امپورٹڈ اسپورٹس ار لگژری گاڑیوں، گھڑیوں، پرفیوم اور دیگر لگژری اشیاء پر 50 فیصد تک ٹیکس کم کر دیا
امپورٹڈ باتھ ٹب پر ڈیوٹی 16 فیصد، امپورٹڈ باتھ واشنگ ٹینک پر ڈیوٹی 24 فیصد کردی ،نوٹیفکیشن جاری

عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ لادنے والی حکومت کی اشرافیہ پر نوازشات کی بارش، امپورٹڈ اسپورٹس ار لگژری گاڑیوں، گھڑیوں، پرفیوم، لگژری باتھ روم فٹنگز، لگژری شپس، کروز اور دیگر لگژری اشیاء پر 50 فیصد تک ٹیکس کم کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق حکومت کی جانب سے اشرافیہ کے لیے امپورٹڈ اسپورٹس گاڑیاں، جیپ، گھڑیاں، پرفیوم اور لگژری باتھ روم فٹنگز پر ڈیوٹی کم کردی گئی۔حکومت نے نوٹیفکیشن جاری کردیا، جس میں بتایا کہ اشرافیہ کے لیے امپورٹڈ جیپوں پر ڈیوٹی 15 سے کم کر کے 10 فیصد اور نئی امپورٹڈ اسپورٹس گاڑیوں پر ڈیوٹی 15 فیصد سے کم کرکے 10 فیصد کردی گئی۔ امپورٹڈ نئی اسپورٹس جیپوں پر ڈیوٹی90 سے کم کرکے50 فیصد جبکہ لگژری شپس ، کروز، اور بوٹس پر ڈیوٹی 5 فی صد کر دی ہے۔امپورٹڈ برانڈڈ سن گلاسزز اور امپورٹڈ برانڈڈ گھڑیوں پر ڈیوٹی 30 سے کم کر کے 24 فیصد کی گئی ہے۔امپورٹڈ کاسمیٹکس پر ڈیوٹی 50 فیصد سے کم کرکے 40 فیصد ، امپورٹڈ واش بیسن پر ڈیوٹی 30 فیصد سے کم کرکے 24 فیصد، امپورٹڈ باتھ ٹب پر ڈیوٹی 20 فیصد سے کم کرکے 16 فیصد، امپورٹڈ باتھ واشنگ ٹینک پر ڈیوٹی 30 سے کم کرکے 24 فیصد کردی گئی ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق امپورٹڈ سینک سرامکس پر ڈیوٹی 40 فیصد سے کم کرکے 32 فیصد ، امپورٹڈ میز پوش اور نیٹ ویٔر پر ڈیوٹی 30 فیصد سے کم کرکے 24 فیصد، امپورٹڈ منی وینز پر ڈیوٹی 15سے کم کرکے 10 فیصد کی گئی ہے۔نوٹیفکیشن میں کہنا تھا کہ امپورٹڈ 1000سی سی سے 1300سی سی تک کی نئی گاڑیوں ، امپورٹڈ پرانی اور استعمال شدہ منی وینز پر ڈیوٹی 15سے کم کر کے 10 فیصد کر دی گئی۔ امپورٹڈ آرٹیفیشل جیولری پر ڈیوٹی 40 فیصد سے کم کرکے 36 فیصد اور امپورٹڈ پرفیوم پر ڈیوٹی 50 فیصد سے کم کرکے 40 فیصد کردی گئی ہے۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: امپورٹڈ اسپورٹس فیصد سے کم کرکے پر ڈیوٹی 30 فیصد کردی کے 10 فیصد کے 24 فیصد فیصد کر گئی ہے

پڑھیں:

پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح صفر ہو جانے کا خدشہ

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 ستمبر2025ء) مشیر خزانہ خیبرپختونخواہ مزمل اسلم نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح صفر ہو جانے کا خدشہ، حالات اتنے خراب ہیں کہ یہ دنیا کے دس بدترین معیشت کے ملکوں میں آچکے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق مشیر خزانہ و بین الصوبائی رابطہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے زراعت ایمرجنسی کا اعلان محض ایک نمائشی قدم ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ گزشتہ چار برسوں سے پاکستان کی زرعی معیشت کو مسلسل تباہی کا سامنا ہے۔

مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ موجودہ وزیراعظم کے دور میں دوسرا سیلاب آگیا انکے پاس زرعی اور ماحولیاتی نمائشی ایمرجنسی کے علاؤہ کوئی روڈ میپ نہیں ہے۔ مزمل اسلم نے کہا کہ زراعت ایمرجنسی لگانے سے کیا ہوگا جب پچھلے چار سال سے کسان کو ختم کیا جا رہا ہو، زرعی زمینوں پر ہاؤسنگ سکیمیں بن رہی ہوں اور ملک خوراک کی کمی کے بحران میں داخل ہو چکا ہے۔

(جاری ہے)

ملک میں گندم اور آٹے کا بحران ہے اور ملک میں تاریخ کی سب سے مہنگی کھاد ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان اب غذائی عدم تحفظ کے شکار ملک کی شکل اختیار کر چکا ہے جہاں پیداوار مسلسل گر رہی ہے اور حکومتوں کی توجہ صرف نمائشی اعلانات پر مرکوز ہے۔ خیبرپختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مزمل اسلم نے کہا کہ پوری دنیا میں پاکستان کیلئے شرم کا مقام ہے کہ صرف چار فیصد رقبے پر پاکستان میں جنگلات ہیں جبکہ پاکستان کے کل جنگلات کا 45 فیصد خیبرپختونخوا میں ہے۔

وزیراعظم بتائیں یہ انکی چوتھی حکومت ہے اورملک میں اور پنجاب میں کتنے درخت لگائے ہیں۔ مزمل اسلم نے سابق مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ پاشا کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ رواں مالی سال میں ملک کی شرح نمو ممکنہ طور پر صفر فیصد تک گر سکتی ہے جو معیشت کی مکمل ناکامی کا اعلان ہے۔مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ عمران خان کو اسلئے ہٹا دیا کہ معیشت ٹھیک کرسکے حال یہ ہے کہ ان کے دور حکومت میں پہلے سال شرح نمو منفی 0.5 فیصد رہی دوسرے سال شرح نمو 2.4 فیصد رہی جس کے بارے میں کہا جا رہا تھا کہ جعلی طریقے سے حاصل کی گئی ہے۔

تیسرے سال شرح نمو 2.7 فیصد قرار دیا گیا جس پر میں نے وزیراعظم کو بتایا کہ ایسا نہیں ہے جس پر وزیراعظم نے اعتراف کیا کہ ڈیٹا غلط ہے چوتھے سال کیلئے یہ کہہ رہے ہیں کہ 4.2 فیصد ہدف ہے لیکن حالات اتنے خراب ہیں کہ یہ دنیا کے دس بدترین معیشت کے ملکوں میں آچکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت کو صرف تین سال دیے گئے لیکن موجودہ حکومت ساڑھے تین سال سے برسراقتدار ہے اور اب تک کوئی احتساب نہیں ہوا، ہماری حکومت پر ہر دن تنقید ہوتی تھی مگر نواز شریف، شہباز شریف، زرداری یا بلاول سے کوئی سوال نہیں کرتا۔

مزمل اسلم نے بلاول بھٹو اور حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں 2010 کے سیلاب کے دوران زرداری نے ایڈ نہیں، ٹریڈ کا نعرہ لگایا تھا مگر آج بھی یہی حکمران عالمی امداد کے سہارے حکومت چلا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 2022 کے سیلاب کا حوالہ دیتے ہوئے سوال اٹھایا کہ اس وقت بطور وزیر خارجہ بلاول نے جس عالمی امداد کے دعوے کیے تھے، وہ کہاں گئی مزمل اسلم نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں صوبوں کے درمیان غیر منصفانہ تقسیم پر بھی سوالات اٹھائے اور کہا کہ پنجاب کے 46 لاکھ افراد کو بی آئی ایس پی فنڈز دیے جا رہے ہیں، سندھ میں 26 لاکھ افراد کو 100 ارب روپے دیے گئے جبکہ خیبرپختونخوا کو صرف 72 ارب اور بلوچستان کو محض 5 ارب روپے دیے گئے۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے کسانوں کی تربیت شروع کردی
  • بلوچستان کا پورا بوجھ کراچی کے سول اور جناح اسپتال اٹھا رہے ہیں، ترجمان سندھ حکومت
  • عوام تیاری کرلیں: ملک بھر میں گرج چمک کے ساتھ بارش ہونے والی ہے
  • سیلاب ،بارش اور سیاست
  • کراچی: سیلاب، کرپشن اور جعلی ترقی کے منصوبے
  • پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح صفر ہو جانے کا خدشہ
  •  نوجوانوں میں مالیاتی امید بلند مگر مجموعی عوامی اعتماد میں کمی ہوئی، اپسوس کا تازہ سروے
  • پہلگام کی طرح کیا غزہ پر کسی کپتان کا بیان آئی سی سی پرداشت کرپائے گی؟
  • محکمہ موسمیات نے آج رات سے 19 ستمبر تک مزید بارشوں کی پیش گوئی کردی
  • شرح سود 11 سے کم کرکے 9 فیصد کی جائے،ای پی بی ڈی