City 42:
2025-12-12@08:20:29 GMT

پاکستان کے افغان طالبان سے مذاکرات کا تیسرا بے ثمر دور

اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT

استنبول میں پاکستان افغان طالبان مزاکرات کا تیسرا روز بھی کسی نتیجہ کے بغیر تمام ہوا۔  مذاکراتی نشست کو 11 گھنٹے سے زائد وقت گزر گیا. سفارتی ذرائع کےمطابق مذکرات میں رکاوٹیں پیدا ہو چکی ہیں جس کے باعث کسی مثبت پیش رفت کے امکانات انتہائی کم ہو چکے ہیں۔

پاکستان افغان طالبان کے درمیان تیسرے روز مذاکرات کو 10 گھنٹے سے زائد ہو گئے تو سفارتی ذرائع نے بتایا کہ  پاکستان اور طالبان حکومت کے درمیان مذاکرات میں رکاوٹیں پیدا ہو گئی ہیں۔ 

بھارتی سٹار کرکٹرICUمیں داخل، وجہ کیا بنی؟

طالبان حکومت کسی بات پر تحریری طور پر اتفاق کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔  سفارتی ذرائع بتا رہے ہیں کہ مذاکرات میں رکاوٹ کے بعد، کسی مثبت نتیجے کی امیدیں انتہائی معدوم ہوگئی ہیں۔ 

طالبان حکومت پاکستان کے جائز تحفظات کو سمجھتی ہے لیکن  تاہم قندھار اور کابل کے بعض طاقتور لوگ دہشت گرد نیٹ ورکس کی حمایت چھوڑنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔

مذاکرات کے میزبان اور ثالث بھی پاکستان کی جائز سیکیورٹی تحفطات کو سمجھتے ہیں۔ وہ پاکستان کی جائز سیکیورٹی تحفطات سے متفق ہیں۔

پاکستان کے تمام ائیرپورٹس کو کیش لیس بنانے کا فیصلہ

Waseem Azmet.

ذریعہ: City 42

پڑھیں:

افغان سرزمین بیرونی عسکری سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں، طالبان وزیر خارجہ امیر خان متقی

کابل میں علما کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے طالبان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے واضح کیا ہے کہ افغان شہریوں کو افغانستان سے باہر کسی بھی قسم کی عسکری سرگرمی میں حصہ لینے کی اجازت نہیں، اور اس حکم کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ نظام کا تحفظ صرف سکیورٹی اداروں نہیں بلکہ تمام افغانوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔

بیرونِ ملک عسکری سرگرمیوں کی واضح ممانعت

یاد رہے کہ کابل میں بدھ کے روز ہونے والے علما کے اجتماع میں جاری کردہ فیصلوں اور فتوؤں کی بنیاد پر امیر خان متقی نے کہا کہ افغانستان کی سرزمین کسی بھی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہیے۔

انہوں نے بتایا کہ علما نے متفقہ طور پر قرار دیا ہے کہ جو افغان بیرونِ ملک جنگی سرگرمیوں میں شریک ہوگا، اسے اسلامی امارت کے خلاف نافرمانی سمجھا جائے گا اور اس پر کارروائی ہو سکتی ہے۔

نظام کا تحفظ ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے

طالبان وزیر خارجہ نے کہا کہ علما کی قرارداد کے مطابق موجودہ نظام کا دفاع صرف سکیورٹی فورسز یا سرکاری اہلکاروں کی ذمہ داری نہیں بلکہ ہر مسلمان شہری پر لازم ہے کہ وہ امارتِ اسلامی کے نظام کو داخلی اختلافات سے بچائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی فرد یا گروہ افغانستان کی خودمختاری یا طالبان حکومت پر حملہ کرتا ہے تو اس کے خلاف جہاد عوام پر فرض ہو جاتا ہے۔

میٹنگ کافی نہیں، تحریری یقین دہانی چاہیے

پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان طاہر اندرا بی نے علما کے اجلاس اور اس کی قرارداد کو ناکافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد کو اب تک قرارداد کی سرکاری کاپی موصول نہیں ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ یہ پیش رفت مثبت ہو سکتی ہے لیکن پاکستان طالبان حکومت اور ملا ہیبت اللہ دونوں سے تحریری ضمانت چاہتا ہے کہ افغان سرزمین سے ٹی ٹی پی کی کارروائیاں نہیں ہوں گی۔

پاکستان کی جانب سے فتوے کی درخواست اور طالبان کا جواب

طالبان مذاکراتی ٹیم کے سربراہ رحمت اللہ نجیب کے مطابق استنبول مذاکرات میں پاکستان نے ملا ہیبت اللہ سے ٹی ٹی پی کے خلاف واضح فتویٰ طلب کیا تھا، تاہم طالبان وفد نے کہا کہ ملا ہیبت اللہ فتوے جاری نہیں کرتے۔
طالبان نے پاکستان کو مشورہ دیا کہ اگر فتویٰ درکار ہے تو درخواست دارالافتاء میں جمع کرائی جائے۔

ٹی ٹی پی حملوں اور سرحدی کشیدگی کے باعث تناؤ برقرار

پاکستان کا مؤقف ہے کہ ٹی ٹی پی کے عسکریت پسند افغان سرزمین سے پاکستانی فورسز پر حملے کرتے ہیں، جب کہ طالبان اس دعوے کی تردید کرتے ہیں اور اسے پاکستان کا داخلی مسئلہ قرار دیتے ہیں۔

دوحہ اور استنبول مذاکرات کے باوجود دونوں ممالک کے تعلقات میں کشیدگی موجود ہے اور سرحدی جھڑپوں کے باعث دوطرفہ تجارت بارہا متاثر ہوئی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • افغان علما اور طالبان حکومت کا بیرون ملک کارروائی کرنے والوں کو سخت پیغام، مضمحل فضا میں تازہ ہوا کا جھونکا
  • افغان سرزمین بیرونی عسکری سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں، طالبان وزیر خارجہ امیر خان متقی
  • افغانستان: عالمی دہشت گردوں کا ہیڈ کوارٹر
  • پاکستان کا افغان طالبان سے تحریری ضمانتوں کا مطالبہ—بھارت کی ریاستی دہشت گردی بے نقاب، دفترِ خارجہ کا دوٹوک اعلان!
  • پاکستان اور افغان طالبان میں روایتی معنوں میں جنگ بندی نہیں، دفتر خارجہ
  • پاک افغان تجارتی کشیدگی، اصل مسئلہ سرحد نہیں، دہشتگردی ہے
  • افغانستان سے دہشتگردی قومی سلامتی کیلئے سنگین خطرہ ہے،پاکستان
  • افغان علماء، مشائخ کا مشترکہ اعلامیہ، بیرون ملک فوجی سرگرمیاں ممنوع قرار
  • طالبان کی ضد نے افغانستان کی معیشت ڈبو دی، کراچی کا راستہ بند ہونے سے اشیا کی لاگت دگنی ہوگئی
  • چیف آف ڈیفنس فورسز فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کا افغان طالبان رجیم کو انتباہ: کیا یہ پالیسی میں نیا موڑ ہے؟