صرف ایک سال میں 10 ہزار ارب روپے کا نیا بوجھ، حکومتی قرضے 84 ہزار ارب سے متجاوز
اشاعت کی تاریخ: 1st, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وزارت خزانہ کی تازہ رپورٹ نے ملک کے بڑھتے ہوئے قرضوں کی سنگین صورتحال کو بے نقاب کردیا ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق صرف ایک سال کے دوران پاکستان کے مجموعی قرضوں میں 10 ہزار ارب روپے کا اضافہ ہوا، جس کے بعد قومی قرضہ 84 ہزار ارب روپے سے تجاوز کرگیا ہے۔ اقتصادی ماہرین کے مطابق اس تیزی سے بڑھتا ہوا قرض ملکی معیشت کے لیے سنگین خطرے کی علامت بن چکا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ آئی ایم ایف کے فریم ورک کے تحت پاکستان کے ذمے قرضوں کا تناسب اگلے 3 سال میں 70.
اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ جون 2025ء تک مجموعی قرض 84 ہزار ارب روپے سے تجاوز کرگیا، جب کہ صرف گزشتہ ایک سال میں 10 ہزار ارب روپے سے زیادہ کا اضافہ ہوا جب کہ فنانسنگ کی ضروریات آئندہ برسوں میں 18.1 فیصد کی بلند سطح پر برقرار رہیں گی۔
وزارت خزانہ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ گزشتہ مالی سال میں مارک اپ ادائیگیوں میں 888 ارب روپے کی بچت ہوئی، تاہم قرضوں کا حجم اب بھی تشویشناک حد تک بلند ہے۔
رپورٹ میں قرضوں سے متعلق خطرات اور چیلنجز کی تفصیلی نشاندہی بھی کی گئی ہے۔ معاشی سست روی کو قرضوں کی پائیداری کے لیے بڑا خطرہ قرار دیا گیا ہے جب کہ ایکسچینج ریٹ میں اتار چڑھاؤ اور شرح سود میں تبدیلی کو قرض کے بوجھ میں اضافے کی بنیادی وجوہات بتایا گیا ہے۔
وزارت خزانہ کے مطابق پاکستان کے مجموعی قرضوں کا 67.7 فیصد اندرونی جب کہ 32.3 فیصد بیرونی قرضوں پر مشتمل ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 80 فیصد قرض فلوٹنگ ریٹ پر حاصل کیا گیا، جس سے شرح سود کا خطرہ برقرار ہے۔ مختصر مدت کے قرضوں کی شرح 24 فیصد ہے، جس سے ری فنانسنگ کا دباؤ بڑھا ہوا ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ زیادہ تر بیرونی قرضے رعایتی نوعیت کے ہیں، جو دوطرفہ اور کثیرالجہتی ذرائع سے حاصل کیے گئے، تاہم فلوٹنگ ریٹ والے بیرونی قرضوں کی شرح 41 فیصد ہے، جو درمیانی سطح کے خطرے کی نشاندہی کرتی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ہزار ارب روپے ہے رپورٹ میں قرضوں کی سال میں گیا ہے
پڑھیں:
پاکستان میں صحافیوں پر حملوں میں 60 فیصد اضافہ
فریڈم نیٹ ورک کی سالانہ رپورٹ کے مطابق نومبر 2024 سے ستمبر 2025 کے دوران صحافیوں پر حملے کے 142 واقعات ریکارڈ کیے گئے، ریکارڈ کیے گئے زیادہ تر کیسز پنجاب اور اسلام آباد سے رپورٹ ہوئے۔ اسلام ٹائمز۔ فریڈم نیٹ ورک کا کہنا ہے کہ پاکستان میں صحافیوں پر حملوں میں 60 فیصد اضافہ ہوا ہے جس سے اظہارِ رائے کی آزادی کو خطرہ لاحق ہے۔ فریڈم نیٹ ورک کی سالانہ رپورٹ کے مطابق نومبر 2024 سے ستمبر 2025 کے دوران صحافیوں پر حملے کے 142 واقعات ریکارڈ کیے گئے، ریکارڈ کیے گئے زیادہ تر کیسز پنجاب اور اسلام آباد سے رپورٹ ہوئے۔ فریڈم نیٹ ورک کے مطابق وفاقی حکومت کے پہلے سال کے دوران 36 مقدمات درج کیے گئے، جن میں سے 22 پیکا اور 14 پاکستان پینل کوڈ کے تحت تھے۔ رپورٹ میں جاری اعداد وشمار میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں صحافیوں پر حملوں میں 60 فیصد اضافہ ہوا ہے جس سے اظہارِ رائے کی آزادی کو خطرہ لاحق ہے۔