Nawaiwaqt:
2025-12-13@13:57:43 GMT

پاکستان میں میں میٹا کا اے آئی اردو ورژن متعارف

اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT

پاکستان میں میں میٹا کا اے آئی اردو ورژن متعارف

پاکستان میں ڈیجیٹل ترقی کے ایک نئے باب کا آغاز ہو گیا ہے۔ وزارتِ انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونی کیشن نے عالمی ٹیکنالوجی کمپنی ”میٹا“ کے اشتراک سے اے آئی کا اردو ورژن ”الف“ (ALIF) متعارف کروادیا ہے۔ اس پیش رفت کا مقصد پاکستان میں ٹیکنالوجی کو عام فہم اور سب کے لیے قابلِ رسائی بنانے کی سمت ایک اہم پیش رفت ہے۔ یہ اہم اعلان اسلام آباد میں منعقد ہونے والے خصوصی ایونٹ ”فیوچر اِن فوکس: اے آئی اینڈ انِّوویشن“ میں کیا گیا، جس میں حکومتی نمائندوں، ماہرینِ صنعت، اور تعلیمی اداروں کے اہلکاروں نے شرکت کی۔ اس تقریب کا بنیادی مقصد پاکستان میں مصنوعی ذہانت اور ڈیجیٹل جدّت کے فروغ کو تیز تر بنانا تھا۔ ”الف“ کے آغاز کے ساتھ، پاکستانی عوام اب اپنی زبان میں سوالات پوچھ سکتے ہیں، معلومات حاصل کر سکتے ہیں، اور مختلف موضوعات پر گفتگو کر سکتے ہیں۔ اس اقدام سے ٹیکنالوجی تک رسائی میں آسانی پیدا ہوگی۔وفاقی وزیر برائے آئی ٹی، شازہ فاطمہ خواجہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ، ”ڈیجیٹل نیشن وژن“ کے تحت پاکستان تیزی سے اُس دور کی جانب بڑھ رہا ہے جہاں ٹیکنالوجی ہر شہری کو بااختیار بنائے گی۔ میٹا اے آئی کا اردو ورژن الف اس بات کی علامت ہے کہ ہم ایک شمولیتی ڈیجیٹل مستقبل کی طرف بڑھ رہے ہیں، جہاں زبان کسی کے لیے رکاوٹ نہیں ہوگی۔ میٹا کی جانب سے متعارف کردہ ”الف“ اب صارفین کو یہ سہولت دیتا ہے کہ وہ میٹا کی مصنوعی ذہانت سے انگریزی کے ساتھ اردو میں بھی گفتگو کرسکیں۔ اس اقدام سے پاکستان بھر کے صارفین کے لیے معلومات تک رسائی آسان ہو جائے گی، اظہارِ خیال میں سہولت ملے گی، اور ٹیکنالوجی کے استعمال کا دائرہ وسیع ہوگا۔تقریب کے دوران میٹا نے ”ٹرانسفارمنگ پبلک سیکٹر انوویشن اِن ایشیا پیسفک وِد لاما“ کے مقامی ورژن کی بھی نقاب کشائی کی، جو ڈیلوئٹ کے تعاون سے تیار کیا گیا ہے۔ اس رہنما دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح میٹا کا اوپن سورس ماڈل ’لاما‘ حکومتی اداروں کی کارکردگی کو بہتر بنا سکتا ہے، عوامی خدمات کو مؤثر بنا سکتا ہے، اور ڈیٹا کے تحفظ کو یقینی بنا سکتا ہے۔یہ شراکت داری صرف عوامی خدمات تک محدود نہیں بلکہ میٹا، وزارتِ انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونی کیشن، ہائر ایجوکیشن کمیشن، نیشنل کمپیوٹنگ اینڈ ایمرجنگ سائنسز ایکریڈیشن کونسل، اور ایٹم کیمپ نے حال ہی میں ایک اے آئی لٹریسی پروگرام کا آغاز کیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت ملک بھر کی جامعات میں 350 ایسے اساتذہ کو تربیت دی جائے گی جن کا پس منظر کمپیوٹر سائنس سے نہیں، تاکہ وہ طلبہ کو مصنوعی ذہانت کی بنیادی مہارتیں سکھا سکیں اور مستقبل کے تقاضوں کے لیے تیار کر سکیں۔میٹا نے ”گورنمنٹ ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن ایکسپیریئنس 2025“ پروگرام کا بھی اعلان کیا، جو حکومتی اداروں کو جدید ڈیجیٹل ٹولز، پالیسی تجربات، اور عالمی معیار کی حکمتِ عملیاں فراہم کرے گا۔ اس پروگرام کے ذریعے عوامی خدمات کو زیادہ مؤثر، شفاف، اور جدید خطوط پر استوار کرنے میں مدد ملے گی۔”الف“ کا اجرا اس بات کی علامت ہے کہ پاکستان میں ٹیکنالوجی صرف چند ماہرین تک محدود نہیں رہی۔ اب عام شہری بھی اپنی زبان میں جدید ترین اے آئی سہولتوں سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ یہ اقدام نہ صرف ڈیجیٹل شمولیت کی طرف ایک بڑا قدم ہے بلکہ پاکستان کے ٹیکنالوجی کے مستقبل کو نئی سمت دینے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔



.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: پاکستان میں سکتے ہیں اے آئی کے لیے

پڑھیں:

امریکا نے پاکستان کے F-16 طیاروں کیلئے جدید ٹیکنالوجی فروخت کرنے کی منظوری دے دی

امریکا نے پاکستان کے ایف-16 لڑاکا طیاروں کے لیے جدید ٹیکنالوجی اور معاونت کی فروخت کی منظوری دے دی ہے.جس کی مجموعی مالیت 68 کروڑ 60 لاکھ ڈالر ہے۔ یہ بات امریکی ڈیفینس سیکیورٹی کوآپریشن ایجنسی (ڈی ایس سی اے) کی جانب سے 8 دسمبر کو کانگریس کو بھیجے گئے خط میں بتائی گئی۔فروخت میں لنک16 سسٹمز، کرپٹوگرافک آلات، ایویونکس اپ گریڈ، تربیت اور مکمل لاجسٹک سپورٹ شامل ہیں۔ڈی ایس سی اے نے خط میں کہا کہ یہ فروخت امریکا کی خارجہ اور قومی سلامتی کے مقاصد کے مطابق ہے کیونکہ اس سے پاکستان کو انسدادِ دہشت گردی کی کارروائیوں اور مستقبل کے ممکنہ آپریشنز میں امریکا اور اس کے اتحادیوں کے ساتھ انٹرآپریبلٹی برقرار رکھنے میں مدد ملے گی۔خط کے مطابق یہ فروخت پاکستان کے ایف-16 بیڑے کو جدید بنانے، اس کی حفاظت بہتر کرنے اور اسے موجودہ و مستقبل کے خطرات سے نمٹنے کے قابل بنانے میں معاون ہوگی۔اس اپ گریڈ سے بلاک–52 اور Mid Life Upgrade ایف-16 طیاروں کے استعمال کی مدت 2040 تک بڑھ جائے گی۔امریکا نے کہا کہ پاکستان اس ٹیکنالوجی کو آسانی سے استعمال کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور یہ فروخت خطے میں طاقت کا توازن بھی نہیں بدلے گی۔اس معاہدے کا مرکزی کنٹریکٹر لاک ہیڈ مارٹن ہوگا اور اس پر عملدرآمد کے لیے پاکستان میں کسی اضافی امریکی اہلکار کی ضرورت نہیں ہوگی.کل 68 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کے اس پیکیج میں 3 کروڑ 70 لاکھ ڈالر مالیت کا بڑی دفاعی سازوسامان شامل ہے، جس میں 92 لنک16 ڈیٹا لنک سسٹمز اور 6 غیر دھماکا خیز Mk–82 بم باڈیز شامل ہیں۔ باقی 64 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کے آلات میں جدید شناختی سسٹمز، کرپٹوگرافک ماڈیولز، سافٹ ویئر و ہارڈویئر اپ گریڈ، تربیت، سمیولیٹرز، اسپئیر پارٹس اور تکنیکی معاونت شامل ہے۔پاکستان نے 2021 میں ایف-16 بیڑے کی اپ گریڈیشن کی درخواست دی تھی.تاہم امریکا نے اس کا جواب مؤخر کر دیا تھا۔ اب جبکہ پاکستان دیگر لڑاکا پلیٹ فارمز پر زیادہ انحصار کر رہا ہے، وہ پھر بھی اس پیشکش کا خیر مقدم کرتا ہے، کیونکہ اس سے ایف-16 طیاروں کی آپریشنل عمر 2040 تک بڑھ جائے گی۔خط کے مطابق یہ فروخت پاکستان کے ایف-16 بیڑے کو محفوظ اور مؤثر طریقے سے چلانے میں مدد دے گی اور امریکا کے خارجہ و سیکیورٹی مقاصد کو بھی تقویت دے گی۔

متعلقہ مضامین

  • پاک ترکیہ تعلقات میں اقتصادی و دفاعی تعاون کا نیا باب
  • پاکستان میں کون سی سولر ٹیکنالوجی سب سے کارآمد؟
  • امریکا پاکستان کو ایف 16 کے پرزے اور جدید ٹیکنالوجی دے گا
  • وفاقی وزیرآئی ٹی شزا فاطمہ سے میٹا وفدکی ملاقات
  • پاکستان نے ایشیا پیسیفک میں 7ایوارڈ جیت لیے
  • پاکستان کے ایف 16 طیارے: امریکا نے جدید ٹیکنالوجی فروخت کرنے کی منظوری دے دی
  • میٹا وفد، شزا فاطمہ ملاقات، ڈیجیٹل پالیسی اور آن لائن سیکیورٹی پر اہم گفتگو
  • امریکا نے پاکستان کے F-16 طیاروں کیلئے جدید ٹیکنالوجی فروخت کرنے کی منظوری دے دی
  • گوگل اے آئی گلاسز متعارف کرانے کی تیاری کر رہا ہے
  • مستحقین کیلئے خوشخبری ,ادائیگیوں میں شفافیت کیلئے ڈیجیٹل سسٹم متعارف