ہیں۔

سیزفائر معاہدے کے بعد سے حماس اب تک 17 یرغمالیوں کی لاشیں واپس کر چکی ہے۔ معاہدے کے تحت تمام ہلاک شدہ یرغمالیوں کی واپسی 72 گھنٹوں کے اندر ہونی تھی، تاہم اب تک صرف چار لاشیں واپس کی گئی ہیں، جب کہ بیس زندہ یرغمالیوں کو رہائی دی جا چکی ہے۔

دوسری جانب اسرائیل نے جمعے کے روز جنگ بندی کے معاہدے کے تحت 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کر دیں۔

 

(ذرائع: یو پی آئی، ٹائمز آف اسرائیل، فوکس نیوز، جیرُوسلم پوسٹ)

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی فوج نے فوجی پراسیکیوٹر کو ہٹا دیا
  • فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو افشا ہونے کے بعد اسرائیلی فوجی استغاثہ لاپتہ
  • اعلیٰ عہدیدار اسرائیلی فوجی کی لاش تل ابیب کے سپرد کر دی گئی
  • فلسطینی قیدی سے اجتماعی زیادتی کی ویڈیو لیک کرنیوالی اسرائیلی فوج کی اعلیٰ وکیل مستعفی
  • لندن جانے والی ٹرین میں چاقو حملہ، 10 افراد زخمی، 2 گرفتار
  • حماس کی جانب سے واپس کیے گئے اجسام یرغمالیوں کے نہیں،اسرائیل کا دعویٰ
  • فلسطینی قیدیوں پر تشدد کی ویڈیو کیوں لیک کی؟ اسرائیل نے فوجی افسر کو مستعفی ہونے پر مجبور کردیا
  • تل ابیب میں ایک اور صہیونی فوجی کی خود سوزی
  • سابق چیئرمین ایف بی آر شبرزیدی کیخلاف ایف آئی اے نے مقدمہ واپس لینے کیلئے خط لکھا دیا
  • غزہ میں 10 ہزار سے زائد اسرائیلی فوجی ہلاک و زخمی ہوئے ہیں، عبری میڈیا کا انکشاف