سینئر بیوروکریٹس کی کارپوریٹ آمدنی پر عائد پابندی ختم، لا محدود مالی فوائد کا راستہ کھل گیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) حکومت نے پیر کے روز سینئر بیوروکریٹس کے لیے مالی فوائد حاصل کرنے کا تقریباً لامحدود راستہ کھول دیا، جب کہ بیک وقت انہی اداروں پر کفایت شعاری کے اقدامات نافذ کر دیے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارتِ خزانہ نے ایک اعلامیے میں کہا ہے کہ 10 جولائی 2014 کو جاری ہونے والا وہ حکم نامہ جس میں کارپوریٹ اداروں کے بورڈ اجلاسوں سے حاصل ہونے والی آمدنی کو سالانہ 10 لاکھ روپے تک محدود کیا گیا تھا، ابتدائی طور پر واپس لے لیا گیا ہے، یعنی یوں سمجھا جائے کہ وہ نوٹی فکیشن کبھی جاری ہی نہیں ہوا۔
12 جون 2024 کو جاری ہونے والے نئے حکم نامے میں (جو وفاقی کابینہ کی منظوری سے جاری کیا گیا تھا) کہا گیا تھا کہ جو سرکاری ملازمین کمپنیوں/تنظیموں کے بورڈ میں تعینات ہوتے ہیں اور فیس کے حق دار بنتے ہیں، وہ مالی سال میں زیادہ سے زیادہ 10 لاکھ روپے تک معاوضہ لینے کے مجاز ہوں گے۔
اس سے زائد رقم حاصل ہونے کی صورت میں افسر کو وہ رقم سرکاری خزانے میں جمع کرانی ہوتی تھی۔
بورڈ میٹنگ فیس پر حد مقرر کرنے کا فیصلہ سب سے پہلے تقریباً ایک دہائی قبل اُس وقت کے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے کیا تھا۔
یہ حکم چند سال تک نافذ رہا اور پھر نظر انداز کر دیا گیا، اسے گزشتہ سال واضح طور پر دہرایا گیا تھا، لیکن اب اسے ’ابتدائی طور پر واپس‘ لے لیا گیا ہے، یعنی مالی سال 25-2024 کے دوران حاصل کی گئی رقوم کو ان افسران کی قانونی آمدنی تصور کیا جائے گا۔
وزارتِ خزانہ نے ایک اور اعلامیہ جاری کیا جس میں کفایت شعاری کے اقدامات کو جاری رکھنے کا حکم دیا گیا، جنہیں اب وفاقی حکومت کے ماتحت اداروں، سرکاری کاروباری اداروں (ایس او ایز) اور قانونی و ریگولیٹری اداروں تک بھی توسیع دے دی گئی ہے۔
سرکاری کاروباری اداروں کے بارے میں اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ یہ کفایت شعاری کے اقدامات وفاقی حکومت کی طرف سے ایس او ایز (گورننس و آپریشنز) ایکٹ 2023 کی دفعہ 35 کے تحت ہدایت سمجھے جائیں گے اور قانونی اداروں کے لیے اُن کے اپنے قوانین کے متعلقہ سیکشنز کے تحت لاگو ہوں گے۔
ان پابندیوں میں ہر قسم کی گاڑیوں کی خریداری پر مکمل پابندی شامل ہے، اس کے علاوہ نئے عہدوں کی تخلیق، بیرون ملک علاج اور سرکاری خرچ پر غیر ضروری غیر ملکی دوروں پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔
علاوہ ازیں، وزارت نے تمام سول پنشنرز (جن میں دفاعی بجٹ سے تنخواہ پانے والے سویلین، ریٹائرڈ مسلح افواج کے اہلکار اور سول آرمڈ فورسز کے ریٹائرڈ اہلکار شامل ہیں) کی خالص پنشن میں 7 فیصد اضافے کا بھی اعلان کیا ہے۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: گیا تھا
پڑھیں:
قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی عائد، 10 سال قید کی سزا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
آستانہ: قازقستان میں نیا قانون نافذ ہوگیا ہے جس کے تحت ملک میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس نے اعلان کیا ہے کہ اب اگر کوئی بھی شخص کسی خاتون یا لڑکی کو زبردستی شادی پر مجبور کرے گا تو اسے 10 سال تک قید کی سزا دی جا سکتی ہے، اس قانون کا مقصد جبری شادیوں کی حوصلہ شکنی کرنا اور کمزور طبقات خصوصاً خواتین اور نوجوانوں کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ دلہنوں کے اغوا پر بھی سختی سے پابندی لگا دی گئی ہے، اس سے قبل اگر کوئی اغوا کار متاثرہ خاتون کو اپنی مرضی سے چھوڑ دیتا تو قانونی کارروائی سے بچنے کے امکانات موجود ہوتے تھے، نئے قانون کے بعد یہ سہولت مکمل طور پر ختم کر دی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق قازقستان میں جبری شادیوں کے قابلِ اعتماد اعداد و شمار موجود نہیں تھے کیونکہ ملک کے کرمنل کوڈ میں اس حوالے سے کوئی علیحدہ شق شامل نہیں تھی، رواں برس کے اوائل میں ایک رکنِ پارلیمان نے انکشاف کیا تھا کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران پولیس کو جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا کے 214 کیسز رپورٹ ہوئے۔
یاد رہے کہ قازقستان میں خواتین کے حقوق کے مسائل 2023 میں اس وقت عالمی میڈیا کی توجہ کا مرکز بنے تھے جب ایک سابق وزیر نے اپنی اہلیہ کو قتل کر دیا تھا۔ اس واقعے کے بعد ملک میں خواتین کے تحفظ سے متعلق قوانین بنانے کا دباؤ بڑھ گیا تھا، اور نیا قانون اسی سلسلے کی کڑی ہے۔