استبول میں پاک افغان مذاکرات تیسرے دور میں داخل ہوگیا لیکن تاحال طالبان کسی بھی قسم کا تحریری معاہدہ نہ کرنے کی ضد پر اڑے ہوئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق افغان طالبان کے غیر لچکدار اور غیر حقیقی رویے کے باعث یہ دور بھی نتیجہ خیز ہوتا نظر نہیں آ رہا ہے۔ طالبان وفد تحریری معاہدہ کرنے سے گریز کر رہے ہیں۔

یاد رہے کہ ہفتے کے روز 9 گھنٹے اور پھر اتوار کو 13 گھنٹے سے زائد طویل مذاکرات بھی کسی نتیجے پر پہنچے بغیر ختم ہوگئے تھے۔

آج امید کی جا رہی تھی کہ مذاکرات میں کوئی پیشرفت ہوجائے گی لیکن اب تک کسی قسم کا تحریری معاہدہ طے نہیں پایا جا سکا ہے۔

پاکستان کا اصولی مؤقف بدستور واضح ہے کہ دہشت گرد عناصر کی پشت پناہی بند کی جائے اور افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہو۔

یاد رہے کہ پاکستان نے افغانستان کی درخواست پر جنگ بندی میں توسیع بھی کی تھی اور مذاکرات کی کامیابی کے لیے ہمیشہ مثبت رویہ اپنایا ہے۔

مخالف فریق کے منفی رویے کے باوجود پاکستان، قطر اور ترکیہ خلوصِ نیت سے امن مذاکرات کی کامیان کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ طالبان نے امریکا سے معاہدے میں بھی اس بات کی یقین دہانی کرائی تھی کہ افغان سرزمین کسی بھی ملک کی سلامتی اور دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہوگی۔

 

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور ترکیہ میں جاری

ترکیہ کے شہر استنبول میں پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کا دوسرا مرحلہ شروع ہوگیا ہے، جہاں ثالثی کردار ادا کرنے والے فریقین کی موجودگی میں دونوں جانب سے نئی تجاویز پیش کی گئی ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق استنبول میں جاری ان مذاکرات سے قبل فریقین نے ایک دوسرے کی سابقہ تجاویز پر اپنے تحریری جوابات دینے کے ساتھ ساتھ متبادل نکات بھی سامنے رکھے۔

یہ بھی پڑھیں: افغان مہاجرین کی باعزت واپسی، اپنی سرزمین ایک دوسرے کیخلاف استعمال نہیں ہونے دینگے، پاکستان افغانستان کا اتفاق

ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے دوران ثالث بھی متحرک کردار ادا کر رہے ہیں تاکہ فریقین کے درمیان کسی ممکنہ پیش رفت کو یقینی بنایا جا سکے۔

یاد رہے کہ استنبول کے ایک مقامی ہوٹل میں مذاکرات کا پہلا دور ہفتہ 25 اکتوبر کو دوپہر قریباً ڈھائی بجے شروع ہوا تھا، جو 9 گھنٹے سے زیادہ وقت تک جاری رہا۔

سفارتی ذرائع کے مطابق پہلے دور میں افغان طالبان نے کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی نئی جگہ پر منتقلی کی تجویز دی تھی، تاہم پاکستان نے یہ پیشکش قبول نہیں کی۔

پاکستانی وفد نے افغان طالبان سے مطالبہ کیاکہ وہ ٹی ٹی پی کے خلاف فیصلہ کن کارروائی سے متعلق اپنے وعدوں پر عملی اقدامات کریں اور عالمی برادری سے کیے گئے عہد پورے کریں۔

یہ بھی پڑھیں: دوحہ میں نتیجہ خیز مذاکرات کے بعد پاکستان و افغانستان فوری جنگ بندی پر متفق

ذرائع کے مطابق مذاکرات میں پاکستان کا 7 رکنی وفد شامل ہے، جس میں اعلیٰ عسکری، انٹیلی جنس اور وزارتِ خارجہ کے نمائندے شریک ہیں، جبکہ افغانستان کے 7 رکنی وفد کی قیادت نائب وزیرِ داخلہ کر رہے ہیں۔

اس سے قبل دونوں ممالک نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے مذاکرات میں جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews استنبول پاکستان افغانستان مذاکرات دوسرا دور جاری وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • استنبول مذاکرات کا تیسرا دور جاری، افغان طالبان کا تحریری معاہدے سے گریز
  • استنبول مذاکرات کا تیسرا دور: افغان طالبان کی ٹی ٹی پی معاملے پر ٹال مٹول جاری، ثالث معاہدہ یقینی بنانے کے لیے کوشاں
  •  پاک, افغان طالبان مذاکرات , تیسرا دور شروع
  • پاکستان اور افغان حکومت کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور شروع
  • پاک افغان مذاکرات کا تیسرا دور: طالبان کے مسودے میں شامل دو بنیادی مطالبات کیا ہیں؟
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور ترکیہ میں جاری
  • پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور ختم
  • استنبول میں پاک افغان مذاکرات کا دوسرا دور شروع، دوحا معاہدے پر پیش رفت کا جائزہ
  • پاک-افغان مذاکرات کا دوسرا دور آج استنبول میں ہوگا