عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ ، حکومت کی اشرافیہ پر نوازشات کی بارش
اشاعت کی تاریخ: 6th, July 2025 GMT
امپورٹڈ اسپورٹس ار لگژری گاڑیوں، گھڑیوں، پرفیوم اور دیگر لگژری اشیاء پر 50 فیصد تک ٹیکس کم کر دیا
امپورٹڈ باتھ ٹب پر ڈیوٹی 16 فیصد، امپورٹڈ باتھ واشنگ ٹینک پر ڈیوٹی 24 فیصد کردی ،نوٹیفکیشن جاری
عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ لادنے والی حکومت کی اشرافیہ پر نوازشات کی بارش، امپورٹڈ اسپورٹس ار لگژری گاڑیوں، گھڑیوں، پرفیوم، لگژری باتھ روم فٹنگز، لگژری شپس، کروز اور دیگر لگژری اشیاء پر 50 فیصد تک ٹیکس کم کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق حکومت کی جانب سے اشرافیہ کے لیے امپورٹڈ اسپورٹس گاڑیاں، جیپ، گھڑیاں، پرفیوم اور لگژری باتھ روم فٹنگز پر ڈیوٹی کم کردی گئی۔حکومت نے نوٹیفکیشن جاری کردیا، جس میں بتایا کہ اشرافیہ کے لیے امپورٹڈ جیپوں پر ڈیوٹی 15 سے کم کر کے 10 فیصد اور نئی امپورٹڈ اسپورٹس گاڑیوں پر ڈیوٹی 15 فیصد سے کم کرکے 10 فیصد کردی گئی۔ امپورٹڈ نئی اسپورٹس جیپوں پر ڈیوٹی90 سے کم کرکے50 فیصد جبکہ لگژری شپس ، کروز، اور بوٹس پر ڈیوٹی 5 فی صد کر دی ہے۔امپورٹڈ برانڈڈ سن گلاسزز اور امپورٹڈ برانڈڈ گھڑیوں پر ڈیوٹی 30 سے کم کر کے 24 فیصد کی گئی ہے۔امپورٹڈ کاسمیٹکس پر ڈیوٹی 50 فیصد سے کم کرکے 40 فیصد ، امپورٹڈ واش بیسن پر ڈیوٹی 30 فیصد سے کم کرکے 24 فیصد، امپورٹڈ باتھ ٹب پر ڈیوٹی 20 فیصد سے کم کرکے 16 فیصد، امپورٹڈ باتھ واشنگ ٹینک پر ڈیوٹی 30 سے کم کرکے 24 فیصد کردی گئی ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق امپورٹڈ سینک سرامکس پر ڈیوٹی 40 فیصد سے کم کرکے 32 فیصد ، امپورٹڈ میز پوش اور نیٹ ویٔر پر ڈیوٹی 30 فیصد سے کم کرکے 24 فیصد، امپورٹڈ منی وینز پر ڈیوٹی 15سے کم کرکے 10 فیصد کی گئی ہے۔نوٹیفکیشن میں کہنا تھا کہ امپورٹڈ 1000سی سی سے 1300سی سی تک کی نئی گاڑیوں ، امپورٹڈ پرانی اور استعمال شدہ منی وینز پر ڈیوٹی 15سے کم کر کے 10 فیصد کر دی گئی۔ امپورٹڈ آرٹیفیشل جیولری پر ڈیوٹی 40 فیصد سے کم کرکے 36 فیصد اور امپورٹڈ پرفیوم پر ڈیوٹی 50 فیصد سے کم کرکے 40 فیصد کردی گئی ہے۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: امپورٹڈ اسپورٹس فیصد سے کم کرکے پر ڈیوٹی 30 فیصد کردی کے 10 فیصد کے 24 فیصد فیصد کر گئی ہے
پڑھیں:
حکومت نے بجلی کے بے زبان صارفین سے ود ہولڈنگ اور جنرل سیلز ٹیکس کی مد میں 490 ارب روپے جمع کرلئے
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)حکومت نے مالی سال 2024-25کے دوران بجلی کے بلوں کے ذریعے بے زبان صارفین سے وِد ہولڈنگ ٹیکس اور جنرل سیلز ٹیکس کی مد میں 490 ارب روپے جمع کیے، جبکہ گزشتہ مالی سال میں یہ وصولی 600 ارب روپے تھی، یعنی 110 ارب روپے کی کمی واقع ہوئی۔ اس کمی کی ممکنہ وجوہات میں گھریلو صارفین کا سولر سسٹمز کی طرف جھکاؤ اور صنعتی شعبے کی کمزور کارکردگی شامل ہے۔ایف بی آر کے عبوری اعداد و شمار کے مطابق تنخواہ دار طبقے نے مالی سال 2024-25 میں 552 ارب روپے ٹیکس ادا کیا، جو پچھلے سال کی 367 ارب روپے کی ادائیگی سے 185 ارب روپے زیادہ ہے۔اقتصادی جائزہ کے مطابق جولائی تا مارچ 2025 کے دوران ملک میں بجلی کی مجموعی کھپت 3.6 فیصد کم ہو کر 80,111 گیگا واٹ آور رہی، جبکہ پچھلے سال اسی عرصے میں یہ 83,109 گیگا واٹ آور تھی۔ بجلی کی کم کھپت کی وجوہات میں توانائی بچت اقدامات، مہنگی بجلی، آف گرِڈ سولر حل، اور صنعتی سرگرمیوں میں کمی شامل ہے۔گھریلو شعبے کا بجلی میں حصہ بڑھ کر 49.6 فیصد (39,728 GWh) ہو گیا، جو پچھلے سال 47.3 فیصد (39,286 GWh) تھا، جبکہ صنعتی شعبے کی کھپت 28,830 GWh سے کم ہو کر 21,082 GWh ہو گئی۔ریئل اسٹیٹ سیکٹر سے ایف بی آر نے پراپرٹی کی خرید و فروخت پر 235 ارب روپے ٹیکس حاصل کیا، جن میں 236C سے 118 ارب اور 236K سے 117 ارب روپے شامل ہیں۔
Post Views: 2