ایک نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ 1812 میں فرانس کے نیپولین بوناپارٹ کی روس میں تباہ کن شکست اور پسپائی کے دوران ان کی فوج کو صرف سردی، بھوک اور تھکن ہی نہیں بلکہ مہلک بیماریوں نے بھی شدید نقصان پہنچایا تھا جس کی وجہ سے ان کے 5 لاکھ میں سے 3 لاکھ فوجی ہلاک ہوئے۔

تحقیقی ماہرین نے لِتھوانیا کے دارالحکومت ولنئیس میں ملنے والے اجتماعی قبرستان سے 13 فرانسیسی فوجیوں کے دانتوں سے حاصل شدہ ڈی این اے کا تجزیہ کیا، جس میں 2 ایسے بیکٹیریا دریافت ہوئے جو اس سانحے سے پہلے کبھی رپورٹ نہیں ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیے: فرانس کے شاہی زیورات کی چوری، جرمن کمپنی کے وارے نیارے ہوگئے!

یہ بیکٹیریا پیراٹائیفائیڈ بخار اور جُوؤں سے پھیلنے والے ریلیپسنگ فیور (بار بار لوٹنے والا بخار) کا باعث بنتے ہیں۔ سائنس دانوں کے مطابق یہ دونوں بیماریاں اس وقت فوج میں تیزی سے پھیلیں جب فوجی سردی، بھوک اور تھکن سے پہلے ہی کمزور ہو چکے تھے۔

روس سے پاسپائی کے دوران ہلاک ہونے والے فرانسیسی فوجیوں کی باقیات

انسٹی ٹیوٹ پاستور پیرس کے ماہر نیکولاس راسکوان کے مطابق ولنئیس نیپولین کی پسپائی کے راستے کا اہم مقام تھا۔ یہاں ہزاروں فوجی بیمار، بھوکے اور سردی سے نڈھال حالت میں پہنچے اور بڑی تعداد میں مر گئے۔

یہ بھی پڑھیے: پاکستان کی طرف سے ویتنام کو ’فاسٹنگ بدھا‘ کے تاریخی مجسمہ کا تحفہ

تحقیق میں 13 میں سے 4 فوجیوں میں پیراٹائیفائیڈ بخار اور 2 میں ریلیپسنگ فیور کے جراثیم پائے گئے۔ اس سے قبل 2006 میں اسی قبرستان سے ملنے والے 35 فوجیوں میں ٹائیفس اور ٹرنچ فیور کے بیکٹیریا کی نشاندہی کی گئی تھی۔

ماہرین کے مطابق یہ نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ نیپولین کی فوج صرف ایک یا دو نہیں بلکہ متعدد متعدی بیماریوں کی لپیٹ میں تھی، جس نے ان کی پسپائی کو مزید ہولناک بنا دیا اور یہ روس میں تاریخی شکست ہی تھی جس سے نیپولین کی سلطنت کے زوال کا آغاز ہوا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

تاریخ ڈی این اے روس فرانس نیپولین.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: تاریخ ڈی این اے

پڑھیں:

پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے کی سازشیں، ایسی قوتوں سے کیسے نبرد آزما ہونا چاہیے؟

پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کے لیے متعدد قوتیں کام کر رہی ہیں، جو سیاسی، معاشی، سیکیورٹی اور خارجی سطح پر اثر انداز ہو رہی ہیں۔ یہ قوتیں ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہیں اور ملک کے مجموعی استحکام کو کمزور کررہی ہیں۔

حالیہ دنوں میں حکومت اور فوجی قیادت کی جانب سے واضح پیغام دیا گیا ہے کہ پاکستان اب ایک ہارڈ اسٹیٹ کی طرف جا رہا ہے جس کا مطلب صاف ہے کہ اب دہشتگردی اور ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کرنے والوں کے لیے زیرو ٹالرینس کی پالیسی اپنائی جائے گی، اور ایسی قوتوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائےگا۔

یہ بھی پڑھیں: سیاسی عدم استحکام کے باعث پاکستان اسٹاک مارکیٹ کریش کرگئی

پاکستان کے اس عزم کا عملی اظہار ہمیں 11 اور 12 اکتوبر کو افغانستان کے ساتھ فوجی کشیدگی اور اس سے قبل جنوری 2024 میں پاکستان کے ایران پر آپریشن مرگ بر سرمچار کے دوران دیکھنے میں آیا۔

عدم استحکام پیدا کرنے والی قوتیں کیا ہیں اور کیسے کام کررہی ہیں؟

یہ گروہ پاکستان کی سیکیورٹی کو سب سے بڑا چیلنج پیش کررہے ہیں۔ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور بلوچ نیشنلسٹ گروہ جیسے (بی ایل اے) حملوں کے ذریعے کام کرتے ہیں، جو سیاسی انتشار کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔

مثال کے طور پر ٹی ٹی پی نے 2021 سے اب تک 70 سے زیادہ مختلف دہشتگرد گروہوں کو خود میں جذب کیا ہے، جو افغانستان سے آپریٹ کرتے ہیں اور پاکستان میں حملے کرتے ہیں۔ اِسی طرح سے آئی ایس آئی ایس یا داعش جس کی افغانستان کے دو صوبوں میں بڑی موجودگی جنہیں وہ ریکروٹمنٹ، ٹریننگ اور ریکوری کے لیے استعمال کرتا ہے۔

یہ گروہ مقامی غصے جیسے معاشی عدم مساوات اور فوجی آپریشنز کو بھڑکاتے ہیں، جس سے داخلی تشدد میں اضافہ ہوتا ہے۔ 2025 میں ٹی ٹی پی کی طرف سے حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے، جس سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان 19 اپریل سے جو اعتماد سازی کا عمل شروع ہوا تھا اس کو شدید دھچکا پہنچا ہے۔

جہاں ایک طرف افغانستان پاکستان میں ٹی ٹی پی اور بی ایل اے کی کارروائیوں کے خلاف خود کو بے قصور کہتا رہا لیکن حالیہ 11 اور 12 اکتوبر کی شدید جھڑپوں کے بعد انہوں نے دوحہ میں تسلیم کیا اور ٹی ٹی پی کو روکنے کی یقین دہانی کروائی۔

بھارت جو مختلف حربوں کے ذریعے پاکستان اور افغانستان کے اندر خلیج کو اور گہرا کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ مئی 2025 میں پاکستان سے شکست کے بعد بھارت نے افغان طالبان کے ساتھ تعلقات میں زیادہ مضبوطی اور گہرائی پیدا کرنے کی کوشش کی۔

اِس وقت بھارت کی مالی مدد سے افغانستان میں ڈیم بنانے کے بیانات زیرِگردش ہیں جو آبی جارحیت کے زمرے میں آتے ہیں اور بھارت پوری کوشش کررہا ہے کہ کس طرح سے پاکستان کو مشرقی اور مغربی محاذ پر انگیج کرکے اس کی معاشی ترقی کے عمل کو سبوتاژ کیا جائے۔

’سوشل میڈیا کمپنیز دہشتگرد تنظیموں کے اکاؤنٹ بلاک کریں‘

جولائی 2025 میں پاکستان نے سوشل میڈیا کمپنیز پر زور دیا کہ وہ دہشتگرد تنظیموں جیسا کہ ٹی ٹی پی اور بی ایل اے کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو بند کریں کیونکہ یہ تنظیمیں اِن اکاؤنٹس کے ذریعے سے پروپیگنڈا پھیلاتی ہیں۔

پاکستان نے اپنی ریڈ لائنز بتا دی ہیں، بریگیڈیئر (ر) آصف ہارون

دفاعی تجزیہ نگار بریگیڈیئر (ر) آصف ہارون کہتے ہیں کہ پاکستان اپنی حکمتِ عملی پہلے ہی واضح کر چکا ہے، اور اپنی ریڈ لائنز بتاتے ہوئے مؤقف کھل کر بیان کردیا ہے کہ ٹی ٹی پی سے کوئی بات چیت نہیں ہوگی۔

انہوں نے کہاکہ امریکا اور اقوام متحدہ بھی ٹی ٹی پی اور بی ایل اے کو دہشتگرد تنظیمیں قرار دے چکے ہیں لیکن افغان طالبان حکومت اِن کو دہشتگرد ماننے کو تیار نہیں تھی۔ ہم نے نہ صرف اپنا مؤقف واضح کر دیا بلکہ دو روزہ فوجی کشیدگی میں واضح بھی کر دیا۔

’پاکستان ٹی ٹی پی کو فتنہ الخوارج جبکہ بی ایل اے کو فتنہ الہندوستان کہتا ہے جو صاف ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان کی اِن تنظیموں کے لیے پالیسی اب کیا ہے۔ ہم یہ واضح کر چُکے ہیں کہ ہم نہ صرف ان دہشتگردوں کو بلکہ اِن کے معاونت کاروں خواہ وہ پاکستان میں ہوں یا افغانستان میں، اِن کو ماریں گے۔‘

’ہم نے افغانستان کے اندر جاکر اہداف کو نشانہ بنایا‘

آصف ہارون نے کہاکہ اب ہماری پالیسی واضح ہو گئی ہے، ہم نے سپن بولدک میں افغان طالبان کا پورا بریگیڈ ہیڈ کوارٹر اُڑایا ہے، قندھار میں ملا عمر کے وقت کا ایک بہت بڑا کیمپ جس کا ایک حصہ خودکُش بمبار تیار کرنے کے لیے استعمال ہوتا تھا اور دوسرا دہشتگردی کی تربیت کے لیے استعمال ہوتا تھا، ہم نے دونوں حصے اُڑا دیے۔

’کابل میں نور ولی محسود کی گاڑی پر میزائل فائر کیا گیا لیکن کچھ وقت پہلے گاڑی سے نکل جانے کی وجہ سے وہ بچ گیا۔ حافظ گُل بہادر جو پاکستان کا سب سے بڑا دشمن ہے، ہم نے اُس کے کیمپوں کو پکتیا، پکتیکا اور خوست میں نشانہ بنایا جس میں وہ خود بھی مارا گیا اور 70 دہشت گرد ہلاک ہوئے۔‘

آصف ہارون نے مزید کہاکہ بی ایل اے اپنی سرگرمیاں سیستان سے کرتا ہے وہاں بھی ہم نے حملے کیے ہیں، جہاں تک مذاکرات کی پالیسی کا تعلق ہے تو اِس وقت پاکستان ایک مضبوط پوزیشن سے بات کر رہا ہے جبکہ افغان طالبان اپنے بھارتی مشیران کے زیرِاثر پاکستان کا پانی روکنے کی باتیں کرکے اپنی مضبوط پوزیشن بنانے کی کوشش کر رہے ہیں جو وہ کر نہیں سکتے کیوںکہ اِس وقت افغانستان معاشی اور غذائی بحران کا شکار ہے۔

بات چیت اور فوجی آپریشنز ساتھ ساتھ ہونے چاہییں، طاہر خان

افغان اُمور کے حوالے سے معروف صحافی اور تجزیہ نگار طاہر خان نے ’وی نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ عدم استحکام پیدا کرنے والی قوتوں کے خلاف دونوں ٹریکس استعمال ہونے چاہییں یعنی بات چیت اور ملٹری آپریشنز ساتھ ساتھ ہونے چاہییں، اِس وقت ہماری ریاست کی پالیسی ہے کہ ٹی ٹی پی کے ساتھ بات چیت نہیں ہوگی۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز جتنے بڑے پیمانے پر آپریشنز کرتی ہیں اُتنا ہی اُن کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہوتے ہیں اور اُتنی ہی قیمتی جانیں جاتی ہیں۔ مثال کے طور پر 23 اکتوبر کو ہنگو میں خیبرپختونخوا پولیس کے 3 اہلکار شہید ہوئے۔

’دہشتگردوں کے خلاف آپریشنز پہلے سے زیادہ پیچیدہ ہوگئے‘

’پہلے ایک دھماکا ہوا، جب پولیس وہاں پہنچی تو دہشتگرد اپنی پوزیشنیں سنبھال چُکے تھے اور اُنہوں نے 3 پولیس والوں کو شہید کیا۔ یہ اب ایک پیٹرن ہے کہ پہلے ایک دھماکا کیا جاتا ہے اور جب سیکیورٹی اہلکار وہاں پہنچتے ہیں تو پھر اُن پر حملہ کر دیا جاتا ہے۔‘

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کی فوری رہائی ممکن نہیں، عدم استحکام کی سازش ناکام بنائیں گے، رانا ثنا اللہ

طاہر خان نے کہاکہ اب دہشتگردی کے خلاف آپریشنز پہلے سے زیادہ پیچیدہ ہوگئے ہیں کیونکہ دشمن اب آبادیوں اور عام لوگوں کے اندر رہتا ہے، اُس کے پاس اسلحہ اور مین پاور بھی زیادہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسئلے کے حل کے لیے آپریشنز اور بات چیت کے دونوں ٹریکس ساتھ ساتھ چلنے چاہییں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اندرونی قوتیں پاک افغان جنگ ٹی ٹی پی دہشتگردی سازشیں سیاسی و عسکری قیادت عدم استحکام ہارڈ اسٹیٹ وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • روس مغرب کی طرف سے عائد اقتصادی پابندیوں سے کیسے نمٹ رہا ہے؟ روسی وزارت خارجہ نے بتا دیا
  • غزہ جنگ بندی کی نگرانی: اسرائیل نے ترکی کے فوجیوں کی تعیناتی مسترد کر دی
  • چین دفاعی مقاصد کے لیے مصنوعی ذہانت اور ڈیپ سیک کا استعمال کیسے کر رہا ہے؟
  • پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے کی سازشیں، ایسی قوتوں سے کیسے نبرد آزما ہونا چاہیے؟
  • امریکی فوجیوں کی تنخواہیں ادا کرنے کیلیے نامعلوم شخص نے 13 کروڑ ڈالر عطیہ کردیے
  • ہائی بلڈ پریشر کو کیسے کنٹرول رکھا جا سکتا ہے؟
  • ریاض میں بازوں کی سالانہ نیلامی، 2 باز 5 لاکھ 78 ہزار ریال میں فروخت
  • چاول کے دانے پر نام لکھوا کر اسے محفوظ کیسے کیا جاتا ہے؟
  • ٹک ٹاک کا بخار ایک اور جان لے گیا، شوہر کی فائرنگ سے زخمی نوبیاہتا لڑکی دوران علاج دم توڑ گئی