امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو کے اعزاز میں وائٹ ہاؤس میں عشائیہ دیا، جہاں دونوں رہنماؤں نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے جاری کوششوں پر تبادلۂ خیال کیا، صدر ٹرمپ نے اس موقع پر تصدیق کی کہ امریکا ایران کے ساتھ نئی بات چیت کا آغاز کرے گا۔

صدر ترمپ کی جانب سے ایران سے مذاکرات کا عندیہ گزشتہ ماہ ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کے بعد پہلی پیشرفت ہوگی، انہوں نے کہا کہ ہم نے ایران سے مذاکرات طے کرلیے ہیں، اور وہ بات کرنا چاہتے ہیں۔

نیتن یاہو، جو عالمی فوجداری عدالت کے وارنٹ گرفتاری کی وجہ سے کئی ممالک کے سفر سے محدود ہیں، آئندہ چند روز امریکا میں گزاریں گے، جہاں قطری دارالحکومت دوحہ میں اسرائیلی و حماس نمائندگان کے درمیان جنگ بندی کے مذاکرات جاری ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کی خاطر مذاکرات کسی پیش رفت کے بغیر ختم

اس موقع پر نیتن یاہو نے وائٹ ہاؤس میں دیے گئے عشائیے کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ انہوں نے صدر ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کیا ہے، انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ صدر ٹرمپ کی قیادت میں ہم مشرق وسطیٰ کے ساتھ امن قائم کرسکتے ہیں۔

تقریباً 21 ماہ سے جاری اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں، جس نے غزہ کی بیشتر عمارتوں کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا ہے، لاکھوں افراد بے گھر ہوچکے ہیں اور غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق 60 ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔

ایسے میں صدر ٹرمپ کی انتظامیہ نے ایک نئے 60 روزہ جنگ بندی منصوبے کی تجویز پیش کی ہے، جس کے تحت مرحلہ وار مغویوں کی رہائی اور اسرائیلی فوج کے کچھ علاقوں سے انخلاء کے بعد جنگ کے مستقل خاتمے کے لیے بات چیت کا آغاز کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: نیتن یاہو غزہ جنگ بندی کے خواہاں، آئندہ ہفتے حماس کے ساتھ معاہدہ طے پا سکتا ہے، ٹرمپ

صدر ٹرمپ نے امید ظاہر کی ہے کہ اس ہفتے معاہدہ طے پا سکتا ہے،گزشتہ ہفتے انہوں نے کہا تھا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ ’سخت مؤقف‘ اختیار کریں گے تاکہ معاہدہ یقینی بنایا جا سکے۔

دوسری جانب نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ اسرائیل، حماس کے مکمل خاتمے اور تمام یرغمالیوں کی رہائی تک غزہ پر حملے جاری رکھے گا، حماس نے اصرار کیا ہے کہ جنگ بندی اسی صورت ممکن ہوگی جب جنگ مکمل طور پر ختم کرنے کی ضمانت دی جائے، اس سے پہلے یرغمالیوں کی رہائی ممکن نہیں۔

یہ متضاد مؤقف قطر میں جاری جنگ بندی مذاکرات کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بنے ہوئے ہیں، جن کی معاونت مصر کر رہا ہے۔ تاہم، وائٹ ہاؤس میں نیتن یاہو نے کہا کہ ہم اپنے اُن فلسطینی پڑوسیوں سے امن قائم کریں گے جو ہمیں نیست و نابود کرنا نہیں چاہتے اور ہم ایسا امن چاہیں گے جس میں اسرائیل کی خودمختار سیکیورٹی مکمل طور پر ہمارے اختیار میں ہو۔

مزید پڑھیں:غزہ: 24 گھنٹوں میں 72 شہید، یورپی یونین کے رہنماؤں کا اسرائیلی جنگ فی الفور ختم کرنے کا مطالبہ

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق فلسطینی ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے امدادی سامان کے غزہ میں آزادانہ اور محفوظ داخلے کی اجازت نہ دینا مذاکرات میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔

امریکی حمایت یافتہ امدادی نظام کے نفاذ کے بعد، جو 11 ہفتوں کی اسرائیلی ناکہ بندی کے بعد مئی کے آخر میں شروع کیا گیا، سینکڑوں فلسطینی خوراک کی تلاش میں جاں بحق ہو چکے ہیں، اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق دفترکے مطابق گزشتہ ایک ماہ میں امدادی مراکز اور قافلوں کے قریب 613 ہلاکتیں ریکارڈ کی گئیں۔

امریکہ کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی، اسٹیو وٹکوف، رواں ہفتے دوحہ روانہ ہوں گے تاکہ جنگ بندی مذاکرات میں دوبارہ شامل ہو سکیں، انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ امریکا اور ایران کے درمیان مذاکرات آئندہ ہفتے کے دوران شروع ہو سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: غزہ میں اسرائیلی حملے، مزید 72 فلسطینی شہید، کھانے کے منتظر شہری بھی نشانہ بنے

پچھلے ماہ 3 ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے سے قبل امریکا ایران سے ممکنہ معاہدے پر بات چیت کر رہا تھا، جس کے تحت ایران کے جوہری پروگرام کے خاتمے کے بدلے اقتصادی پابندیاں نرم کی جاتیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق، جوہری مذاکرات جلد ناروے میں بحال ہونے والے ہیں، تاہم صدر ٹرمپ نے جگہ یا تفصیلات بتانے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس بارے میں کچھ نہیں کہنا چاہتے، لیکن آپ کل خبروں میں دیکھیں گے۔

’جب ہم نے ایران پر حملہ کیا، تو میرا مؤقف تھا کہ پھر بات چیت کا کیا فائدہ، لیکن اب انہوں نے ملاقات کی درخواست کی ہے، اور اگر ہم کوئی معاہدہ کاغذ پر لے آئیں، تو یہ ایک اچھی بات ہوگی۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسٹیو وٹکوف اسرائیل اقوام متحدہ امریکا امریکی صدر انسانی حقوق ایران جوہری تنصیبات حماس ڈونلڈ ٹرمپ غزہ مذاکرات نوبیل امن انعام نیتن یاہو وائٹ ہاؤس.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسٹیو وٹکوف اسرائیل اقوام متحدہ امریکا امریکی صدر ایران جوہری تنصیبات ڈونلڈ ٹرمپ مذاکرات نوبیل امن انعام نیتن یاہو وائٹ ہاؤس وائٹ ہاؤس نیتن یاہو کے مطابق انہوں نے بات چیت کے ساتھ بندی کے کہا کہ کے لیے نے کہا کے بعد

پڑھیں:

اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے بھی ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کر دیا

اسرائیلی وزیرِ اعظم بینیامن نیتن یاہو نے بھی امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو 2026 کے نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کرنے کا باضابطہ اعلان کیا۔ یہ قدم اس وقت اٹھایا گیا جب نیتن یاہو نے وائٹ ہاؤس میں صدر ٹرمپ، وزیرِ خارجہ مارکو روبیو، وزیرِ دفاع پیٹ ہیگسیتھ اور مشرق وسطیٰ کے مندوب اسٹیو وٹکوف سے ملاقات کی۔

نیتن یاہو نے اپنے خطاب میں کہا کہ وہ نہ صرف اسرائیلی عوام بلکہ دنیا بھر کے یہودیوں کی طرف سے صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کرتے ہیں، جنہوں نے مشرق وسطیٰ میں امن کے قیام کے لیے اہم اقدامات کیے ہیں۔ ان میں ابراہم معاہدہ، جس کے تحت اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے تعلقات کو معمول پر لایا گیا، ایک اہم سنگ میل ہے۔

اسرائیلی وزیرِ اعظم نے کہا ’ صدر ٹرمپ نے ایک کے بعد دوسرے ملک میں امن کے قیام میں اہم کردار ادا کیا ہے اور وہ نوبیل امن انعام کے حقدار ہیں۔‘

نیتن یاہو نے اس سلسلے میں ٹرمپ کو ایک خط بھی پیش کیا، جس میں انہوں نے نوبیل کمیٹی کو ٹرمپ کی نامزدگی کی درخواست بھیجنے کی اطلاع دی۔

یہ بھی پڑھیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نوبیل امن انعام 2026 کے لیے باضابطہ طور پر نامزد

صدر ٹرمپ نے اس خبر پر کہا کہ انہیں اس بات کا علم نہیں تھا کہ اسرائیلی وزیرِ اعظم نے ان کے لیے نوبیل کمیٹی کو خط بھیجا، مگر ان کے لیے یہ بات بہت معنی خیز ہے کہ ایسا خط اسرائیلی قیادت کی جانب سے آیا۔

اس موقع پر، صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکا نے اسرائیل کے ساتھ مل کر کئی اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں، جن میں ایران کی نیوکلیئر تنصیبات کو تباہ کرنا شامل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ ایران کے ساتھ امن بات چیت کے خواہاں ہیں اور چاہتے ہیں کہ ایران کے ساتھ تعلقات بہتر ہوں۔

اسرائیلی وزیرِ اعظم نے اس ملاقات میں فلسطینیوں کے حوالے سے بھی اپنے موقف کا اظہار کیا، اور کہا کہ فلسطینیوں کو اپنی گورننس کرنے کا حق ہونا چاہیے، لیکن ان کے پاس یہ طاقت نہیں ہونی چاہیے کہ وہ اسرائیل کو نقصان پہنچا سکیں۔

یہ ملاقات ایسے وقت میں ہوئی ہے جب اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے لیے بالواسطہ مذاکرات جاری ہیں۔

یہ بھی پڑھیے ’میں کچھ بھی کرلوں مجھے نوبیل انعام نہیں ملے گا‘، ٹرمپ اس قدر مایوس کیوں؟

دوسری جانب، پاکستان نے بھی صدر ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کرنے کا فیصلہ کیا ہے، خاص طور پر پاک بھارت کشیدگی میں ان کے اہم کردار کے اعتراف میں۔

اسرائیل اور امریکا کے درمیان اس تیزی سے بدلتی ہوئی سیاسی صورتحال میں اس نامزدگی کے اثرات عالمی سطح پر دیکھے جا سکتے ہیں، جہاں نوبیل کمیٹی کی جانب سے اس نامزدگی کی حتمی منظوری عالمی سیاست کے لیے اہم ثابت ہو گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نتنیاہو ڈونلڈ ٹرمپ نوبیل انعام

متعلقہ مضامین

  • مناسب وقت پر ایران پر عائد پابندیاں بھی اٹھائی جا سکتی ہیں‘ایران کے ساتھ مذاکرات طے کر لیے ہیں.ڈونلڈ ٹرمپ
  • ٹرمپ کا فلسطینیوں کو غزہ سے بے دخل کرنے کا منصوبہ سامنے آگیا، نیتن یاہو کا دو ریاستی حل سے انکار
  • حماس جنگ بندی کا معاہدہ چاہتی ہے، صدر ٹرمپ
  • اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے بھی ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کر دیا
  • نیتن یاہو نے صدر ٹرمپ کو نوبل امن انعام کیلیے نامزد کر دیا
  • ٹرمپ اور نیتن یاہو کی وائٹ ہاؤس میں ملاقات؛ غزہ جنگ بندی اور ایران پر اہم فیصلے متوقع
  • حماس اور اسرائیل کے پہلی بالواسطہ فائر بندی مذاکرات بے نتیجہ ختم
  • اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کی خاطر مذاکرات بغیر کسی پیش رفت ختم
  • نیتن یاہو کی جنگ بندی پر مشروط آمادگی، مذاکرات کے لیے قطری دعوت قبول