استنبول میں پاکستان اور افغان طالبان مذاکرات کا تیسرا مرحلہ 18 گھنٹے جاری، کابل کی ہدایات نے پیش رفت روک دی
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
اسلام آباد (طارق محمود سمیر) استنبول میں پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کا تیسرا مرحلہ 18 گھنٹے طویل اجلاسوں کے بعد بغیر کسی حتمی نتیجے کے اختتام پذیر ہوگیا۔ ذرائع کے مطابق مذاکرات کے دوران افغان طالبان کے وفد نے متعدد مواقع پر پاکستان کے اس مؤقف سے اتفاق کیا کہ خوارج (ٹی ٹی پی) اور دہشت گردی کے خلاف مصدقہ، یقینی اور مشترکہ کارروائی ناگزیر ہے۔
ذرائع کے مطابق افغان وفد نے میزبانوں کی موجودگی میں بھی اس بنیادی نکتے کو درست تسلیم کیا، تاہم ہر بار کابل سے موصول ہونے والی ہدایات کے بعد ان کا مؤقف تبدیل ہو جاتا رہا، جس کے باعث بات چیت بار بار تعطل کا شکار ہوئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے دوران کابل سے ملنے والے غیر منطقی اور ناجائز مشورے ہی مذاکرات کے بے نتیجہ رہنے کی اصل وجہ بنے۔ اس کے باوجود پاکستان اور میزبان فریقین اب بھی معاملے کو سنجیدگی، تدبر اور سفارتی دانشمندی سے حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ ایک آخری کوشش جاری ہے تاکہ طالبان کی ہٹ دھرمی کے باوجود کسی منطقی اور پرامن راستے سے مسئلہ حل کیا جا سکے۔ مذاکرات کے ایک ممکنہ آخری دور کی تیاریوں پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: مذاکرات کے
پڑھیں:
استنبول میں پاک افغان مذاکرات کا تیسرا دور؛ طالبان وفد کا تحریری معاہدے سے گریز
استبول میں پاک افغان مذاکرات تیسرے دور میں داخل ہوگیا لیکن تاحال طالبان کسی بھی قسم کا تحریری معاہدہ نہ کرنے کی ضد پر اڑے ہوئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق افغان طالبان کے غیر لچکدار اور غیر حقیقی رویے کے باعث یہ دور بھی نتیجہ خیز ہوتا نظر نہیں آ رہا ہے۔ طالبان وفد تحریری معاہدہ کرنے سے گریز کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ ہفتے کے روز 9 گھنٹے اور پھر اتوار کو 13 گھنٹے سے زائد طویل مذاکرات بھی کسی نتیجے پر پہنچے بغیر ختم ہوگئے تھے۔
آج امید کی جا رہی تھی کہ مذاکرات میں کوئی پیشرفت ہوجائے گی لیکن اب تک کسی قسم کا تحریری معاہدہ طے نہیں پایا جا سکا ہے۔
پاکستان کا اصولی مؤقف بدستور واضح ہے کہ دہشت گرد عناصر کی پشت پناہی بند کی جائے اور افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہو۔
یاد رہے کہ پاکستان نے افغانستان کی درخواست پر جنگ بندی میں توسیع بھی کی تھی اور مذاکرات کی کامیابی کے لیے ہمیشہ مثبت رویہ اپنایا ہے۔
مخالف فریق کے منفی رویے کے باوجود پاکستان، قطر اور ترکیہ خلوصِ نیت سے امن مذاکرات کی کامیان کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ طالبان نے امریکا سے معاہدے میں بھی اس بات کی یقین دہانی کرائی تھی کہ افغان سرزمین کسی بھی ملک کی سلامتی اور دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہوگی۔