Jasarat News:
2025-10-29@00:32:08 GMT

انڈس موٹر کمپنی کو 6.7 ارب روپے کا منافع

اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی(کامرس رپورٹر) انڈس موٹر کمپنی لمیٹڈ (آئی ایم سی) نے مالی سال 2025-26 کی پہلی سہ ماہی (اختتام 30 ستمبر2025) کے مالیاتی نتائج کا اعلان کیا ہے، جو معیشت کی بتدریج بحالی کے دوران مضبوط فروخت اور بہتر منافع کی عکاسی کرتے ہیں۔کمپنی کی خالص فروخت 48 فیصد اضافے کے ساتھ 41.

6 ارب روپے سے بڑھ کر 61.7 ارب روپے ہوگئی، جبکہ بعد از ٹیکس منافع 5.1 ارب روپے سے بڑھ کر 6.7 ارب روپے تک جا پہنچا۔ فی حصص آمدنی (EPS) 64.77 روپے سے بڑھ کر 85.49 روپے رہی۔ بورڈ آف ڈائریکٹرز نے فی حصص 51 روپے کی پہلی عبوری نقد ڈویڈنڈ (گزشتہ سال فی حصص 39 روپے) کا اعلان کیا۔آئی ایم سی کی گاڑیوں کی فروخت میں 59 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 6,292 یونٹس سے بڑھ کر 9,976 یونٹس ہوگئی۔ پیداوار 54 فیصد اضافہ کے ساتھ 10,230 یونٹس رہی۔ یہ اضافہ ٹویوٹا کی کرولا اور یارس ماڈلز کی مستحکم طلب کے باعث ممکن ہوا۔ کمپنی نے اپنا مقامی آٹو مارکیٹ میں 15 فیصد حصہ برقرار رکھا۔کمپنی کے منافع میں اضافہ زیادہ فروخت، لاگت کے نظم و ضبط، مقامی پرزہ جات کے استعمال میں اضافے، مستحکم زرِمبادلہ کی شرح اور سپلائی چین کی بہتری کی بدولت ممکن ہوا۔نتائج پر تبصرہ کرتے ہوئے چیف ایگزیکٹو آفیسر، علی اصغر جمالی، نے کہا:‘‘یہ کارکردگی ہماری مضبوطی، اور صارفین کے ٹویوٹا پر پختہ اعتماد کی عکاس ہے۔ معاشی چیلنجز اور استعمال شدہ درآمدی گاڑیوں سے بڑھتی ہوئی مسابقت کے باوجود ہم مقامی پیداوار، عملی کارکردگی اور اعلیٰ معیار کی گاڑیوں کی فراہمی کے اپنے عزم پر قائم ہیں۔ ہماری توجہ پائیدار ترقی اور تمام اسٹیک ہولڈرز کے لیے طویل المدتی قدر پیدا کرنے پر مرکوز ہے۔’’پاکستان کی معیشت نے اس سہ ماہی کے دوران بتدریج بحالی کا مظاہرہ کیا، افراطِ زر کی اوسط شرح 4.2 فیصد رہی، جبکہ مالی خسارہ جی ڈی پی کے 4 فیصد تک محدود رہا۔ آٹو انڈسٹری میں مقامی طور پر تیار کی جانے والی گاڑیوں کی فروخت میں سال ہہ سال 53 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جو بہتر معاشی حالات اور کم فنانسنگ لاگت کی بدولت ممکن ہوا۔آئندہ کے لیے آئی ایم سی نے محتاط، مگر پْرامید نقطہ نظر اپنایا ہے، جس میں توجہ مقامی پیداوار، جدت اور کارکردگی پر مرکوز ہے۔ کمپنی نے زرِمبادلہ کے اتار چڑھاؤ، پالیسی تبدیلیوں اور استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد جیسے ممکنہ چیلنجز پر نظر رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔سی ای او، علی اصغر جمالی نے صارفین، ملازمین، ڈیلرز، وینڈرز اور شیئر ہولڈرز کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ کمپنی پاکستان کی آٹو انڈسٹری اور معیشت میں اپنے کردار کو مزید مضبوط بنانے کے لیے پائیدار ترقی کے عزم پر قائم ہے۔

کامرس رپورٹر گلزار

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: گاڑیوں کی سے بڑھ کر ارب روپے

پڑھیں:

اے آئی کے اثرات، ایمیزون نے 30 ہزار ملازمین کو فارغ کرنے کا فیصلہ کرلیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سان فرانسسکو: ای کامرس کی عالمی دیو ایمیزون نے منگل سے اپنے کارپوریٹ شعبے کے تقریباً 30 ہزار ملازمین کو فارغ کرنے کا منصوبہ بنا لیا ہے۔

روئٹرز کے مطابق، کمپنی نے یہ فیصلہ اخراجات میں کمی اور کرونا وبا کے دوران ہونے والی غیر معمولی بھرتیوں کے ازالے کے لیے کیا ہے۔ اس اقدام سے متعدد شعبے متاثر ہوں گے، جن میں ہیومن ریسورسز، آپریشنز، ڈیوائسز اینڈ سروسز، اور ایمیزون ویب سروسز (AWS) شامل ہیں۔

یہ تعداد اگرچہ ایمیزون کے 15 لاکھ 50 ہزار کل ملازمین کا ایک چھوٹا حصہ ہے، تاہم کارپوریٹ عملے (تقریباً 3 لاکھ 50 ہزار افراد) میں یہ 10 فیصد کمی بنتی ہے۔ اگر منصوبہ مکمل ہوا تو یہ 2022 کے بعد کمپنی کی سب سے بڑی چھانٹی ہوگی، جب 27 ہزار ملازمین کو فارغ کیا گیا تھا۔

ایمیزون کے سی ای او اینڈی جیسّی نے رواں سال جون میں کہا تھا کہ مصنوعی ذہانت (AI) کے بڑھتے استعمال سے مستقبل میں مزید نوکریوں میں کمی متوقع ہے، خاص طور پر ان شعبوں میں جہاں روایتی اور دہرانے والے کام خودکار بنائے جا سکتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق، یہ اقدام اس بات کا ثبوت ہے کہ ایمیزون نے اپنے کارپوریٹ ڈھانچے میں AI کے ذریعے پیداوار میں نمایاں اضافہ کیا ہے، جس سے عملے میں کمی ممکن ہو سکی۔ تجزیہ کار اسکائی کنیویس نے کہا کہ کمپنی پر دباؤ ہے کہ وہ مصنوعی ذہانت کو طویل المدتی سرمایہ کاری کے طور پر مستحکم کرے۔

ایمیزون کے ترجمان نے تاحال اس خبر پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ چھانٹی کی اصل تعداد وقت کے ساتھ بدل سکتی ہے کیونکہ کمپنی اپنی مالی ترجیحات کے مطابق منصوبے میں تبدیلی کر سکتی ہے۔

دوسری جانب، ایمیزون کا سب سے منافع بخش شعبہ کلاؤڈ کمپیوٹنگ یونٹ (AWS) ہے، جس کی دوسری سہ ماہی میں فروخت 30.9 ارب ڈالر رہی، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 17.5 فیصد زیادہ ہے۔ تاہم یہ اضافہ مائیکروسافٹ کے ایژر (Azure) کے 39 فیصد اور گوگل کلاؤڈ کے 32 فیصد اضافے کے مقابلے میں کم سمجھا جا رہا ہے۔

رپورٹس کے مطابق، رواں سال اب تک 216 ٹیکنالوجی کمپنیوں میں مجموعی طور پر 98 ہزار نوکریاں ختم کی جا چکی ہیں، جب کہ 2024 میں یہ تعداد 1 لاکھ 53 ہزار تھی۔

متعلقہ مضامین

  • پی ایس او کا پہلی سہہ ماہی میں 9.4ارب روپے منافع کا اعلان
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی، انڈیکس 2 ہزار پوائنٹس گر گیا
  • ڈاکو میڈیسن کمپنی کی گاڑی سے 62لاکھ42ہزار روپے لوٹ کر فرار
  • اے آئی کے اثرات، ایمیزون نے 30 ہزار ملازمین کو فارغ کرنے کا فیصلہ کرلیا
  • سندھ اور بلوچستان کے صارفین کے لیے گیس مزید مہنگی ہونے کا امکان
  • سونا مزید سستا ہوگیا، عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمت میں بڑی کمی
  • پشاور: ڈاکوؤں نے میڈیسن کمپنی کی گاڑی سے رقم لوٹ لی
  • سونے کی قیمت میں آج بھی نمایاں کمی
  • امریکا کا سابق ایگزیکٹو پر روس کو خفیہ معلومات فروخت کرنے کا الزام