استنبول میں پاک افغان طالبان مذاکرات کے تیسرے دور کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT
—فائل فوٹو
ترکیہ کے شہر استنبول میں پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کے تیسرے دور کا آغاز ہو گیا۔
پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہوا تھا جس میں دونوں ممالک کے درمیان سیز فائر پر اتفاق کیا گیا تھا۔
دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور دو روز قبل استنبول میں ہوا تھا جس میں پہلے دور میں طے پانے والے نکات پر عمل درآمد کا جائزہ لیا گیا تھا۔
پاکستان اور افغانستان کے وفود کی استنبول میں آج دوبارہ ملاقات شروع ہو گئی ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق پاکستان نے افغان حکام کو دہشت گردی کی روک تھام کا جامع پلان دیا تھا۔
اس حوالے سے وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھی میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ افغان طالبان کے پاس دو ہی آپشن ہیں یا تو امن کے ساتھ رہیں یا پھر ہماری ان کے ساتھ کھلی جنگ ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: افغان طالبان استنبول میں کے درمیان
پڑھیں:
استنبول مذاکرات کا تیسرا دور جاری، افغان طالبان کا تحریری معاہدے سے گریز
پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان استبول مذاکرات کا تیسرا دور جاری ہے. سفارتی ذرائع کے مطابق افغان طالبان تحریری معاہدہ کرنے سے گریز کر رہے ہیں، افغان طالبان کی جانب سےلچک نہ دکھانے پر صورتحال مزید پیچیدہ ہوگئی ہے۔سفارتی ذرائع کے مطابق ترکیہ کے شہر استنبول میں پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور جاری ہے. آج مذاکرات کے دور میں ثالث ابراہیم قالن بھی موجود ہیں۔ذرائع کے مطابق افغان طالبان تحریری معاہدہ کرنے سے گریز کر رہے ہیں، افغان طالبان کی جانب سے لچک نہ دکھانے پر صورتحال مزید پیچیدہ ہوگئی ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان ہفتے کو 9 گھنٹے اور اتوار کو 13 گھنٹے سے زائد دورانیے کے مذاکرات ہوئے تھے. تاہم کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا تھا۔اتوار کو ہونے والے مذاکرات کے دوسرے دور میں پاکستانی وفد نے افغان طالبان کے وفد کو حتمی موقف پیش کردیا تھا۔سیکیورٹی ذرائع نے بتایا تھا کہ پاکستانی وفد نے اپنے حتمی موقف میں واضح کر دیا تھا کہ افغان طالبان کی طرف سے کی جانے والی دہشت گردوں کی سرپرستی نامنظور ہے۔سیکیورٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ پاکستان نے واضح کیا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے خاتمے کے لیے ٹھوس اور یقینی اقدامات کرنے پڑیں گے۔سیکیورٹی ذرائع نے بتایا تھا کہ پاکستان کے برعکس طالبان کے دلائل غیر منطقی اور زمینی حقائق سے ہٹ کر ہیں.صاف دکھائی دے رہا ہے کہ افغان طالبان کسی اور ایجنڈے پر چل رہے ہیں۔سیکیورٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ یہ ایجنڈا افغانستان، پاکستان اور خطے کے استحکام کے مفاد میں نہیں ہے جب کہ مذاکرات میں مزید پیشرفت افغان طالبان کے مثبت رویے پر منحصر ہے۔