اپنے بیان میں چیئرمین ایم ڈبلیو ایم نے کہا ہے کہ غزہ کے عوام نے کسی غیر ملکی فوجی تعیناتی کی منظوری نہیں دی اور اس ضمن میں مقامی رضا مندی کے بغیر کسی فوجی داخلے کو بین الاقوامی قانون اور اقوامِ متحدہ کے امن مشنز کے بنیادی اصولوں کے منافی سمجھا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے میڈیا سیل سے جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ حالیہ رپورٹس کے مطابق بین الاقوامی سطح پر قائم کی جانے والی ’’انٹرنیشنل اسٹیبلائزیشن فورس (ISF)‘‘ میں پاکستان کے فوجی اہلکاروں کی شرکت پر حکومتِ پاکستان کے اندر غور و خوض جاری ہے، ایسی رپورٹس متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے شائع کی ہیں، ہم اس مبینہ منصوبے پر گہری تشویش اور دو ٹوک مخالفت کا اظہار کرتے ہیں، ہمارا نقطۂ نظر مندرجہ ذیل بنیادوں پر واضح و غیر متزلزل ہے، یہ ایک تاریخی، قانونی اور اخلاقی مسئلہ ہے، غزہ کے عوام نے کسی غیر ملکی فوجی تعیناتی کی منظوری نہیں دی اور اس ضمن میں مقامی رضا مندی کے بغیر کسی فوجی داخلے کو بین الاقوامی قانون اور اقوامِ متحدہ کے امن مشنز کے بنیادی اصولوں کے منافی سمجھا جائے گا، غیر مقامی، غیر رضاکارانہ فوجی موجودگی مقامی عوام کے نفرت اور عدمِ اعتماد کو جنم دے گی۔

انہوں نے کہا کہ اگر ISF کو اقوامِ متحدہ کی شفاف اور باقاعدہ سلامتی کونسل کی منظوری کے بجائے کسی مخصوص طاقت یا بلاک کی قیادت میں چلایا جائے تو اس کی غیرجانبداری مشکوک ہوجائے گی اور وہ واشنگٹن، تل ابیب کے مفادات کی پاسبان بن سکتی ہے، متعدد رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اس فورس کے مینڈیٹ، قیادت اور کریکٹر پر ابھی واضح تشخیص درکار ہے، یہ فیصلہ عملی طور پر قبضے کی حمایت کا ہوگی، موجودہ تجویز کے تحت ISF کو "حماس کو غیر مسلح کرنا" جیسا مینڈیٹ دیا جا سکتا ہے جو نہ صرف عملی طور پر ناممکن ہے بلکہ مزاحمتی تحریکوں کو دبانا مزید تشدد کو جنم دے گا، اس قسم کے مینڈیٹ سے پاکستان کو ایک ایسے عمل میں شامل ہونے کا خطرہ ہوگا جو اسرائیلی قبضے کو نافذ رکھنے یا تقویت دینے کے مترادف سمجھا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس فورس میں شمولیت مسلم و عرب دنیا میں تقسیم کو بڑھا سکتی ہے اور پاکستان کی روایت حامی فلسطین وقار و اخلاقی موقف کے منافی سمجھی جائے گی، عوامی ردعمل اور اندرونی سیاسی اثرات قومی مفاد کو نقصان پہنچا سکتے ہیں، ہم حکومتِ پاکستان سے پُرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ISF میں کسی بھی قسم کی فورمیشن یا فوجی شمولیت سے فوراً باز رہے اور بین الاقوامی فورمز پر پاکستان کا موقف ہمیشہ کی طرح فلسطینیوں کے حقِ خود ارادیت، انسانی حقوق اور انصاف کے حصول کے واضح دفاع پر مبنی رہے، ہم حکومتی قیادت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ عوامی مشاورت، پارلیمانی بحث، اور مقامی فلسطینی قیادت کی واضح رضامندی کے بغیر کوئی فیصلہ نہ کرے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: بین الاقوامی

پڑھیں:

بھارتی جریدے کے دعوے: 20 ہزار پاکستانی فوجیوں کو غزہ بھیجنے کی خبر بے بنیاد نکلی

ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی جریدے میں شامل انٹیلی جنس لیکس اور دعوے من گھڑت اور گمراہ کن ہیں۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ آئی ایس پی آر اور دفتر خارجہ نے کبھی بھی غزہ میں کسی فوجی مشن کی تائید یا اعلان نہیں کیا۔
پاکستان کا موقف واضح ہے کہ وہ فلسطینی عوام کی خود ارادیت کی حمایت میں اصولی اور مستحکم موقف رکھتا ہے۔
وزارت اطلاعات و نشریات نے بھی تصدیق کی کہ پاکستان نے نہ کبھی اسرائیل کو تسلیم کیا اور نہ ہی کسی فوجی تعیناتی پر بات کی گئی ہے۔
یہ دعوے مکمل طور پر بے بنیاد اور حقیقت سے بعید ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • 20 ہزار پاکستانی فوجی غزہ بھیجنے کا بھارتی جریدے کا دعویٰ جھوٹانکلا
  • بھارتی جریدے کا 20 ہزار پاکستانی فوجی غزہ بھیجنے کا بےبنیاد، جھوٹا دعویٰ
  • بھارتی جریدے کے دعوے: 20 ہزار پاکستانی فوجیوں کو غزہ بھیجنے کی خبر بے بنیاد نکلی
  • اسرائیل کا اعلان: غزہ میں ترک فوج کی موجودگی ہرگز قبول نہیں
  • غزہ میں پاکستانی فوجی دستے کی تعیناتی کا اشارہ
  • علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی علامہ شہنشاہ نقوی کو سربراہ جعفریہ الائنس منتخب ہونے پر مبارکباد
  • غزہ میں ترک فوج کی موجودگی قبول نہیں کریں گے: اسرائیل
  • غزہ بین الاقوامی فورس میں پاکستان کے فوجی بھی شامل ہوں گے، اسرائیل میڈیا
  • سونے کی قیمت میں آج بھی نمایاں کمی