Jasarat News:
2025-12-13@22:28:59 GMT

غزہ کے بعد مغربی کنارہ: اسرائیل کی نئی جارحیت

اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسرائیلی پارلیمنٹ نے مقبوضہ مغربی کنارے کو اسرائیل میں ضم کرنے کے غیرقانونی بل کی پہلے مرحلے میں منظوری دے دی ہے، عرب میڈیا کے مطابق 120 نشستوں پر مشتمل اسرائیلی کنیسٹ میں بل کے حق میں 25 ووٹ جبکہ مخالفت میں 24 ووٹ پڑے۔ عرب میڈیا کے مطابق اب یہ بل مزید غور کے لیے خارجہ امور و دفاعی کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا ہے۔ اسرائیلی پارلیمنٹ میں پیش کیے جانے والے اس غیر قانونی بل پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیل کو مقبوضہ مغربی کنارے کے الحاق کی اجازت نہیں دیں گے، مقبوضہ مغربی کنارہ اسرائیل میں ضم ہو ایسا نہیں ہوگا، ہمیں عربوں کی زبردست حمایت حاصل ہے، اگر ایسا ہوا تو اسرائیل امریکا سے اپنی حمایت کھو دے گا۔ ادھر امریکا کے نائب صدر نے فیصلے کو احمقانہ قرار ددیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک بے معنی علامتی ووٹ تھا، جس کا کوئی عملی اثر نہیں، اگر یہ سیاسی حربہ تھا تو یہ بہت ہی بے وقوفانہ تھا اور وہ ذاتی طور پر اسے غزہ امن معاہدے کی توہین سمجھتے ہیں، جی ڈی وینس کا کہنا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسی یہ ہے کہ مغربی کنارہ اسرائیل میں ضم نہیں کیا جائے گا اور یہ مؤقف برقرار رہے گا تاہم اگر اسرائیلی پارلیمنٹ علامتی ووٹ دینا چاہتی ہے تو دے دے لیکن ہم اس سے بالکل خوش نہیں ہیں۔ دوسری جانب پاکستان، سعودی عرب، ترکیے، او آئی سی اور عرب لیگ سمیت 17 ممالک اور تنظیموں نے مغربی کنارے پر قبضے کے غیرقانونی بل کی اسرائیلی کینسٹ سے منظوری کی شدید مذمت کی ہے۔ اس حوالے سے جاری ہونے والے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدام بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں، خصوصاً قرارداد 2334، کی صریح خلاف ورزی ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ 1967 کی سرحدوں کے مطابق ایک آزاد و خودمختار فلسطینی ریاست جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو‘ کے قیام کی راہ ہموار کی جائے، یہ خطے میں پائیدار امن اور استحکام کا واحد راستہ ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اسرائیل نے 1967 سے مغرب کنارے (West Bank) پر قبضہ کر رکھا ہے۔ 7 اکتوبر 2023 میں جہاں غزہ پر بے پناہ بمباری کر کے ہزاروں افراد کو شہید کیا گیا وہیں دوسری جانب مغربی کنارے پر آباد فلسطینیوں کو بھی ظلم کا نشانہ بنایا گیا، یہاں آئے نہتے فلسطینیوں کے ساتھ ایسا بہیمانہ سلوک روا رکھا جاتا ہے جو کسی بھی طور انسانی حقوق سے ہم آہنگ نہیں، اسرائیلی فوجی کہیں پاپردہ خواتین کو بے حجاب کرتے ہیں اور کہیں سرعام بے گناہوں پر گولیاں برسادی جاتی ہیں، حتیٰ کہ فلسطینیوں کے گھروں پر سیوریج کا پانی تک پھینکا جاتا ہے۔ یہاں اب تک 703 فلسطینی شہید کیے جاچکے ہیں، غزہ اور مغرب کنارہ صرف 33 کلومیٹرکے فاصلے پر ہیں، لیکن اسرائیلی پابندیوں نے ان دونوں فلسطینی علاقوں کی جغرافیائی وحدت کو پارہ پارہ کردیا ہے، ان کے درمیان سفر اور رابطے عملاً مسدود ہوچکے ہیں۔ فلسطین کامغرب کنارہ، مشرقی یروشلم سمیت، 5,655 مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے، جو غزہ سے 15 گنا بڑا ہے۔ مغرب کنارے میں تقریباً 33 لاکھ فلسطینی آباد ہیں، جو غزہ سے دس لاکھ زیادہ ہیں۔ یہ 11 مقامی انتظامی یونٹ میں تقسیم ہے، سب سے زیادہ آبادی الخلیل میں ہے جہاں فلسطینیوں کی تعداد آٹھ لاکھ بیالیس ہزار ہے، جبکہ یروشلم میں پانچ لاکھ، نابلس میں چار لاکھ چالیس ہزار، رام اللہ والبیرہ میں تین لاکھ سینتیس ہزار اور جنین میں تین لاکھ ساٹھ ہزار ہے، مغربی کنارے میں اسرائیل نے اپنے اقدام سے یہاں آباد مسلمانوں کا عرصہ حیات تنگ کردیا ہے، بلاجواز گرفتاریاں، جا بجا چیک پوسٹ کا قیام، گھروں پر چھاپے اور مسلمانوں کے مکانات مسمار کرنا روز کا معمول بن چکا ہے۔ اقوامِ متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ 12 ماہ میں اسرائیل نے 1,697 عماراتیں مسمار کیں، جن سے 4,233 لوگ بے گھر ہوئے جبکہ گزشتہ 15 سال میں 11,500 فلسطینی عمارات زمین بوس کی گئیں۔ 1993 کے اوسلو معاہدے کے تحت مغرب کنارے کو تین حصوں A,B اور C میں تقسیم کیا گیا تھا۔ یہ معاہدہ فلسطین لبریشن آرگنائزیشن اور اسرائیل کے درمیان پہلا امن معاہدہ تھا، جس کے تحت فلسطینی اتھارٹی وجود میں آئی تھی ، جو خود مختار علاقوں میں سیکورٹی، انتظامیہ اور شہری امور دیکھتی ہے۔ ایریا A مغرب کنارے کا 18 فی صد ہے، یہاں فلسطینی اتھارٹی شہری معاملات اور انتظامی امور خود کنٹرول کرتی ہے۔ ایریا B، جو 22 فی صد پر مشتمل ہے، میں فلسطینی اتھارٹی تعلیم، صحت، اور معیشت جیسے شعبوں کی ذمے دار ہے، لیکن سیکورٹی کا مکمل کنٹرول اسرائیل کے پاس ہے، اور وہ کسی بھی وقت اس علاقے میں داخل ہو سکتا ہے۔ ایریا C، جو سب سے بڑا حصہ یعنی 60 فی صد ہے، مکمل طور پر اسرائیل کے کنٹرول میں ہے، اوسلو معاہدے میں ایریا C کا کنٹرول فلسطینی اتھارٹی کو دینے کا وعدہ کیا گیا تھا، لیکن یہ وعدہ آج تک پورا نہیں ہوا۔ ستم یہ ہے کہ اب مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں 250 غیر قانونی بستیاں قائم کردی گئی ہیں جہاں 7 لاکھ اسرائیلی آباد ہیں، یہ بستیاں عالمی قانون کے تحت غیر قانونی ہیں کیونکہ چوتھا جنیوا کنونشن قبضہ کرنے والی طاقت کو اپنی آبادی کو مقبوضہ علاقے میں منتقل کرنے سے روکتا ہے۔ 2002 میں یہاں اسرائیل نے 700 کلومیٹرلمبی دیوار بنائی تھی جو فلسطینی علاقوں کو کاٹتی ہے۔ اس کے علاوہ سیکڑوں چیک پوائنٹس اور رکاوٹیں کھڑی کر دی گئی ہیں جس کی وجہ سے فلسطینیوں کو نقل و حرکت میں دشواریوں کا سامنا ہے۔ مغرب کنارے میں 8.

7 لاکھ رجسٹرڈ پناہ گزین ہیں، جن میں سے 25 فی صد 19 کیمپوں میں رہتے ہیں، جو 1948 کے نکبہ کے بعد بنے۔ نکبہ میں صہیونی گروہوں نے 7.5 لاکھ فلسطینیوں کو بے گھر کیا اور 78 فی صد زمین پر قبضہ کیا۔ باقی 22 فی صد مغرب کنارہ اور غزہ ہیں۔ فلسطینی پناہ گزینوں کا مسئلہ دنیا کا سب سے طویل حل طلب مسئلہ ہے۔ 28 اگست سے اسرائیل نے دو دہائیوں کے بدترین حملے کیے، جن میں 50 فلسطینی شہید کیے گئے۔ ان حملوں میں بلڈوزر، بکتر بند گاڑیاں، لڑاکا طیارے، اور ڈرونز استعمال ہوئے۔ صہیونی انتہا پسندوں کا خیال ہے کہ مغربی کنارے کی نگہبانی اسرائیل کی قومی سلامتی کے لیے ضروری ہے جبکہ بعض انتہا پسند مغربی کنارے کو یہودہ اور سامریہ کے نام سے یاد کرتے ہیں، ایک سروے میں بتایا گیا ہے کہ تقریباً71 فی صد اسرائیلی شہری مغربی کنارے پر فلسطینی ریاست کے حق میں نہیں۔ ایک جانب جہاں مغربی کنارے کو ہڑپ کرنے کے منصوبے بنائے جارہے ہیں وہیں دوسری جانب حالیہ جنگ بندی کی آڑ میں غزہ میں یلو لائن یا یلو کوریڈور کے نام سے ایک عارضی بفرزون قائم کیا گیا ہے جو غزہ کے کل رقبے کا 58 فی صد ہے جس پر اسرائیل کا مکمل قبضہ ہے، مذکورہ بالا صورتحال اس امر کی حقیقت پر دال ہے کہ اسرائیل کسی طور اپنے توسیع اور جارحانہ عزائم سے باز آنے والا نہیں، بظاہر امریکا اسرائیل کی مخالفت کا تاثر دے رہا ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ اسرائیل کو درپردہ اس کی حمایت اور سرپرستی حاصل ہے، مسلم حکمرانوں کی بے حسی، اقوامِ متحدہ کی بے بسی اور عالمی برادری کی مجرمانہ خاموشی نے اسرائیل کے جارحانہ عزائم کو تقویت فراہم کی ہے ایسے میں واحد راستہ مزاحمت کا راستہ ہے مگر امریکا اور مغربی طاقتیں مزاحمت اور مزاحمت کاروں کا راستہ روکنے کے لیے سرگرام عمل ہیں بدقسمتی سے مسلم حکمران بھی اس کھیل میں شامل ہوگئے ہیں۔ قبضے اور طاقت کو دلیل سمجھنے کا عمل خطے میں پائیدار امن قائم نہیں ہونے دے گا۔

اداریہ

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: فلسطینی اتھارٹی اسرائیل نے اسرائیل کے فلسطینی ا کے مطابق کنارے کو یہ ہے کہ کیا گیا گیا ہے یہاں ا

پڑھیں:

حیدرآباد: مزدور سڑک کنارے مالٹے فروخت کرنے میں مصروف ہیں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default"> جسارت نیوز

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل نے حماس کے اہم کمانڈر کو نشانہ بنایا، فضائی حملے میں 3 فلسطینی شہید
  • فلسطینیوں کے گرد گھیرا تنگ کرنے کا اسرائیلی اقدام، اقوام متحدہ کا سخت ردعمل
  • حیدرآباد: مزدور سڑک کنارے مالٹے فروخت کرنے میں مصروف ہیں
  • مغربی کنارے میں یہودی آبادیوں کے لیے 800 نئے رہائشی یونٹس کی اسرائیلی منظوری
  • اسرائیل کی قبضہ گردی برقرار: مغربی کنارے میں 800 رہائشی یونٹس کی منظوری
  • مغربی کنارے میں یہودی آبادیوں کے لیے 764 نئے رہائشی یونٹس کی اسرائیلی منظوری
  • عالمی دبائو ،اسرائیل کا غزہ کیلئے اردن بارڈر کھولنے کا اعلان
  • مستقبل کس کا ہے؟
  • اسرائیل کی قبضہ گیری برقرار، مغربی کنارے میں 800 رہائشی یونٹس کی منظوری
  • عالمی دباؤ پر اسرائیل نے غزہ امداد کے لیے اردن کی سرحد کھول دی