شاہ عبداللہ: غزہ میں امن نافذ کرنے والی فورس میں کوئی ملک شامل نہیں ہوگا
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
اردن کے بادشاہ شاہ عبداللہ دوم نے کہا ہے کہ اگر غزہ میں بھیجی جانے والی فورس کا مقصد امن نافذ کرنا (Peace Enforcing) ہو تو کوئی بھی ملک اس میں شامل نہیں ہوگا۔
برطانوی نشریاتی ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں شاہ عبداللہ نے وضاحت کی کہ اگر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جنگ بندی منصوبے کے تحت غزہ میں بھیجی جانے والی فورس کو “امن نافذ کرنے” کی ذمہ داری دی گئی، تو ممالک اس میں حصہ لینے سے انکار کر دیں گے۔
بادشاہ نے کہا:اہم سوال یہ ہے کہ غزہ میں بھیجی جانے والی سکیورٹی فورسز کا مینڈیٹ کیا ہوگا؟ ہمیں امید ہے کہ یہ فورسیں امن برقرار رکھنے (Peacekeeping) کے لیے ہوں گی، کیونکہ اگر مقصد امن نافذ کرنا ہوگا، تو کوئی ملک حصہ لینے کو تیار نہیں ہوگا۔
انہوں نے مزید وضاحت کی کہ امن برقرار رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ مقامی پولیس یا فلسطینی فورسز کی مدد کی جائے، اور اس کام کے لیے اردن اور مصر تربیت دینے کو تیار ہیں۔ لیکن اگر مقصد یہ ہو کہ فورسیں ہتھیار اٹھا کر غزہ میں گشت کریں، تو کوئی بھی ملک شامل نہیں ہونا چاہے گا۔
بی بی سی کے مطابق، شاہ عبداللہ کا یہ بیان امریکا اور دیگر ممالک کی اس تشویش کو ظاہر کرتا ہے کہ وہ حماس اور اسرائیل کے درمیان براہ راست تصادم میں نہ پھنس جائیں۔
بادشاہ نے یہ بھی کہا کہ اردن اپنے فوجی غزہ نہیں بھیجے گا، کیونکہ ملک اس تنازعے سے سیاسی طور پر بہت قریب ہے۔ اردن کی نصف سے زیادہ آبادی فلسطینی نژاد ہے، اور ماضی میں اسرائیل کے زیر قبضہ علاقوں سے آنے والے 23 لاکھ فلسطینی پناہ گزینوں کو اردن نے محفوظ رکھا ہوا ہے، جو خطے میں سب سے زیادہ تعداد ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: شاہ عبداللہ امن نافذ
پڑھیں:
روایتی جنگ بندی نافذ نہیں،ہمیں افغان قیادت سے تحریری ضمانتیں چاہئیں، ترجمان دفتر خارجہ
روایتی جنگ بندی نافذ نہیں،ہمیں افغان قیادت سے تحریری ضمانتیں چاہئیں، ترجمان دفتر خارجہ WhatsAppFacebookTwitter 0 11 December, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس )ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہیکہ پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان روایتی معنوں میں جنگ بندی نہیں، ابھی بھی صورتحال ایسی نہیں کہ ہم کہیں جنگ بندی کی صورتحال میں بہتری آئی ہے، ہمیں افغان قیادت سے تحریری ضمانتیں چاہئیں۔ ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی نے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں کہا کہ افغانستان میں منظور ہونے والی قرارداد کا مسودہ نہیں دیکھا، افغانستان کا ان کے اپنے شہری کی جانب سیکسی قسم کی دہشت گردی کو ماننا مثبت ہے، ہم اس قرارداد کے مسودے کا انتظار کر رہے ہیں، اس کے باوجود ہمیں افغان قیادت سے تحریری ضمانتیں چاہئیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان بھیجا جانے والا امدادی قافلہ ہماری سائیڈ سے کلیئر ہے، یہ طالبان پر ہے کہ وہ اس امدادی قافلے کو وصول کرتے ہیں یا نہیں، افغان عوام کی مشکلات دیکھتے ہوئیاقوام متحدہ کی درخواست پرامدادی قافلہ روانہ کیا۔ افغانستان میں ہمارا سفارتی مشن کام کر رہا ہے، ہمارے مشن نے افغانستان کو حالیہ دہشت گردوں اور ان کیہینڈلرز کے حوالے سے آگاہ کیا ہوگا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیر خارجہ کے اشتعال انگیز بیان کو مسترد کرتے ہیں، افواج پاکستان ملکی سرحدوں کے تحفظ کے لیے پرعزم ہیں، پروپیگنڈے کے ذریعے حقائق کو مسخ نہیں کیا جاسکتا، پاکستان پرامن بقائے باہمی پر یقین رکھتاہے، پاکستان اپنے قومی مفاد اور خودمختاری کا ہر صورت دفاع کریگا۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف ریاستی پشت پناہی میں دہشت گردی جاری ہے، بھارت کی جانب سے افغان سرزمین پرفتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان سے تعاون کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، اس لیے بھارت کے ذریعہ ان دہشت گردوں کی خطرناک ہتھیاروں تک ممکنہ رسائی بعید ازقیاس نہیں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو افسوس ہیکہ بھارت نے سارک پراسیس کو روکا ہوا ہے، بھارت نے یہ پہلی مرتبہ سارک کے عمل میں رکاوٹ نہیں ڈالی، بھارت نیماضی میں کسی اور ملک کے حوالے سے سارک میں اسی طرح رکاوٹ ڈالے رکھی تھی، مقبوضہ کشمیر میں غیر قانونی قبضہ کی صورتحال کا سامنا ہے، اس صورتحال کا کسی صورت پاکستان کی صورتحال سے مقابلہ نہیں کیا جاسکتا، سیکڑوں کشمیری بھارت کی جیلوں میں غیر قانونی طور پر قید ہیں، اقوام متحدہ رپورٹ کیمطابق2800کشمیری جبری وغیرقانونی طور پربھارتی جیلوں میں قید ہیں۔
غزہ کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ رفاہ کراسنگ کھولنے پر اسرائیلی بیان پر پاکستان سمیت 8 اسلامی عرب ممالک نے بیان جاری کیا، غزہ میں انٹرنیشنل اسٹیبلائزیشن فورس میں افرادی قوت بھیجنا کسی بھی ملک کا آزادانہ فیصلہ ہوگا، ابھی تک پاکستان نے اس حوالے سے ایسا کوئی فیصلہ نہیں کیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان اور برطانیہ میں قیدیوں کے تبادلیکا باقائدہ معاہدہ نہیں ہے، باقاعدہ معاہدہ نہ ہونے کے باعث کیس ٹو کیس بیسز پر معاملات کو دیکھا جاتا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان کو آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر موصول، اسٹیٹ بینک کی تصدیق پاکستان کو آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر موصول، اسٹیٹ بینک کی تصدیق پاکستان اور یورپی یونین میں غیر قانونی امیگریشن، انسانی سمگلنگ روکنے پر اتفاق ٹرمپ گولڈ کارڈ حاصل کرنے والے کیا فوائد حاصل کرسکیں گے؟ تفصیلات سامنے آگئیں نیب اور اینٹی کرپشن موثر ہوں تو محتسب کے بوجھ میں کمی آئے: اعجاز قریشی ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ 2026: ٹکٹس خریدنے کے خواہشمند شائقین کیلیے بڑی خوشخبری فیض حمید کے ساتھ اگر کوئی اور ملوث ہوگا تو ان کو بھی سزا ملے گی، گورنر کے پیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم