اسرائیل اور حماس کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور، معاہدےکی کوششوں کیلئے بالواسطہ بات چیت
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
قطر میں اسرائیل اور فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس کے درمیان جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے پر بات چیت کا تیسرا دور شروع ہوگیا ہے، جس میں فریقین معاہدے تک پہنچنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ مذاکرات بالواسطہ طور پر جاری ہیں اور دونوں جانب سے ثالثوں کے ذریعے پیغامات کا تبادلہ ہو رہا ہے۔
اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ ابتدائی دو ادوار میں کوئی نمایاں پیش رفت نہیں ہوسکی، تاہم مذاکراتی عمل میں شریک رہنماؤں کا اصرار ہے کہ معاہدہ اب بھی ممکن ہے اور کوششیں ترک نہیں کی گئیں۔ مذاکرات کے اس مرحلے کے کئی روز تک جاری رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
ادھر امریکی صدر کے دفتر سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ وائٹ ہاؤس کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹ کوف رواں ہفتے کے آخر میں دوحہ پہنچیں گے، جہاں وہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری مذاکرات میں براہِ راست شریک ہوں گے تاکہ کسی ممکنہ معاہدے کی راہ ہموار کی جا سکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اسپین میں امریکا اور چین کے درمیان تجارتی مذاکرات کا آغاز
میڈرڈ: امریکا اور چین کے حکام نے اسپین کے دارالحکومت میڈرڈ میں کشیدہ تجارتی تعلقات پر اہم مذاکرات شروع کر دیے ہیں۔
ان مذاکرات میں امریکی پابندیوں، روسی تیل کی خریداری، اور مشہور چینی ایپ ٹک ٹاک کی امریکی آپریشنز کی فروخت کی ڈیڈ لائن پر بات چیت ہو رہی ہے۔
رائٹرز کے مطابق امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ اور تجارتی نمائندہ جیمیسن گریئر نے میڈرڈ میں چینی نائب وزیراعظم ہی لی فینگ اور اعلیٰ تجارتی مذاکرات کار لی چنگ گانگ سے ملاقات کی۔ یہ ملاقات گزشتہ چار ماہ میں دونوں ممالک کے درمیان یورپ میں چوتھی بڑی نشست ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس اجلاس سے کسی بڑے بریک تھرو کی توقع کم ہے، تاہم امکان ہے کہ ٹک ٹاک کی فروخت کی ڈیڈ لائن میں توسیع کر دی جائے گی، ورنہ اسے امریکا میں بندش کا سامنا ہوگا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 10 نومبر تک چینی مصنوعات پر موجودہ محصولات برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، جبکہ ماہرین کے مطابق بڑے فیصلے ممکنہ طور پر سال کے آخر میں ٹرمپ اور چینی صدر شی جن پنگ کی ملاقات میں متوقع ہیں۔
مذاکرات میں روسی تیل کی خریداری پر دباؤ بڑھانے، برآمدی کنٹرولز اور امریکی اتحادیوں کو اضافی محصولات کے حوالے سے بھی بات چیت ہو رہی ہے۔