غزہ میں جنگ روکنے میں کوئی رکاوٹ نظر نہیں آتی‘ حماس اور اسرائیل کے درمیان معاہدے کے لیے کوششیں جاری ہیں. صدر ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔08 جولائی ۔2025 )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ان کے خیال میں غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے بہت اچھی بات چیت جاری ہے‘ غزہ میں جنگ روکنے میں کوئی رکاوٹ نظر نہیں آتی اور حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے قیام کے لیے ان کی کوششیں جاری ہیں اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے اعزاز میں دیے گئے عشائیے کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ کوئی رکاوٹ موجود ہے میرا خیال ہے کہ معاملات بہت اچھی طرح چل رہے ہیں .
(جاری ہے)
اس موقع پر اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ انہوں نے ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کیا ہے اور نوبل کمیٹی کو ارسال کیا گیا خط بھی انہیں پیش کیا ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ اس وقت امن قائم کر رہے ہیں، ایک ملک میں، ایک علاقے کے بعد دوسرے علاقے میں. یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے دوبارہ صدر منتخب ہونے کے بعد بینجمن نیتن یاہو اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان یہ تیسری ملاقات ہے تاہم اسرائیل اور ایران کے درمیان 12 روزہ جنگ اور ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کے ساتھ ساتھ اسرائیل پر داغے جانے والے ایرانی بیلسٹک میزائلوں کو روکنے اور تباہ کرنے میں امریکی مداخلت کے بعد دونوں فریقوں کے درمیان یہ پہلی ملاقات تھی . صدر ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ حماس غزہ میں 21 ماہ سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے تیار ہے خیال رہے کہ یہ ملاقات قطر میں حماس اور اسرائیل کے درمیان سیز فائر کے لیے بلواسطہ طور پر ہونے والے حالیہ مذاکرات کے دور کے بعد ہوئی ہے جو کہ بغیر کسی پیش رفت کے ختم ہوا تھا تاہم ان مذاکرات کے رواں ہفتے جاری رہنے کا امکان ہے. دونوں راہنماﺅں نے فلسطینیوں کو منتقل کرنے کے ممکنہ منصوبوں کے بارے میں پوچھا گیا تو امریکی صدر نے کہا کہ انہیں اسرائیل کے ہمسایہ ممالک سے تعاون حاصل ہے اطلاعات کے مطابق وائٹ ہاﺅس میں عشائیے کے دوران امریکہ اور اسرائیل کے سربراہان ہی نے شرکت کی تاہم مذاکرات کی میز پرسینئر امریکی اور اسرائیلی حکام بیٹھے تھے جن میں مشرق وسطیٰ کے امور کے لیے ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف بھی شامل تھے وٹکوف نے اجلاس میں کہا کہ ایرانی نمائندوں کے ساتھ مذاکرات اگلے ہفتے کے اندر شروع ہو سکتے ہیں. خیال رہے کہ تہران نے بارہا اس بات پر زور دیا ہے کہ وہ واشنگٹن کے ساتھ مذاکرات کو اس وقت تک بامعنی اور ممکن نہیں سمجھتا جب تک کہ اسے یقین نہیں کرایا جاتا کہ امریکہ کی طرف سے مزید کوئی فوجی حملہ نہیں کیا جائے گا.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اور اسرائیل کے کے درمیان کے بعد نے کہا کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
مولانا فضل الرحمان کا قطر کے سفارتخانے کا دورہ، مسلمہ امہ کے درمیان دفاعی معاہدے کی ضرورت پر زور
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سربراہ جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمان نے قطر کے سفارتخانے کا دورہ کیا اور قطر کے سفیر علی بن مبارک الخاطر سے ملاقات کی۔
ملاقات کے دوران مولانا فضل الرحمان نے قطر پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے قطر کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کیا۔
سربراہ جے یوآئی نے کہاکہ عرب اسلامی سربراہ اجلاس کا فوری انعقاد قابل تحسین ہے اور دوحا اجلاس اسلامی دنیا کے اتحاد اور وحدت کے لیے ایک نئے باب کا نقطہ آغاز ثابت ہوگا۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ مسلم دنیا کے لیے اپنے دفاع کے سلسلے میں باہمی اتحاد و اتفاق اب ناگزیر ہوچکا ہے، اس لیے امت مسلمہ کے مابین ایک مشترکہ دفاعی معاہدے کی ضرورت ہے۔
اس موقع پر قطر کے سفیر علی بن مبارک الخاطر نے مولانا فضل الرحمان کی یکجہتی پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ اسرائیلی حملے کے موقع پر پاکستانی قوم کی جانب سے اظہارِ یکجہتی قابل تحسین ہے۔